حافظ نعیم الرحمن کی کامیابی پاکستان کی اسلامی جمہوریت میں اک نئی تاریخ رقم کرے گی ،پروفیسر محمد سلفی

ہفتہ 6 اپریل 2024 17:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اپریل2024ء) اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جمہوریت اور اسلامی جمہوریت میں بڑے گہرے بادل چھائے ہوئے ہیں جن کو ملکی سیاست سے ہٹانا اب ناگزیر ہو گیا ہے ۔ نو منتخب مرکزی امیر حافظ نعیم الرحمن کی کامیابی کو اہل علم و دانش ، پاکستانی کی دینی ، دنیاوی اور عصری جامعات کے سربراہان اور مدیران نے نیک شگون قرار دیا ہے ان خیالات کا اظہار جامعہ ستاریہ الاسلامیہ کے مدیر اور جماعت غرباء اہل حدیث پاکستان کے نائب امیر پروفیسر حافظ محمد سلفی نے اپنے دفتر میں پرنٹ میڈیا کے سر خیل ، تجزیہ نگار اور قلم کار علامہ عبدالخالق فریدی ، جماعت کے مرکزی میڈیا ترجمان عبدالرحمن عابد راجپوت سے اپنے دفتر میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

جبکہ جماعت کے مرکزی امیر حافظ عبدالرحمن سلفی ، ناظم اعلیٰ و نائب مدیر مفتی محمد انس مدنی ، قرآنک اسلامک سینٹر کے رئیس الجامعہ اور جامعہ ستاریہ کے ممتاز دینی اسکالر حافظ صہیب شاہد دہلوی ، مفتی عبدالغفار سامی ، حافظ عبدالسلام سلفی ، حافظ فیصل حسان سلفی ، قاضی عبدالسمیع ، الشیخ اسامہ نثار کے علاوہ جامعہ ہذا کے اساتذہ کرام نے جماعت اسلامی کے مرکزی امیر حافظ نعیم الرحمن کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب حافظ نعیم الرحمن اپنی سیاسی بصیرت و بصارت کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی پانچ سالہ مدت ِ امارت میں اسلامی جمہوریت والی سیاست کا آغاز کریں گے تاکہ پاکستان بھر کی مذہبی اور سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر پاکستان کی 24کروڑ عوام کے سارے مسائل کو حل کر وانے میں کامیاب ہو سکیں جیسے ماضی میں کراچی میں حافظ نعیم الرحمن کی دلیرانہ اور جرات مندانہ فیصلوں کو حتمی شکل دی گئی ہے تاکہ کراچی کے باسیوں کے مسائل مزید حل کیے جاسکیں ۔

(جاری ہے)

ا ن مذہبی رہنماؤں نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب اسلامی جمہوریت ہی پاکستانی عوام کے مسائل حل کر سکتی ہے اس لیے کہ خلفائے راشدین اور سیدنا عمر فاروقؓ کے دورِ خلافت میں جس طرح مسائل حل کیے جاتے تھے اب پاکستان میں بھی عدلِ فاروقی کے نظام ِحکومت کو فالو کر نا ہو گا کیونکہ اسلامی جمہوریت میں وسیع النظری کے لا محدود دائرے ہیں جو ملکی جمہوریت میں نہیں ہیں انہو ں نے کہا کہ پاکستانی عوام اب IMFکی ناپید او ر غلط پالیسیوں سے تنگ آچکے ہیں ہمیں اب اپنے ملکی وسائل پر بھروسہ کرتے ہوئے عوام کے لیے وہ عملی اقدامات کرنا ہونگے جن مثبت اقدامات سے ملک میں ملکی بقاء اور استحکام کی فضاء قائم ہو سکے ․جسے ہم ہر دور حکومت میں پسِ پشت ڈال دیتے ہیں ۔