چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد

کسی بھی فیصلے پر عدم اطمینانی پر اللہ کے حضور خود کو جوابدہی کے لئے پیش کرنے کے لئے تیار ہوں،جسٹس محمد ابراہیم خان

منگل 9 اپریل 2024 07:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2024ء) پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) کے ریٹائرڈ ہونے والے چیف جسٹس، جسٹس محمد ابراہیم خان نے پیر کے روز پشاور ہائی کورٹ میں منعقدہ فل کورٹ سے اپنی الوداعی تقریر کے دوران دل کی گہرائیوں سے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ جسٹس ابراہیم خان نے ہر اس مدعی اور فرد، جو ان کی عدالت میں پیش ہوا کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تمام فیصلے مکمل میرٹ کی بنیاد پر کئے اور کسی بھی فیصلے پر عدم اطمینانی ہونے پر وہ اللہ تعالی کے حضور خود کو جوابدہی کے لئے پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔

ضلعی جج اور اعلیٰ عہدوں پر فائز رہتے ہوئے ہزاروں فیصلوں پر محیط جسٹس محمد ابراہیم خان کا دور عدالتی نظام کے اعلیٰ ترین معیارات کو برقرار رکھنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کیے گئے ان کے 509 فیصلوں میں سے 279 کو برقرار رکھا گیا، جو ان کے فیصلوں کے میرٹ کو واضح کرتا ہے۔تقریر کے دوران جسٹس محمد ابراہیم خان نے آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے المناک واقعے کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے کام کو بھی یاد کیا اور کہا کہ انہوں نے ایک بڑا چیلنج مانتے ہوئے اس پر تندہی اور حوصلے سے کام کیا۔

جسٹس ابراہیم خان نے کہا کہ ان کے دور میں فیملی کیسز اور انسانی حقوق کی ریکارڈ تعداد میں درخواستیں خوش اسلوبی سے حل اور نمٹائی گئیں۔حالیہ سیاسی بحران کا ذکر کرتے ہوئے جسٹس ابراہیم خان نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کو خیبرپختونخوا کو باہر سے ہزاروں درخواستیں موصول ہوئیں جن کا فیصلہ قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے کیا گیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ان کا کسی بھی سیاسی جماعت یا شخصیت سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن بدقسمتی سے ایک سیاسی جماعت نے ان درخواستوں کو ترجیح دی اور اگرچہ میں نے اس کی بھاری قیمت ادا کی ہے لیکن میں یہ اعلان کرتے ہوئے بہت خوش ہوں کہ خیبرپختونخوا کے چیف جسٹس نے قانون کی حکمرانی کو اپنے کیریئر پر فوقیت دی۔

انہوں نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیا اور ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے کہ جو اس سے رجوع کرے گا اس کے لئے وہ راستہ ضرور نکالے گا. فل کورٹ سے اپنی الوداعی تقریر کے دوران جسٹس محمد ابراہیم خان نے اپنے جانشینوں کے لیے دعاؤں اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ فخر، وقار اور رحمدلی کے ساتھ انصاف کی مشعل کو آگے بڑھائیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے جانشین جج جسٹس اشتیاق ابراہیم کو نیک تمنائیں اور عاجزانہ دعائیں پیش کرتے ہیں۔ جسٹس ابراہیم خان نے کہا کہ ہر کیس فائل کے پیچھے ایک انسانی کہانی موجود ہے، ایک ایسی کہانی جو سننے، سمجھنے اور عزت و احترام دینے کی مستحق ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ چیف جسٹس ابراہیم خان 14 اپریل کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔ جسٹس محمد ابراہیم خان کے شاندار سفر کا آغاز کیڈٹ کالج کوہاٹ میں تعلیم سے ہوا، جس کے بعد انہوں نے ایل ایل بی میں گولڈ میڈل کا اعزاز حاصل کیا. اپنے عدالتی کیریئر سے پہلے، انہوں نے بطور لیکچرر خدمات انجام دیں اور آٹھ سال تک قانون کی پریکٹس بھی کی۔