سعودی وزیر خارجہ کا علاقائی استحکام کےلیے جی سی سی اور وسطی ایشیا کے تعاون پر زور

منگل 16 اپریل 2024 08:40

تاشقند (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2024ء) سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں جی سی سی اور وسطی ایشیائی ممالک کے دوسرے وزارتی اجلاس میں علاقائی استحکام کےلیے جی سی سی، وسطی ایشیا کے تعاون پر زور دیا ہے۔ ایس پی اے کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے خطاب میں جی سی سی اور وسطی ایشیائی ممالک کے تعلقات کو سراہتے ہوئے خطے کے استحکام اور عوام کی خوشحالی کے لیے ان کی اہمیت پرزور دیا۔

سعودی وزیرخارجہ نے فلسطینی عوام کے حقوق کی ضمانت اور علاقے میں قیام کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زوردیا۔انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے ضروری ہے کہ فوری طورپر جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے غزہ پٹی کے محاصرے کو ختم کیا جائے تاکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی مہم کو تیز کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کی ان کے اپنے علاقے سے جبری بے دخلی کو فوری روکا جائے۔

اس حوالے سے بین الاقوامی برادری اور سلامتی کونسل اپنا فعال کردار ادا کرے۔خلیج تعاون کونسل اور وسطی ایشیائی ممالک کے مابین اسٹراٹیجک مذاکرات کا دوسرا مشترکہ وزارتی اجلاس میں جی سی سی کے وفد کی سربراہی قطری وزیر اعظم اور وزیرخارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے کی جو جی سی سی کی وزارتی کونسل کے موجودہ اجلاس کے چیئرمین بھی ہیں۔

اجلاس میں ازبکستان کے وزیر خارجہ ، جی سی سی کونسل کے سیکٹری جنرل ، اماراتی وزیر توانائی ، سعودی وزیر خارجہ ، بحرینی ، عمانی ، کویتی اورکویتی وزیرخارجہ کے علاوہ ترکمانستان کے ڈپٹی وزیر اعظم، قرغستان، تاجکستان، قزاقستان، آذربیجان کے وزرائے خارجہ بھی شریک تھے۔اجلاس میں شریک وزار نے مشترکہ اقدار و مفادات کے تحفظ کے لیے مشترکہ طورپر شراکت داری کے عزم کی یقین دہانی کرائی۔

مختلف میدانوں میں باہمی تجارت میں اضافے اور سرمایہ کاری کے فروغ کی ضرورت پر زوردیا گیا۔اجلاس میں جی سی سی اور مشرق وسطی کے مابین مشترکہ لائحہ عمل 2023-2027 کے تحت ٹرانسپورٹ، مصنوعی ذہانت، زراعت ، نانو ٹیکنالوجی سمیت مختلف میدانوں میں باہمی موثر تعاون کی ضرورت پرزوردیا گیا۔اجلاس میں جی سی سی اوروسطی ایشیا کے مابین سیاحت کے فروغ کے لیے بھی مختلف امورپرتجویز زیرغور آئیں جن میں مشترکہ سیمینارز اورنمائشوں کا انعقاد شامل تھا۔

مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے مابین رواداری ، تعاون اور احترام کے فروغ کے لیے سمرقند میں 2025 میں یونیسکو کی جنرل اسمبلی کے تحت 48 ویں اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس سے تعلیم ، سائنس اورثقافت کے شعبوں میں ہونے والے تعاون سے ترقی کی نئی راہیں متعین کی جاسکیں گی۔اجلاس میں حالیہ ہونے والے علاقائی اورعالمی منظر نامے پر بھی بحث کی گئی۔

عالمی سطح پر قیام امن پر زوردیتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کی اہمیت کو اجاگرکیا گیا۔اجلاس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ پٹی کے متاثرین کی بحالی کے لیے انسانی عالمی قوانین کا احترام کرتے ہوئے فوری بنیادوں پر امدادی سامان کی ترسیل کو یقینی بنائے۔اجلاس میں فلسطینی تنازعہ کے سیاسی حل پر اہمیت اور1967 سے قبل کی سرحدی تقسیم کی بحالی کے ساتھ آزاد و خود مختارفلسطینی ریاست کے قیام کی اہمیت پر بھی زوردیا گیا۔