روڈ ایکسیڈنٹ سے جاں بحق شہری کے کیس میں دو سال سے تفتیش مکمل نہ ہونے پر تفتیشی افسر کو جیل بھیجنے کا عندیہ ،آئی جی اسلام آباد کی عدم تعیناتی سے متعلق دو ہفتوں میں رپورٹ طلب

جمعرات 18 اپریل 2024 20:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2024ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے تھانہ کھنہ کی حدود میں روڈ ایکسیڈنٹ سے جاں بحق شہری کے کیس میں دو سال سے تفتیش مکمل نہ ہونے پر تفتیشی افسر کو جیل بھیجنے کا عندیہ دے دیا اور مقدمے کی تفتیش اور آئی جی اسلام آباد کی عدم تعیناتی سے متعلق دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی۔

جمعرات کے روز تھانہ کھنہ کی حدود میں روڈ ایکسیڈنٹ سے جاں بحق شہری شکیل تنولی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار جاں بحق شہری کے والد رفاقت اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ سرکاری وکیل ذوہیب گوندل بھی عدالت میں پیش ہوئے،تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ درخواست گزار کا بیان ریکارڈ ہو گیا ہے، ایف آئی آر بھی درج ہے، تفتیش ابھی جاری ہے، روڈ ایکسیڈنٹ میں دو لڑکے جاں بحق ہوئے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ تفتیش میں کیا ہوا؟ تفتیش آپ کر رہے ہیں یا درخواست گزار؟ مقدمے کی ایف آئی آر کب ہوئی؟ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ایف آئی آر درج ہوئے دو سال ہوگئے لیکن تا حال گرفتاری نہیں ہوئی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایف آئی آر سال 2022 میں درج ہوئی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دو سال ہو گئے ہیں کیا ہو رہا ہے؟ پولیس کیا کر رہی ہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ جس گاڑی سے ایکسیڈنٹ ہوا اس کا نمبر 666 تھا، ہماری تفتیش ابھی جاری ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی ار درج ہوئے دو سال ہو گئے، اس پر کیا ہائیکورٹ میں رٹ آنی چاہیے؟ یہ حال ہے پھر کیا کریں لوگ؟ قانون میں چالان کب جمع ہونا ہوتا ہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ قانون کے مطابق 14 روز میں چالان جمع کرانا ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 14 دن ہیں یا 14 سال کیوں نہ آپ کے خلاف کارروائی ہو؟ دو سال سے معاملات زیر تفتیش ہے، کیا یہ کم عرصہ ہے؟ عدالت نے تفتیش مکمل نہ ہونے پر تفتیشی افسر کو جیل بھیجنے کا عندیہ دیتے ہوئے پولیس سے دو ہفتوں میں تفتیش مکمل کر کے رپورٹ طلب کر لی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ تفتیش مکمل نہ ہوئی تو آپ اڈیالہ جیل جائیں گے اور اپنی نوکری سے فارغ ہوں گے۔ کوئی پریشر نہ لیں قانون کے مطابق تفتیش مکمل کر کے رپورٹ دیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سیّد احسن رضا کو روسٹرم پر طلب کیا اور پوچھا کہ اب تک آئی جی اسلام آباد کی تعیناتی کیوں نہیں ہوئی؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ آئی جی کی تعیناتی سے متعلق ایک نوٹیفکیشن ہوا تھا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ جو نوٹیفکیشن ہوا تھا وہ آپ کو بھی پتہ ہے اور مجھے بھی پتہ ہے کہ کیوں آئی جی نہیں آرہا۔ دو ہفتوں میں آئی جی کی تعیناتی سے متعلق رپورٹ دیں، یہی آرڈر لکھوا سکتا ہوں۔ یہ معاملہ بھی آپ کے سامنے ہے کہ دو سال سے تفتیش نہیں ہو رہی ہے۔ عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔