رفح پر حملہ نہ کیا جائے، عالمی رہنماؤں کا اسرائیل سے مطالبہ

DW ڈی ڈبلیو منگل 9 اپریل 2024 13:20

رفح پر حملہ نہ کیا جائے، عالمی رہنماؤں کا اسرائیل سے مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اپریل 2024ء) مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں اور اردن کے شاہ عبداللہ ثانی نے متعدد اخبارات میں شائع ہونے والے ایک مشترکہ اداریے میں لکھا ہے کہ وہ رفح پر اسرائیلی حملے کے خطرناک نتائج کے خلاف خبردار کرتے ہیں۔

ان رہنماؤں نے کہا کہ وہ رفح پر اسرائیلی حملے کے خطرناک نتائج کے خلاف خبردار کرتے ہیں، جہاں 15 لاکھ سے زائد فلسطینی شہریوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

''ایسی کوئی بھی جارحیت غزہ پٹی کے عوام کی بڑے پیمانے پر جبری نقل مکانی کے خطرات اور علاقائی کشیدگی میں اضافے کے خطرے کو بھی بڑھا دے گی اور صرف اور صرف مزید اموات اور مصائب کا باعث ہی بنے گی۔‘‘

اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ کام نہیں آئے گا، نیتن یاہو

اقوام متحدہ کی فائر بندی قرارداد کے باوجود غزہ میں جنگ جاری

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک حالیہ قرارداد میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور حماس کے زیر قبضہ تمام یرغمالیوں کی رہائی کو مزید تاخیر کے بغیر مکمل طورپر نافذ کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

ان تینوں رہنماؤں نے غزہ پٹی کے لیے امداد میں بڑے پیمانے پر اضافے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ اور اس کی وجہ سے تباہ کن انسانی مصائب کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

رفح پر حملے کی تاریخ طے کر دی گئی، نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز کہا کہ غزہ کے جنوبی شہر رفح پر زمینی فوجی حملے کے لیے تاریخ مقرر کر دی گئی ہے۔

انہوں نے تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

اس اسرائیلی رہنما نے یروشلم میں کہا، ''ہم اپنے اہداف کے حصول کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں، جن میں اولین اہداف اپنے تمام مغویوں کی رہائی اور حماس پر مکمل فتح حاصل کرنا ہے۔‘‘

ان کے الفاظ میں، ''یہ فتح رفح میں داخلے اور وہاں موجود دہشت گرد بٹالین کے خاتمے کی ضرورت ہے۔

ایسا ہو گا۔ اس کے لیے ایک تاریخ طے کر دی گئی ہے۔‘‘

اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا، جب مصری دارالحکومت قاہرہ میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے موضوع پر بات چیت جاری تھی۔

امریکہ 'رفح پر حملے کے خلاف'

نیتن یاہو کے اس تازہ بیان کے بعد امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اب بھی رفح پر کسی بڑے حملے کے خلاف ہے۔

امریکی دفتر خارجہ کے ترجان میتھیو ملر نے کہا کہ ایک طرف رفح میں شہری آبادی کے لیے بڑا خطرہ پیدا ہو جائے گا تو دوسری جانب خود اسرائیلی سلامتی کے لیے بھی مسائل پیدا ہوں گے۔

فائر بندی کوششیں، بلنکن کا غزہ کی جنگ کے دوران خطے کا چھٹا دورہ

پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سیکرٹری سبرینا سنگھ نے کہا کہ وہاں (رفح میں) پناہ لینے والے دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی شہریوں کے بارے میں انسانی ہمدردی سے متعلق خدشات کے پیش نظر ''ہم اس بارے میں بہت واضح موقف کے حامل رہے ہیں کہ ہم رفح میں فوجی کارروائی کی حمایت نہیں کرتے۔

‘‘

امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بھی کہا، ''ہم رفح میں کسی بڑی زمینی عسکری کارروائی کی حمایت نہیں کرتے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''ہمیں ایسی کوئی علامات بھی نظر نہیں آتیں کہ اتنی بڑی زمینی کارروائی عنقریب ہونے والی ہے، یا یہ کہ (خان یونس سے) واپس بلائے گئے فوجیوں کو اس قسم کی کسی زمینی کارروائی کے لیے از سر نو تعینات کیا جا رہا ہے۔‘‘

امریکی صدر جو بائیڈن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اسرائیلی فوج کا رفح پر حملہ ایک ”سرخ لکیر" کو عبور کرنا ہو گا۔

ج ا/ م م، ر ب (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)