کوئی بھی حکومت بزنس کمیونٹی کیلئے مشکلات پیدا کرنا نہیں چاہتی، چیئرمین نیشنل ٹیرف کمیشن آف پاکستان

بدھ 17 اپریل 2024 17:40

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اپریل2024ء) نیشنل ٹیرف کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین نعیم انور نے کہا ہے کہ کوئی بھی حکومت بزنس کمیونٹی کے لئے مشکلات پیدا کرنا نہیں چاہتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجر و صنعتکاروں، درآمد و بر آمد کنندگان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کیا کہ میرے دورے کا مقصد امپورٹ ایکسپورٹ ڈیوٹی ٹیرف پر بزنس کمیونٹی کی تجاویز وفاقی بجٹ 2024-25 میں شامل کرانا ہے، حکومت نے ورلڈ ٹریڈ قوانین کے تحت بہت سے ممالک سے ٹریڈ ایگریمنٹ کئے ہیں ،بزنس کمیونٹی کو ان کا مطالعہ کرنا چاہئے جو کہ درآمدات و برآمدات کی بنیادی ضرورت ہیں، حیدرآباد چیمبر چاہے تو اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز سمیت دیگر قوانین سے آگاہی کے لئے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کرایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ بزنس کمیونٹی کو اقتصادی ترقی کی بہترین اور بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں، سینئر نائب صدر نجم الدین قریشی نے سپاسنامے میں جن مسائل کی نشاندہی کی ہے حکومت اس پر کام کر رہی ہے، برادر ملک سعودی عرب کی پانچ ارب روپے کی سرمایہ کاری سے پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلیں گی، گلاس بینگلز انڈسٹریز کو بحران سے نکالنے کی بھرپور کوشش کریں گے، حیدرآباد میں نئی انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے لئے متعلقہ فو رم پر بات کریں گے۔

حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر نجم الدین قریشی نے چیئر مین نیشنل ٹیرف کمیشن آف پاکستان نعیم انور کا خیر مقدم کرتے ہوئے صنعتکاروں کے مسائل اور صنعتی فروغ میں حائل رکاوٹوں کا احاطہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان معاشی طور پر ابھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ،اس کے لئے روپے کی قدر میں کمی، صنعتوں کی بندش، بلند یوٹیلٹی ٹیرف، بلند مارک اپ کی شرح اور تاجر دوست سکیم سے پیدا ہونے والے مسائل پر قابوپانا ہوگا۔

تاجروں نے بتایا کہ حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری بجٹ تجاویز ایف بی آر کو ارسال کرتا رہا ہے، گلاس بینگلز انڈسٹریز پر سترہ فیصد سیلز ٹیکس لگانے اور دو سو فیصد گیس ٹیرف میں اضافے سے پچاس فیصد چوڑی کی صنعتیں بند پڑی ہیں، حکومت گلاس بینگلز انڈسٹریز کو ٹیکسوں میں ریلیف دے۔ صنعتکاروں کا کہنا تھا کہ حیدرآباد انڈسٹریل اسٹیٹ میں بنیادی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے صنعتکار پریشان ہیں، سندھ گورنمنٹ سائٹ کی ڈویلپمنٹ کے لئے فنڈز مہیا نہیں کر تی جبکہ سندھ انڈسٹریل اسٹیٹ 2007 میں تین سو ایکڑ پر سائٹ بنا رہی تھی اور صنعتکاروں نے انڈسٹریل پلاٹوں کی بکنگ کے عوض بھاری رقومات سائٹ انتظامیہ کو جمع کرائیں ہیں مگر ابھی تک صنعتکاروں کو پلاٹ نہیں ملے، حیدرآباد سائٹ میں نئی صنعتیں لگانے کے لئے جگہ نہیں ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت حیدرآباد میں سپیشل اکنامی زون بنائے تاکہ ملکی اور بیرون ملک کے سرمایہ کار نئی صنعتیں لگا سکیں۔

اجلاس میں پہلاج رائے، محمد سلیم خان، محمد ندیم یعقوب، صلاح الدین قریشی سمیت وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (حیدرآباد ڈویژن)کے ممبران وفد نے شرکت کی۔