یوکرین تنازع: سوئس حکومت کی میزبانی میں مجوزہ امن کانفرنس جون کے وسط میں ہو سکتی ہے

کانفرنس کی تاریخ اور مقام ابھی طے نہیں کیا گیا ہے‘کتنے ممالک کو دعوت نامے بجھوائے جائیں گے؟ سوئس وزارت خارجہ کا تفصیل فراہم کرنے سے انکار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 9 اپریل 2024 16:30

یوکرین تنازع: سوئس حکومت کی میزبانی میں مجوزہ امن کانفرنس جون کے وسط ..
پیرس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اپریل۔2024 ) یوکرین کے تنازع پر سوئس حکومت کی میزبانی میں مجوزہ امن کانفرنس جون کے وسط میں ہو سکتی ہے، جس میں 100 ممالک، جن میں زیادہ تر گلوبل ساﺅتھ سے ہیں اس سال بڑے امن سربراہی اجلاس کی میزبانی کی تجویز پیش کی گئی تھی تاہم ا س کی کوئی مخصوص تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے اور ممکنہ شرکاءکی کوئی فہرست ظاہر نہیں کی گئی ہے.

عالمی جریدے ”بلوم برگ‘ کے مطابق یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس تقریب میں کتنے سربراہان مملکت یا نمائندے شرکت کریں گے کانفرنس کا ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ آیا چین اس میں حصہ لے گا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوئٹزرلینڈ کے لیے اس اقدام کو قابل اعتبار بنانے کے لیے یہ اہم ہوگا.

(جاری ہے)

سوئس وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کانفرنس کی تاریخ اور مقام ابھی طے نہیں کیا گیا ہے تاہم بلوم برگ سمیت مختلف عالمی ذرائع ابلاغ میں16اور17 جون کا تذکرہ کیا جارہا ہے ترجمان کا کہنا ہے یوکرین، روس اور یورپ کے نقطہ نظر کے علاوہ دیگر اقوام کو سننا بھی ضروری ہے جو اس عمل میں روس کی حتمی شمولیت میں کلیدی کردار ادا کرے گا انہوں نے واضح کیا کہ اسی لیے ہم چین، بھارت، برازیل، جنوبی افریقہ اور سعودی عرب کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں.

چین نے مارچ میں کہا تھا کہ وہ مجوزہ امن کانفرنس میں شرکت کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے تاہم پولیٹیکو نے بعد میں باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی کہ بیجنگ امن مذاکرات کا بائیکاٹ کرے گا جب تک کہ روس کو مدعو نہیں کیا جائے گا. ماسکو نے کانفرنس کو”بے معنی“ قراردیتے ہوئے اشارہ دیا ہے کہ روس کا کانفرنس میں شرکت کا کوئی ارادہ نہیں ہے چاہے سرکاری طور پر مدعو کیا گیا ہو روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا تھا کہ یہ فورم زیلینسکی امن فارمولے کے فروغ کے لیے موضوع ہے جبکہ ماسکو نے اسے غیر حقیقت پسندانہ قرار دیا ہے.

یوکرین کا اصرار ہے کہ امن کے لیے صرف صدر زیلنسکی کی شرائط پر بات چیت کی جا سکتی ہے جس میں ”مقبوضہ“ علاقے سے روسی افواج کا انخلا شامل ہے ماسکو ان مطالبات کو مسترد کر چکا ہے.