بھارت :دنیا کے سب سے بڑے انتخابات کے لیے ووٹنگ19اپریل سے شروع ہوگی

ایک ارب 40 کروڑ آبادی کے ساتھ بھارت دنیا کا ایسا ملک ہے جس کے ووٹرزکی تعداد 90 کروڑ 69 لاکھ ہے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 12 اپریل 2024 16:12

بھارت :دنیا کے سب سے بڑے انتخابات کے لیے ووٹنگ19اپریل سے شروع ہوگی
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل۔2024 ) بھارت میں عام انتخابات کا آغاز 19 اپریل سے ہوگا جو کہ یکم جون تک جاری رہیں گے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی مسلسل تیسری بار وزارت عظمی کے امیدوار ہیں تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ مودی کے اقتدار میں رہنے سے تو شہریوں کی بہت سی آزادیاں سلب ہونے کا خدشہ ہے.

بھارت میں رائے عامہ کے جائزوں میں اس بات کا عندیہ ملتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی یعنی بی جے پی اور اس کے اتحادی لوک سبھا یعنی بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں کا الیکشن تیسری بار بھی جیتنے کی پوزیشن میں ہیں لوک سبھا ہی پھر ملک کے وزیر اعظم کو منتخب کرتی ہے جو کابینہ کے وزرا کا انتخاب کرتے ہیں 2019 کے انتخابات میں بی جے پی نے 303 نشستیں جیتی تھیں جب کہ بی جے پی کے انتخابی اتحاد، نیشنل ڈیموکریٹک الائنس نے مجموعی طور پر 352 سیٹیں حاصل کی تھیں.

2024 کے الیکشن میں بی جے پی کو بھی سب سے بڑا چیلنج سیاسی جماعتوں کے ایک اتحاد سے ہے جس کی قیادت بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس کر رہی ہے تقریبا دو درجن جماعتوں نے کانگریس سے ہاتھ ملا کر ”انڈین نیشنل ڈویلیپمنٹل انکلوسیو الائنس“ (انڈیا)بنایا ہے اس بی جے پی مخالف اتحاد میں شامل اہم سیاست دانوں میں کانگریس کے صدر ملیکارجن کھارگے، راہل گاندھی اور ان کی بہن پریانکا گاندھی ہیں راہل اور پریانکا کی والدہ سونیا گاندھی بھی ایک طاقتور اپوزیشن رہنما ہیں تاہم اس بار توقع ہے کہ وہ انتخابی مہم میں اس شدت سے حصہ نہیں لیں گی جیسے انہوں نے 2019 کے الیکشن میں کیا تھا.

دہلی میں برسراقتدار عام آدمی پارٹی بھی اس اپوزیشن اتحاد کا حصہ ہے جبکہ کئی اہم علاقائی جماعتیں بھی اس کا حصہ ہیں حالیہ دنوں میں عام آدمی پارٹی کے سربراہ سمیت تین راہنماﺅں کو کرپشن کے الزامات پر گرفتار کیا گیا عام آدمی پارٹی کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی پر سیاسی انتقامی کارروائیوں کا الزام عائد کیا گیا تاہم بی جے پی ان الزامات کی تردید کرتی ہے.

نریندر مودی نے حال ہی میں متعدد فلاحی منصوبوں کا آغاز بھی کیا ہے جن میں بھارت کے 80 کروڑ شہریوں کو مفت اناج کی فراہمی اور کم آمدن طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ماہانہ 1250 روپے کا وظیفہ شامل ہیں اسے ان کی انتخابی مہم کا حصہ قرار دیا جارہا ہے کانگریس جماعت کا کہنا ہے کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح کافی زیادہ ہے خصوصا نوجوانوں میں۔

(جاری ہے)

کانگریس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ خواتین کے لیے فلاحی وظیفوں میں اضافہ کرے گی اور 30 لاکھ سرکاری نوکریوں کے علاوہ کالج سے فارغ التحصیل ہونے والوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرے گی کانگریس نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ وہ آمرانہ طرز حکومت کی جانب بھارت کا سفرروک دیں گے واضح رہے کہ بھارت میں اقلیتی گروہوں کا کہنا ہے کہ انھیں امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا ہے اور نریندر مودی کے دور حکومت میں انھیں دوسرے درجے کے شہری کے طور پر جینا پڑ رہا ہے، تاہم بی جے پی ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے بین الاقوامی طور پر کام کرنے والے فریڈم ہاﺅس نامی ادارے کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت سے سوال کرنے والے صحافیوں اور دیگر افراد کو ہراساں کیا جاتا ہے فریڈم ہاﺅس نے بھارت کو کسی حد تک آزاد ممالک کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے.

بھارتی انتخابات کے دوران مختلف علاقوں میں سات دن ووٹنگ ہوگی جس کا آغاز 19اپریل جبکہ اختتام یکم جون کو ہوگا نتائج کا اعلان4 جون کو کیا جائے گا بھارتی الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے ملک میں ووٹنگ کے عمل کو اس لیے اتنا پھیلایا جاتا ہے تاکہ سکیورٹی کا عملہ تمام پولنگ سٹیشنوں کی حفاظت کر سکے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کیا جائے گا جن میں شہریوں کے پاس امیدواروں کو چننے کے ساتھ ساتھ ایک راستہ یہ بھی موجود ہوتا ہے کہ وہ کہہ سکیں کہ وہ کسی کو بھی منتخب نہیں کرنا چاہتے.

تقریبا ایک ارب 40 کروڑ آبادی کے ساتھ انڈیا بڑا ملک ہے جن میں سے 90 کروڑ 69 لاکھ شہری ووٹ ڈالنے کا حق رکھتے ہیں یعنی دنیا کی آبادی کے تناسب سے دیکھا جائے تو ہر آٹھ میں سے ایک شہری انڈیا میں ووٹ ڈالے گا الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے ملک کی شہریت، 18 سال کی عمر اور انتخابی رجسٹر میں نام شامل ہونا ضروری ہے اس کے علاوہ ووٹر شناختی کارڈ بھی درکار ہوتا ہے بیرون ملک مقیم ایک کروڑ 34 لاکھ بھارتی شہری بھی ووٹ ڈال سکتے ہیں لیکن اس کے لیے انھیں خود کو رجسٹر کروانا ہوتا ہے اور وہ بھارت میں ہی ووٹ دینے کے حق کو استعمال کر سکتے ہیں.

بھارتی کی لوک سبھا میں مجموعی طور پر 543 نشستیں ہیں اور کسی ایک جماعت یا اتحاد کو اکثریتی حکومت قائم کرنے کے لیے کم از کم 272 نشستیں جیتنا ہوتی ہیں لوک سبھا کے اراکین کا انتخاب پانچ سال کی مدت کے لیے ہوتا ہے جس کے دوران وہ اپنے حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں جہاں سے وہ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار ہوتے ہیں اس کے علاوہ 131 نشستیں ایسی ہیں جو شیڈول کاسٹ یا قبائل کے لیے مختص ہیں جو بھارتی آبادی کا تقریبا ایک چوتھائی حصہ ہیں جن کو حکومت نے نمائندگی کے لیے سیٹیں مختص کر رکھی ہیں بھارت نے ایک ایسا قانون بھی منظور کر رکھا ہے جس کے مطابق ایک تہائی نشستیں خواتین کو دی جائیں گی تاہم اس قانون کا اطلاق ابھی تک نہیں ہوسکا.