بھارت کا ایران کے ساتھ چابہار بندرگاہ منصوبے کا دفاع

DW ڈی ڈبلیو بدھ 15 مئی 2024 15:00

بھارت کا ایران کے ساتھ چابہار بندرگاہ منصوبے کا دفاع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مئی 2024ء) بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ ان کی وزارت ایران میں اسٹریٹجک بندرگاہ کے منصوبے کے فوائد اجاگر کرنے کے لیے کام کرے گی۔ ان کا یہ بیان امریکہ کی جانب سے چابہار بندرگاہ کے منصوبے پر کام کرنے والی بھارتی فرموں کو پابندیوں کی دھمکی دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ایران اور بھارت نے اس ہفتے طویل عرصے سے تعطل کا شکار چابہار بندرگاہ کی تعمیر اور اسے ضروری آلات سے لیس کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت نئی دہلی کو اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے 10 سال تک کی رسائی دی جائے گی۔

یہ معاہدہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب مودی حکومت مغربی اور وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

واشنگٹن اور نئی دہلی کے مابین تعلقات میں گرمجوشی پائی جاتی ہے لیکن امریکہ اور ایران کے مابین دیرینہ مخالفت ہے اور اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​میں حماس کے لیے تہران کی حمایت کے بعد سے ان تعلقات میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کی شام کولکتہ شہر میں ایک عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''یہ بات چیت کے ذریعے لوگوں کو قائل کرنے او یہ سمجھانے کا معاملہ ہے کہ بندرگاہ کا یہ منصوبہ دراصل سب کے فائدے کے لیے ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''اگر آپ ماضی میں چابہار کے بارے میں امریکہ کے اپنے رویے پر نظر ڈالیں تو امریکہ اس حقیقت کی تعریف کرتا رہا ہے کہ چابہار کی زیادہ اہمیت ہے۔

‘‘

امریکہ نے بندرگاہ کے اس منصوبے کو پہلے پہل ہچکچاہٹ کے ساتھ قبول کیا تھا کیونکہ اس وقت امریکی افواج افغانستان میں تھیں اور واشنگٹن 2021 میں کابل میں اشرف غنی حکومت کی پشت پناہی کے لیے نئی دہلی کو ایک قابل قدر شراکت دار کے طور پر دیکھا تھا۔ تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کے روہ کہا ہے کہ چابہار منصوبے پر کام کرنے والی بھارتی کمپنیوں کو امریکی پابندیوں کا خطرہ ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے ایک پریس بریفنگ میں کہا، ''کوئی بھی ادارہ، جو ایران کے ساتھ کاروباری معاملات رکھتا ہے، انہیں ان ممکنہ خطرات سے آگاہ ہونا چاہیے، جن سے وہ خود کو دوچار کر رہے ہیں۔‘‘

اس ہفتے دستخط کیے گئے معاہدے کے تحت انڈیا پورٹس گلوبل لمیٹڈ آنے والی ایک دہائی میں ''اسٹریٹجک آلات کی فراہمی‘‘ اور ''بندرگاہ کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کی تیار ی کے لیے‘‘ 370 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔

بھارت نے 2016 ء میں وسطی ایشیا کے لیے ایک تجارتی مرکز کے طور پر ایرانی بندرگاہ کی ترقی کے لیے مالی اعانت پر اتفاق کیا تھا۔

2019 میں، کوویڈ انیس کی عالمی وبا سے قبل دونوں ممالک نے جے شنکر کے تہران کے دورے کے بعد اس منصوبے کو تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ چابہار بندرگاہ پاکستانی سرحد سے تقریباً 100 کلومیٹر مغرب میں بحر ہند کے کنارے واقع ہے۔ اس خطے میں بھارت کا تاریخی حریف ملک پاکستان چین کے تعاون سے اپنی گوادر بندرگاہ کو ترقی دے رہا ہے۔

ش ر⁄ ا ا (اے ایف پی)