آئی ایم ایف مذاکرات کے دوران روپے کی قدر میں کمی کا امکان نہیں، وزیر خزانہ

جمعرات 18 اپریل 2024 20:41

آئی ایم ایف مذاکرات کے دوران روپے کی قدر میں کمی کا امکان نہیں، وزیر ..
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اپریل2024ء) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے دوران روپے کی قدر میں کمی کا امکان نہیں ہے۔ دورہ امریکہ کے دوران بلومبرگ کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مضبوط ہیں، روپے کا ریٹ بھی مستحکم ہے، ترسیلات زر اور برآمدات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، پاکستانی روپیہ کی قدر میں سالانہ 6 سے 8 فیصد کمی ہوتی ہے لیکن اس وقت روپے کی قدر میں کمی کی کوئی اور وجوہات نہیں ہیں، حکومت کی کوشش ہے کہ مہنگائی میں کمی اور شرح نمو میں اضافہ کیا جائے، پاکستان کیلئے صرف اور صرف مشکلات کا باعث عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت صنعتی ترقی زراعت کی بحالی اور آئی ٹی کو فروغ دے کر آئند سالوں میں شرح نمو کو 4 فیصد سے اوپر لے جائے گی، آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلیٹی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، موسمیاتی تبدیلیوں کیخلاف اقدامات کیے فنڈنگ لیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کیلئے تکنیکی اور پالیسی لیول مذاکرات مئی میں ہوں گے، نیا پروگرام جون میں حتمی کرلیا جائے گا تاہم پروگرام کی مالیت کے حوالے سے فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتا۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں محمد اورنگزیب نے جے پی مورگن سیمینار سے خطاب میں وزیرخزانہ نے زرعی شعبے، مہنگائی اور مستحکم شرح مبادلہ اور کم ہوتے تجارتی خسارے پر روشنی ڈالی، وزیرخزانہ نے مضبوط ترسیلات زر اورمثبت معاشی اشاریوں پر روشنی ڈالی، انہوں نے کہا کہ ہ رواں سال زرعی شعبے نے مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کیاہے، مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی ہے، شرح مبادلہ مستحکم ہے، تجارتی خسارہ میں کمی آرہی ہے اور ترسیلات زر سمیت معیشت کے اہم اعشاریے بہتر کارکردگی کی عکاسی کررہے ہیں ، ٹیکس نیٹ بڑھانے اورحکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کویقینی بنائیں گے، ٹیکسیشن، توانائی اور نجکاری کے اہم شعبوں میں مثبت اصلاحات جاری ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ وسیع تراور توسیعی پروگرام میں شامل ہونے کیلئے پرعزم ہیں۔

قبل ازیں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی امریکا کے جنوبی و وسطی ایشیائی امور کے معاون وزیرِ خارجہ ڈونلڈ لو اور امریکی محکمہ خارجہ کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری الزبتھ ہورسٹ سے ملاقات ہوئی، جس میں پاک امریکا تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے واشنگٹن کے عزم کا اعادہ کیا۔ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق ملاقات ورلڈ بینک ہیڈکوارٹر میں ہوئی جہاں وزیر خزانہ نے امریکی عہدیداران کو پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے پر بریفنگ دی۔

ملاقات میں متبادل توانائی، زراعت، آب وہوا اور ٹیک انڈسٹری کے معاملات پر بھی گفتگو ہوئی، وزیرخزانہ نے پاک امریکا اقتصادی شراکت داری کو اپ گریڈ کرنے پر بھی زور دیا۔وزیرخزانہ نے آئی ٹی، زراعت اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقعوں پر بھی گفتگو کی۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس کی بنیادکو وسیع، توانائی کے شعبیکو ہموار اور نجکاری ترجیح ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں روپے کی قدر مزید گرنے کا امکان نہیں،پاکستان یو ایس انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن کے ساتھ مل کر کام کریگا، پاکستان ایگزم بینک کے ساتھ بھی کام کرے گا۔ زیرخزانہ نے آئی ٹی، زراعت اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقعوں پر بھی گفتگو کی۔قبل ازیںوزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات کی ، جہاں انہوں نے تجارت اور معاشی سرگرمیوں سے متعلق اثرات پر بات کی، وزیرخزانہ نے پاکستان کو چیلنجز سے نمٹنے میں آئی ایم ایف اور دیگر بینکوں کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ٹیکس نیٹ وسیع کرنے اورحکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کیلئے کوشش کررہے ہیں، حکومتی سطح پر نجی شعبے کو سہولت فراہم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، حکومت ملک میں پائیدار اقتصادی ترقی اورنمو کیلئے اصلاحات کے پروگرام میں پرعزم ہے۔

بعد ازاں وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات محمد اورنگزیب سے ڈوئچے بینک کے نمائندوں سے بات چیت کی کی ،اعلامیہ کے مطابق وزیر خزانہ نے بینک کی جانب سے ماضی میں حکومت پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے کے طریقے کو سراہا، > بینک کے نمائندوں نے وزیر کو بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں تک رسائی میں حکومت پاکستان کی مدد کے لیے مختلف لین دین سے آگاہ کیا، گرین/سسٹینیبلٹی بانڈ کے اجراء کے لیے پائیدار مالیاتی فریم ورک کے قیام پر تبادلہ خیال کیا گیا، دریں اثناء وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات محمد اورنگزیب سے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے مالیاتی امور محمد بن ہادی الحسینی نے بھی ملاقات کی ،وزیر خز خزانہ نے پاکستان کو معاشی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد کے لیے متحدہ عرب امارات کے تعاون کی تعریف کی ، وزیرخزانہ نے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت کو ٹیکس، توانائی اور سرکاری ملکیتی کاروباری اداروں کی نجکاری کے ترجیحی شعبوں میں کی جانے والی اصلاحات کے بارے میں بتایا۔