ملک میںزرعی ترقی کی رفتار سست ہے، پانی کی کمی سے خریف کی فصل متاثر ہو گی، مرتضیٰ مغل

جمعہ 12 اپریل 2024 18:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2024ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ملکی آبادی بڑھنے کی رفتار بہت تیز ہے جبکہ معاشی ترقی بشمول زرعی ترقی کی رفتار سست روی کا شکار ہے۔زراعی شعبہ کے مسائل حل کئے جائیں اور اسے لاحق خطرات کا تدارک کیا جائے تاکہ اشیائے خور و نوش کی درامد کا سلسلہ ختم کیا جا سکے۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میںکہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے صحیح طریقہ سے نہیں نمٹا جا رہا ہے جس سے زرعی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔نہری نظام کی کمزوری اور بارشوں کی کمی کی وجہ سے ملک کو گزشتہ کئی سال سے خشک سالی کا سامنا ہے جس سے پیداوار متاثر ہو رہی ہے ۔ متاثرہ ہونے والے فصلوں میں سب سے اہم کپاس کی فصل ہے جس سے لاکھوں کاشتکاروں اور ٹیکسٹائل ملز میں کام کرنے والوں کا روزگار بندھا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

خریف کی فصل کے دوران پانی کی کمی کا تناسب تیس سے پینتیس فیصد بتایا جا رہا ہے جس سے فصلوں اور کسانوں کی آمدن کا متاثر ہونا لازمی ہے۔ فصلوں کے لئے پانی کم ہو گا اور اس میں سے بھی بڑے زمیندار پانی چوری کر لینگے جس سے چھوٹے کاشتکاروں کے لئے کچھ نہیں بچے گا۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ دیگر فیصلوں بشمول گنا، چاول، باجرہ، جوار، مکئی، تل، ہلدی، مرچ، مونگ پھلی، سویا بین، زعفران اور سورج مکھی کی پیداوار میں کمی سے جہاں مہنگائی بڑھے گی وہیں کپاس کی پیداوار کم ہونے سے کپاس درامد کرنا پڑے گی جس سے قیمتی زرمبادلہ ضائع ہو گا۔

واٹر مینیجمنٹ کے زریعے پانی کی کمی کے باوجود پیداوار کو بڑھایا جا سکتا ہے ۔کپاس کی فصل کی مانیٹرنگ اور ایسے بیجوں کے استعمال کو بڑھایا جا سکتا ہے جو کم پانی اور زیادہ گرمی میں اچھی پیداوار کا سبب بنتے ہیں ۔اس طریقہ سے کھاد کے استعمال میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے جس سے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔