دومئی سے نویں اور دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات شروع ہورہے ہیں ، نقل کی روک تھام کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے گئے ہیں،محمدعلی ملکانی

نقل معاشرے کا ناسور بن چکا ہے اس کی روک تھام کے لیے حکومت اپنی سطح پر تو اقدامات کررہی ہے لیکن جب تک سول سوسائٹی ، میڈیا ، والدین اور تمام اسٹیک ہولڈرز اپنا حصہ نہیں ڈالیں گے اس کا خاتمہ ممکن نہیں ہے،وزیرجامعات سندھ

اتوار 28 اپریل 2024 20:40

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2024ء) سندھ کے وزیر جامعات و بورڈز محمد علی ملکانی نے کہا ہے کہ سکھر سمیت سندھ بھر میں دومئی سے نویں اور دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات شروع ہورہے ہیں جن میں نقل کی روک تھام کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات کیے گئے ہیں اور اس حوالے سے وزارت داخلہ اور وزارت تعلیم سے بھی مدد و معاونت لی گئی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے تعلیمی بورڈ سکھر کے افسران کے ساتھ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر انکے ہمراہ تعلیمی بورڈ سکھر کے چئیرمین رفیق احمد پلھ، کنٹرولر عبدالفتھ مہر،سیکریٹری عبدالقیوم کندھر ،ڈپٹی کنٹرولر نذیر ملاح و دیگر افسران موجود تھے۔

(جاری ہے)

سندھ کے وزیر جامعات و بورڈز محمد علی ملکانی کا مزید کہنا تھا کہ نقل معاشرے کا ناسور بن چکا ہے اس کی روک تھام کے لیے حکومت اپنی سطح پر تو اقدامات کررہی ہے لیکن جب تک سول سوسائٹی ، میڈیا ، والدین اور تمام اسٹیک ہولڈرز اپنا حصہ نہیں ڈالیں گے اس کا خاتمہ ممکن نہیں ہے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاشرتی برائی کے خاتمے کا ٹاسک دیا ہے جس پر کام کررہا ہوں آئندہ سال سے تمام بورڈز سے مینوئل سسٹم کا خاتمہ کیا جائے گا اور اس کی جگہ آٹو میشن سسٹم شروع کیا جائے گا جس کے آغاز کے بعد سے طلبائ کو بورڈز آفس آکر امتحانی فارم جمع کرانے یا سلپ و رزلٹ کے حصول کے لیے بورڈز آفیسز کے چکر لگانا نہیں پڑیں گے تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوگا اور گھر بیٹھے طلبائ اپنا رزلٹ حاصل کرسکیں گے ان کا کہنا تھا کہ نقل کے رجحان کو ہر صورت ختم کرنا چاہتے ہیں اور اگر اس کام میں بورڈز کے افسران یا عملہ بھی ملوث ہوا تو اس کے ساتھ بھی کوئی رعایت نہیں ہوگی ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی بورڈز سندھ حکومت کا حصہ ہیں اور ان کے جو مسائل ہیں اس پر جلد وزیراعلیٰ سے ملاقات کرکے ان کو حل کریں گے ان کا کہنا تھا کہ یہ بجا ہے کہ امتحانی فیس ختم ہونے سے بورڈز مالی مشکلات کا شکار ہیں ان کے اس مسئلے کو بھی حل کیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ نقل کا رجحان کوئی پیپلزپارٹی کے دور میں شروع نہیں ہوا بلکہ یہ تو ایک عرصے سے جاری ہے لیکن اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اسے روکنے کے لیے اقدامات ہی نہ کیے جائیں انہوں نے اس موقع پر سول سوسائٹی، میڈیا اور والدین سے اپیل کی کہ وہ نقل کی روک تھام کے لیے تعاون کریں اس موقع پر سکھر بورڈ کے چیئرمین رفیق احمد پلھ نے میڈیا کو بتایا کہ سکھر بورڈ کی جانب سے دو مئی سے شروع ہونے والے نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات میں نقل کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں امتحانی مراکز میں موبائل فونز لانے والے امیدواروں کے موبائل فونز ضبط کیے جائیں گے اس لیے امیدواروں سے گذارش ہے کہ وہ امتحانی مراکز میں موبائل فونز لانے سے گریز کریں۔