بلوچستان میں دیگر صوبوں سے محنت ومزدوری کیلئے آنیوالے غریب مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ اور شہادتوں کا سلسلہ روکا جائے ،حاجی محمد رمضان اچکزئی

اتوار 14 اپریل 2024 18:35

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2024ء) کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں عالمی یوم مزدور یکم مئی 2024 کو شایا ن شان طریقے سے منانے کیلئے بلوچستان کی نمائندہ مزدور فیڈریشنوں کا اجلاس مزدوررہنماء حاجی محمد رمضان اچکزئی کی صدارت میں منعقد ہوا ،اجلاس میں بلوچستان لیبر فیڈریشن، آل پاکستان فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز، بلوچستان ورکرز فیڈریشن اور پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان کے رہنماؤں خان زمان، حاجی بشیر احمد، قاسم خان کاکڑ، محمد یار علی زئی، عبدالباقی لہڑی، سید آغا محمد، عابد بٹ، محمد عمرجتک، محمد حسن بلوچ، حاجی عزیز اللہ،محمد یوسف کاکڑ اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عالمی یوم مزدور2024ء کے موقع پر بھرپور طریقے سے ریلی نکالی جائے گی اور جلسہ منعقدکیا جائے گا اور اندرون بلوچستان میں بھی ریلیاں وجلسے منعقد کئے جائیں گے جس میں تمام نمائندہ فیڈریشنز، ٹریڈ یونینز اورتمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے مزدوردوست ساتھیوں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مرکزی جلسہ کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے سبزہ زار پر منعقد کیا جائے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بلوچستان میں 62 ٹریڈ یونینز پر بلاجواز لگائی گئی پابندی کو فوری طور پر ختم کرکے ملکی آئین و قانون اور آئی ایل او کی کنونشنزکے مطابق ٹریڈ یونینزکے حقوق اور سرگرمیوں کو بحال کیا جائے۔بیان میں گزشتہ روز نوشکی کے علاقے میں محنت مزدوری کیلئے ایران جانے والے غریب شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت اوراداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ بلوچستان میں دیگر صوبوں سے محنت ومزدوری کے لیے آنے والے غریب مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ اور شہادتوں کا سلسلہ روکا جائے اور ایسے عناصر کو فوری طور پر گرفتار کرکے قرارواقعی سزا دی جائے کیونکہ ملک کے بالا دست طبقے کی آپس کی لڑائی کا براہِ راست نقصان غریب عوام بالخصوص محنت کش طبقے کو اٹھانا پڑتا ہے حکومت اور ادارے بااثرطبقے کی طرح ملک کے غریب عوام اور محنت کش طبقے کی حیثیت کو بھی تسلیم کریں۔

اجلاس میں حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا گیا کہ دوران ڈیوٹی فوت ہونے والے ملازمین کے حقیقی لواحقین کے کوٹے پر عملدرامد کر کے تمام اداروں میں بھرتیاں شروع کی جائیں، کول مائنز میں حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں ہزاروں فٹ گہرائی میں محنت مزدوری کرنے والے کانکنوں کوحفاظتی سہولیات اورآلات میسر نہیں جس کی وجہ سے حادثات کے باعث سالانہ درجنوں مزدور اپنی جانوں کی قربانی پیش کرتے ہیں ایسے واقعات کی روک تھام کی جائے اور غیرجابندارانہ تحقیقات کرواکر مائنز مالکان، ٹھکیدار اور محکمہ مائنز کے انتظامی افسران کو قرارواقعی سزا دی جائے تاکہ کانکنوں کو کام کے دوران تحفظ کا احساس ہوسکے، دکی، شاہرگ، ہرنائی اور مچھ سمیت دیگر مائنز ایریاز میں کانکنوں کے اغواء اوربھتہ خوری کی فوری روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ملک میں پہلے سے ہی بے روزگاری عام ہے دوسری طرف حکومت آئی ایم ایف کی ایماء پر منافع بخش قومی اداروںواپڈا، پی ٹی سیل، اسٹیل مل،پی آئی اے، کراچی پورٹ، او جی ڈی سی ایل سمیت دیگر قومی اداروں کی نجکاری کے نام پر برسرروزگار لوگوں کو بے روزگار کرنا چاہتی ہے جو کہ ملک کو بیچنے کے مترادف ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ قومی اداروں کی نجکاری کے بجائے ان اداروں میں اصلاحاتی نظام لائے اورگڈگورننس کے ذریعے اداروں کی کارکردگی کو موثر بنایا جائے۔

اجلاس میں تمام فیڈریشنوں، مزدوردوست تنظیموں، ٹریڈ یونینز کے ساتھیوں، طلبہ تنظیموں، وکلاء برادری، سول سوسائٹی اور دیگر تنظیموں کو عالمی یوم مزدور یکم مئی کے موقع پر شکاگو کے 1886ء کے جانثاروں کو عظیم الفاظ میں خراج تحسین پیش کرنے کیلئے کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے سبزہ زار میں عظیم الشان جلسے میں شرکت کرکے مزدوردوستی کا ثبوت دیں۔