بات چیت ان سے ہونی چاہیے جو آئین کو مانتے ہیں،فیصل کریم کنڈی

مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھے تو یہ قیامت کی نشانی ہوگی،علی امین گنڈاپورکے سخت جملوں کا جواب اب نہیںدونگامجھے ان کی مجبوریوں کااحساس ہے،گورنر خیبرپختونخواہ کی میڈیا سے گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 4 جون 2024 10:39

بات چیت ان سے ہونی چاہیے جو آئین کو مانتے ہیں،فیصل کریم کنڈی
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04جون 2024 ) گورنر خیبرپختونخواہ فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ بات چیت ان سے ہونی چاہیے جو آئین کو مانتے ہیں، مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھے تو یہ قیامت کی نشانی ہوگی،علی امین گنڈاپورکے سخت جملوں کا جواب اب نہیں دونگا مجھے ان کی مجبوریوں کااحساس ہے۔لاہور میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب منظور وٹو کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخواہ نے کہا کہ بات چیت یا مذاکرات صرف ان سے ہونے چاہیں جو پاکستان کے آئین کو مانتے ہوں۔

ہم تو انتظار کررہے ہیں کہ مولانافضل الرحمان اور علی امین گنڈا پور ایک ٹرک پر عوام سے خطاب کریں۔اب دیکھتے ہیں کہ یہ وقت دیکھنے کیلئے ہمیں کتنا انتظار کرنا پڑیگا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سے یہی کہوں کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں ۔

(جاری ہے)

لفظی گولہ باری سے صوبے کے مسائل حل نہیں ہونگے ۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

وفاق کے ساتھ بیٹھ کر صوبے کے مسائل پر گفتگو کرنی ہوگی ۔تقریروں میں دھمکیاں لگانے سے مسائل مزید خراب ہونگے ۔علی امین گنڈاپور کی مجبوریوں کو میں سمجھ سکتا ہوں ۔ صوبے کی حکومت نے بجٹ میں تعلیم کیلئے 3 ارب رکھے تھے، خرچ ایک روپیہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے پارٹی نے جو ٹاسک دیا ہے وہ ضرورپورا کروں گا۔میںصوبے کے مسائل کے حل کیلئے خیبرپختونخواہ کی تمام سیاسی جماعتوں کے پاس جارہا ہوں۔

ہم نے مل کر خیبر پختونخوا ہ کا مقدمہ وزیر اعظم کے سامنے پیش کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ کو یہی کہوں گا مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھیں اور مسائل کا حل تلاش کریں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب منظور وٹو کا کہنا تھا کہ میں نے پارٹی نہیں چھوڑی تھی بس میرے بچے الگ ہوئے تھے لیکن چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ہمارے تحفظات دور کردئیے ہیں۔ پارلیمان اور پارٹی میں ہم نے مل کر کام کیا۔ ہم مل کر چلیں گے اور آنے والا دور پیپلز پارٹی کا ہے۔