تحریک انصاف کی چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب روکنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

بادی النظر میں دیکھنا ہوگا کہ الیکشن روک سکتے ہیں یا نہیں. چیف جسٹس عامرفاروق‘ وزیر اعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن بغیر مخصوص نشستوں کے ہوا ہے.شعیب شاہین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 8 اپریل 2024 16:50

تحریک انصاف کی چیئرمین و  ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب روکنے کی درخواست ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اپریل۔2024 ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن روکنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تحریک انصاف سینیٹرز کی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب رکوانے کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی.

چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ سینیٹ میں چیئرمین ،ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن کب ہے؟پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ کل الیکشن ہے، اگر الیکشن روک دیں اور عید کے بعد الیکشن ہو جائے تو کیا حرج ہے؟چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ دیکھنا ہو گا الیکشن روک بھی سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا یہ معاملہ پشاور ہائی کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے،وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ وہاں الگ معاملہ ہے، یہاں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کو چیلنج کیا ہے، کل الیکشن ہونے جا رہا ہے اور ہم نے اس کو چیلنج کیا ہے، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے پر خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن ملتوی کر دیے، اب خیبر پختونخوا کے سینیٹر کے بغیر کل چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہونے جا رہا ہے، یہ مخصوص نشستوں کا مسئلہ تھا.

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو نشستیں دینے سے انکار کیا، سنی اتحاد کونسل نے اس کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا، بعد میں معاملہ سپریم کورٹ چلا گیا خیبر پختونخوا کی سینیٹ نشستوں کے انتخاب تک چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب روکا جائے، تمام صوبوں کی سینیٹ نشستوں کی تعداد برابر ہے. چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ فاٹا کا اب کیا ہو گا؟وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا گیا ہے، باقی صوبوں میں سینیٹ الیکشن ہو گئے ہیں، خیبر پختونخوا میں ملتوی کر دیے گئے، وفاق کی نشستوں پر بھی سینیٹ الیکشن ہو چکے ہیں واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا تحریک انصاف کے 5 سینیٹرز نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب روکنے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

(جاری ہے)

درخواست پر سینیٹر زرقا، سیف اللہ نیازی، سیف اللہ ابڑو، فلک ناز چترالی، فوزیہ ارشد اور ہمایوں مہمند نے دستخط کیے تھے درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا کی سینیٹ نشستوں کے انتخاب تک چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب روکا جائے، سینیٹ کے قیام کا مقصد تمام صوبوں کو برابر نمائندگی کو یقینی بنانا ہے، خیبر پختونخوا کو اس کے جائز حق سے محروم رکھا جا رہا ہے.

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے پی ٹی آئی کی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے خلاف آئینی درخواست پر اعتراض عائد کیا تھا ہائی کورٹ نے اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا کی سینیٹ نشستوں کا کیس پشاور ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے، خیبر پختونخوا سینیٹ نشستوں کے الیکشن کے لیے پشاور ہائی کورٹ سے ہی رجوع کیا جائے.

سماعت کے دوران اپنے دلائل میں شعیب شاہین نے بتایا کہ جو پشاور ہائی کورٹ نے آرڈر کیا تھا اب وہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، خیبر پختونخوا کی سینیٹ نشستوں کے انتخاب تک چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب روکا جائے بعد ازاں شعیب شاہین نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ فیڈریشن کو توڑنے کے لیے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے ، سپریم کورٹ نے قاسم سوری رولنگ میں پوری اسمبلی بحال کی تھی، صوبہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن ملتوی کرنا غیر قانونی اقدام ہے، وزیر اعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن بغیر مخصوص نشستوں کے ہوا ہے.

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کا الیکشن بھی بغیر مخصوص نشستوں کے ہوا، اب ایک صوبے میں الیکشن ملتوی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، تمام صوبوں کی سینیٹ نشستوں کی تعداد برابر ہے بعد ازاں چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی سینیٹرز کی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب روکنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں دیکھنا ہوگا کہ الیکشن روک سکتے ہیں یا نہیں.

یاد رہے کہ آج ہی پاکستان تحریک انصاف نے 9 اپریل کو ہونے والے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا تحریک انصاف کی سینیٹر ڈاکٹر زرقہ تیمور، فلک ناز، فوزیہ ارشد، سیف اللہ نیازی اور سیف اللہ ابڑو کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن کمیشن، صدر پاکستان اور سینٹ کو فریق بنایا گیا ہے.

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ سینیٹ کی خیبر پختونخواہ کی 11 سیٹوں پر 2 اپریل 2024 کو انتخابات کا انعقاد ہونا تھا، خیبر پختون خواہ کی مخصوص نشستوں پر اراکین کے حلف نہ اٹھانے کے باعث سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات ملتوی کیے گئے تھے درخواست میں کہا گیا کہ رپورٹس کے مطابق 9 اپریل 2024 کو سینیٹ کے نامکمل ایوان میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخابات کروائے جا رہے ہیں، سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات خیبر پختونخواہ کی 11 نشستوں کے پرہونے سے قبل نہیں کروائے جا سکتے، سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات کے لیے ضروری ہے کہ خیبر پختون خواہ کی 11 نشستوں کو پہلے پر کیا جائے.

درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کا 2 اپریل 2024 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے، الیکشن کمیشن کو سینیٹ کی خالی 11 نشستوں پر انتخابات کرانے کا شیڈول جاری کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور سینیٹ کی خیبر پختونخواہ سے 11 نشستوں پر انتخابات ہونے تک چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخابات کو ملتوی کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں.

اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے تحریک انصاف کے سینیٹرز کی درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی سینیٹ نشستوں کا کیس پشاور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اعتراض میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا سینیٹ نشستوں کے الیکشن کے لیے پشاور ہائی کورٹ سے ہی رجوع کیا جائے یاد رہے کہ 6 اپریل کو سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین محمد حامد رضا نے الیکشن کمیشن سے 9 اپریل کو ہونے والے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی.

درخواست میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے آئین کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات میں تاخیر کی، درخواست میں استدعا کی گئی کہ پاکستان میں جمہوریت کو بچانے کے لیے آئین سے انحراف کو فوراً ختم کیا جائے.