سفیر مسعود خان کی پاکستان کے طبی نگہداشت کے نظام کو اپ گریڈ کرنے میں پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹروں کے کردار کی تعریف، غزہ میں جنگ بندی پر بھی زور

پیر 29 اپریل 2024 02:10

واشنگٹن، 28 اپریل (اے پی پی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2024ء) امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہاکستان کے طبی نگہداشت کے نظام کو اپ گریڈ کرنے میں پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹروں کے کردار کو سراہتے ہیں ، پاکستان غزہ میں فوری جنگ بندی اورصرف ایک راہداری یا ایک گھاٹ کے ذریعے نہیں، بلکہ متعدد راستوں سے انسانی امداد کی بحالی کا حامی ہے، فلسطین کا حل نوشتہ دیوارہے، انہوں نے یہ بات شکاگو میں ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف پاکستانی نژاد آف نارتھ امریکہ( اے پی پی این اے ) کے موسم بہار کے اجلاس میں کہی ۔

پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔ اے پی پی این اے امریکہ اور کینیڈا میں مقیم پاکستانیوں کی سب سے بڑی ایسوسی ایشن ہے۔

(جاری ہے)

اس اجلاس میں پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹرز، ہیلتھ کیئر پروفیشنلز، کمیونٹی لیڈرز اور دیگر معززین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ ایک کشادہ ہال میں منعقدہ اجتماع سے امریکی رکن کانگریس جمال بومن اور کانگریس وومن ڈیلیا ریمریز نے بھی خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں مسعود خان نے انسانیت کی خدمت پراے پی پی این اے کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور تنظیم کے صدر آصف محی الدین اور 2024 کے موسم بہار کی میٹنگ کے چیئرپرسن ساجد محمود کا شکریہ ادا کیا کہ انہیں اس تقریب میں شرکت کا موقع فراہم کیا۔امریکی کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر نے ایک ویڈیو پیغام میں اے پی پی این اے کے معالجین کو طبی تعلیم اور کمیونٹی سروس کے لیے اپنی زندگیاں وقف کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔

سفیر نے پاکستانی تارکین وطن خصوصا معالجین کی جانب سے دیے جانے والے تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے سامعین کو بتایا کہ اس سال 18,000 پاکستانی امریکی شہری بنے، جن میں سے اکثریت ڈاکٹروں اور معالجین کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعلی سطحی ہیلتھ ڈائیلاگ کے دو دور ہوئے جس میں دونوں فریقوں نے صحت کی دیکھ بھال میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے فیصلے کیے ہیں۔

سفیر نے کہا کہ ہم نے بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مرکز (سی ڈی سی ) سے پاکستان میں بیماریوں کی نگرانی کے لیے ا یسا ہی سی ڈی سی قائم کرنے میں مدد کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنا وقت، توانائی اور وسائل غیر متعدی امراض اور بچوں اور زچگی کی اموات کی روک تھام میں لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ سفیر مسعود خان نے پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹروں پر زوردیا کہ وہ وطن واپسی پر ٹیلی میڈیسن، فارماسیوٹیکل، تشخیص، میڈیکل ٹرانسکرپشن بلنگ اور صحت کی دیکھ بھال کے دیگر ذیلی شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے پاکستان میں اپنی فنڈنگ میں اضافہ کریں۔

انہوں نے ایک اور شعبے - آئی ٹی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کے ماڈل پر ہیلتھ ٹورازم کے آئیڈیا کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے۔مسعود خان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک میں 192 ملین موبائل فون صارفین ہیں جن کی تعداد 135 ملین براڈ بینڈ سبسکرائبرز ہے، جو آئی ٹی میں سرمایہ کاری کرنے کا ایک بہت بڑا موقع فراہم کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک آئی ٹی کا تعلق ہے پاکستان سب سے زیادہ سرمایہ کاری والا ملک ہے۔

سفیر نے زور دیا کہ "پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، پاکستان پر اعتماد رکھیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی، خاص طور پر ڈاکٹرز، انجینئرز اور دیگر پیشہ ور افرادپاکستان اور امریکہ کے لیے مساوی اثاثہ ہے۔قبل ازیں سفیر نے شکاگو میں پاکستان کے قونصل جنرل کی رہائش گاہ پر پاکستانی کمیونٹی سے بھی بات چیت کی۔ شرکا میں کاروباری رہنما، کاروباری شخصیات، پیشہ ور افراد اور کمیونٹی رہنما شامل تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ پاکستان میں خاص طور پر آئی ٹی، زراعت، قابل تجدید توانائی اور ایکسٹریکٹیو انڈسٹریز میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔انہوں نے سرمایہ کاری کو آسان بنانے، رکاوٹوں کو دور کرنے اور کاروباری برادری کو پاکستان میں منافع بخش کاروباری منصوبے شروع کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کو یقینی بنانے میں اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے اہم کردار کے بارے میں بھی بتایا ۔