تفصیلی خبر

×انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نے پراسکیوٹر جنرل پنجاب کی جانب سے عدالت کے خلاف عدالتی ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری اور مس کنڈکٹ سے متعلق رپورٹ اور اس کی روشنی میں ممکنہ تادیبی کاروائی کی وجہ سے مقدمات کی سماعت روکنے کی استدعا مسترد کر دی

بدھ 17 اپریل 2024 22:05

jراولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اپریل2024ء) انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے جج ملک اعجاز آصف نے پراسکیوٹر جنرل پنجاب کی جانب سے عدالت کے خلاف عدالتی ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری اور مس کنڈکٹ سے متعلق رپورٹ اور اس کی روشنی میں ممکنہ تادیبی کاروائی کی وجہ سے مقدمات کی سماعت روکنے کی استدعا مسترد کر دی ہے عدالت نے سابق وفاقی و صوبائی وزراشیریں مزاری، زرتاج گل،شہریار آفریدی، فیاض الحسن چوہان،راجہ بشارت اور شیخ رشیدسمیت تحریک انصاف کے رہنماؤں و کارکنوں کے خلاف جی ایچ کیو حملہ سمیت 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں، اہم تنصیبات، نجی و سرکاری املاک کے گھیراؤ جلاؤ اور پولیس افسران و اہلکاروں پر حملوں کے الگ الگ مقدمات کی سماعت کسی کاروائی کے بغیر 30 اپریل تک ملتوی کر دی ہے عدالت نے ریفرنس سے متعلق ڈسٹرکٹ ×پراسیکیوٹر کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ریفرنس عدالتی کاروائی یا سماعت روکنے سے متعلق نہیں ہے بلکہ درخواست کے ساتھ منسلک ریفرنس کی کاپی جیل اتھارٹی سے متعلق ہے ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر نے غیر متعلقہ ریفرنس کو بنیاد بنا کر سماعت روکنے کی درخواست کی بدھ کے شام جاری فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ پراسیکیوشن کی جانب سے بدنیتی پر مبنی درخواست کے پیچھے پوشیدہ مقاصد ہیں چونکہ عدالت قانون کی حکمرانی اور غیر جانبداری پر یقین رکھتی ہے لہذا زیر سماعت مقدمات کی سماعت معمول کے مطابق 30 اپریل کو ہوگی بدھ کے روز سماعت کے موقع پر ملزمان میں ان مقدمات کی نقول تقسیم ہونا تھیں تاہم پراسکیوٹر جنرل پنجاب کی جانب سے جج کے خلاف ڈسٹرکٹ جوڈیشری لاہور ہائی کورٹ کے ڈائریکٹر جنرل کے نام بھجوائی گئی رپورٹ کے باعث عدالت نے سماعت کسی کاروائی کے بغیر ملتوی کر دی گزشتہ روز سماعت کے موقع پر شیریں مزاری، زرتاج گل، شہریار آفریدی،راجہ بشارت، زین قریشی اور شیخ رشید سمیت دیگر ملزمان اپنے وکلا سید یاسر حسین شاہ، بیرسٹر فہد چوہان، محمد فیصل ملک، سردار عبدالرازق، سردار شہباز خان کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے جبکہ سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کی جانب سے طبیعت خراب ہونے کے باعث حاضری استثنیٰ کی درخواست دی گئی اس موقع پر ملزمان کی عبوری ضمانتوں پر مزید کاروائی ہونا تھی جبکہ ملزمان میں مقدمات کی نقول بھی تقسیم ہونا تھیں تاہم سماعت کے آغاز پر ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جج کے خلاف ایک رپورٹ ڈسٹرکٹ جوڈیشری لاہور ہائی کورٹ کے ڈائریکٹر جنرل کو بھجوائی گئی ہے جس میں تادیبی کاروائی کی استدعا کی گئی ہے ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مندرجات کے مطابق انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف نے گزشتہ ماہ (25مارچ) کو اڈیالہ جیل کے دورے کے دوران جیل انتظامیہ سے بدسلوکی کا مظاہرہ کیا اس دوران ان کا رویہ انتہائی غیر شائستہ تھا جو مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے اسی طرح 26 مارچ کو جب تحریک انصاف کے سابق چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ کے خلاف کیس کی جیل میں سماعت کے دوران جب جیل افسران پیش ہوئے تو جج کا رویہ انتہائی غیر مناسب تھا اسی روز عدالت کے جج نے جیل افسران اور انتظامی اہلکاروں کو سب کے سامنے تضحیک کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ان کے بیلٹ، جوتے اور جرابیں اتارنے کا حکم دیا اس کے بعد 27مارچ کو جو جیل سپرنٹنڈنٹ سمیت دیگر جیل افسران جج کی جانب سے دیئے گئے شوکاز کی سماعت کے لئے جج کے سامنے پیش ہوئے تو عدالت کے دروازے پر سول کپڑوں میں ملبوس شخص نے انہیں یونیفارم کے بیلٹ، جوتے اور جرابیں اتارنے کا حکم دیا جو عدالتی ضابطہ اخلاق کے منافی اقدام تھا 28مارچ کو جب جیل سپرنٹنڈنٹ اور دیگر جیل افسران تھانہ سول لائن کے ایک مقدمہ میں اصالتا طلب کرنے پر جب جج کے سامنے پیش ہوئے تو پھر وہی رویہ دہرایا گیا اس طرح جج نے نامناسب زبان کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی غیر شائستہ سلوک رویہ اپنایاجو نہ سرف قانونی بلکہ اخلاقی اقدار سے بھی مناسبت نہیں رکھتا تھا 25مارچ کو جج نے تحریک انصاف کے سابق چیئرمین کے سیل کا دورہ کیا اور انہیں مخاطب کر کے کہا کہ میں آگیا ہوں، بتائیں میں آپ کے لئے کیا کرسکتا ہوں، سابق چیئرمین کی جانب سے ریفریجریٹر کی استدعا پر عدالت نے ان سے درخواست وصول کر کے پراسیکیوشن کو کوئی نوٹس جاری کئے بغیر ریفریجریٹر کی فراہمی کا حکم جاری کیا بلکہ ساتھ میں شاہ محمود قریشی کو بھی ریفریجریٹر فراہم کیا گیا نہ ہی اس حوالے سے عدالت نے دوران سماعت ملزم سے کوئی بات کی جبکہ سابق چیئرمین اور شاہ محمود قریشی دونوں بطور ملزم جیل میں ہیں اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات میں مذکورہ جج کے روبرو پیش ہوتے ہیں ایسے میں ملزمان سے ذاتی ہمدردی رکھنا جیل قوانین کی بھی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے اس طرح انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف ماتحت عدلیہ کے لئے مروجہ ضابطہ اخلاق کی خلاف کے مرتکب ہوئے لہٰذا یہ معاملہ مجاز اتھارٹی کو بھجوایا جائے جس پر عدالت نے بدھ کی شام اپنے فیصلے میں ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ان مقدمات کی سماعت 30 اپریل کو معمول کے مطابق ہوگی یادرہے کہ عدالت میں 9مئی کے واقعات کے متعلق تھانہ آر اے بازار کا مقدمہ نمبر 708، تھانہ سٹی کا مقدمہ نمبر 563،تھانہ کینٹ کے مقدمہ نمبر 836، تھانہ ریس کورس کے 759، تھانہ نیو ٹاؤن کے مقدمہ نمبر 2106، تھانہ صادق آباد کے مقدمہ نمبر 2076، تھانہ سول لائن کے مقدمہ نمبر 981، تھانہ وارث خان کے مقدمہ نمبر 914، تھانہ مورگاہ کا مقدمہ نمبر 397، تھانہ صدر واہ کے مقدمہ نمبر 744 اور تھانہ ٹیکسلا کا مقدمہ نمبر 940 زیر سماعت ہیں۔