پنجاب اور بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے22افرا دجاں بحق‘فصلوں اور مال ‘مویشیوں کو بھی نقصان

آسمانی بجلی میں 300 ملین وولٹ تک کرنٹ موجود ہو سکتا ہے‘طوفان کے دوران گھروں ‘عمارتوں سے نکلنے سے گریزکریں . پی ڈی ایم اے کا انتباہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 14 اپریل 2024 15:49

پنجاب اور بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے22افرا ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل۔2024 ) بلوچستان اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے غیرمعمولی واقعات میں 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے پی ڈی ایم اے پنجاب کے ترجمان مظہر حسین کا کہنا ہے کہ پنجاب اور 17 افراد آسمانی بجلی کی زد میں آ کر جان کی بازی ہار گئے جبکہ پانچ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں.

(جاری ہے)

آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پنجاب کے شہر ضلع رحیم یار خان میں ہوئیں جہاں تقریباً آدھے گھنٹے کی بارش کے دوران 50 سے 70 کلومیٹر کے علاقے میں آسمانی بجلی گرنے کے چھ مختلف واقعات میں آٹھ لوگوں کی جان چلی گئی دوسری جانب بلوچستان میں بھی دو روز کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے کم از کم پانچ لوگ ہلاک ہو گئے. یاد رہے محکمہ موسمیات نے مغربی سسٹم کے زیر اثر 12 سے لے کر 15 اپریل تک بارشوں کی پیش گوئی کر رکھی ہے پی ڈی ایم اے پنجاب نے طوفان سے متعلق جاری الرٹ میں خبردار کیا ہے کہ آسمانی بجلی طوفان سے 10 میل دور تک گر سکتی ہے ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی اورپہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کئی رابطہ سڑکوں پر ٹریفک بھی معطل رہی‘پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور ریسکیو حکام نے صوبہ پنجاب میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اب تک 17 افراد کی موت کی تصدیق کی ہے.

دوسری جانب بلوچستان میں دوروز سے جاری بارشوں کے باعث کوئٹہ شہر میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں مستونگ اور بعض دیگر علاقوں میں ڑالہ باری اور طوفانی بارشوں کے باعث جہاں کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا وہیں دو روز کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہوگئی. بلوچستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کے انچارج ایمرجنسی آپریشن سینٹر یونیس عزیز مینگل نے بتایا یہ افراد تین مختلف علاقوں میں آسمانی بجلی گرنے کے باعث ہلاک ہوئے ڈائریکٹرمحکمہ موسمیات ظہیراحمد بابر کا کہنا ہے کہ آسمانی بجلی دراصل فضا میں یا فضا اور زمین کے درمیان پیدا ہونے والی ایک بڑی چنگاری ہے.

انہوں نے بتایا کہ آسمانی بجلی کے ابتدائی مرحلے میں ہوا بادلوں کے اور پھر بادل اور زمین کے بیچ مثبت اور منفی چارجز کے درمیان ایک انسولیٹر ( چارج کو روکنے ) کا کام کرتی ہے تاہم جب چارجز میں فرق بہت زیادہ ہو جاتا ہے، تو ان کے درمیان سے کرنٹ کا تیزی سے اخراج ہوتا ہے جسے ہم آسمانی بجلی کے نام کہتے ہیں انہوں نے بتایا کہ آسمان کی اس بجلی میں 300 ملین وولٹ تک کرنٹ موجود ہو سکتا ہے واضح رہے کہ عام طور پر گھروں میں سپلائی ہونے والی بجلی میں 220 وولٹ کرنٹ ہوتا ہے.

یاد رہے کہ محکمہ موسمیات نے بارش کے حالیہ سسٹم سے متعلق آٹھ اپریل کو اعلامیہ جاری کر دیا تھا جس کے مطابق 10 سے 15 اپریل کے دوران کشمیر، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا، پنجاب ، سندھ اور بلوچستان کے مختلف حصوں میں آندھی، تیز ہواوں کے جھکڑ چلنے، گرج چمک کے ساتھ بارش اور بعض مقامات پر تیز موسلادھار بارش اور ژالہ باری ہو سکتی ہے. پی ڈی ایم اے نے اپنے الرٹ میں آسمانی بجلی سے محفوظ رکھنے کے لیے احتیاطی تدابیر سے متعلق الرٹ بھی جاری کیا ہے جس کے مطابق آسمانی بجلی طوفان سے 10 میل دور تک گر سکتی ہے لہذابارش کے دوران کھلے آسمان کے نیچے جانے سے گریز کیا جائے‘طوفان کی صورت میں قریبی عمارت میں جانے یا بیٹھنے کو ترجیح دی جائے‘طوفان کے دوران چھتری یا موبائل فون استعمال نہ کریں‘درخت، باڑ، کھمبوں، سے دور ایسی جگہ تلاش کی جائے جو تھوڑی نچلی ہو اورطوفان کے کم از کم 30 منٹ تک باہر نکلنے سے گریز کیا جائے.