یوکرین جنگ میں اب تک ہمارے سولہ شہری مارے گئے ہیں، سری لنکا

DW ڈی ڈبلیو بدھ 15 مئی 2024 17:40

یوکرین جنگ میں اب تک ہمارے سولہ شہری مارے گئے ہیں، سری لنکا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مئی 2024ء) سری لنکا کی حکومت نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے مابین جنگ میں کم از کم 16 سری لنکن کرایے کے فوجی مارے گئے ہیں۔ دو سال سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں اب تک دسیوں ہزار روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور ماسکو عالمی سطح پر مزید فوجیوں کی تلاش میں ہے۔

سری لنکا کے ہمسایہ ممالک بھارت اور نیپال کے فوجیوں نے بھی گزشتہ سال سے اسلڑائی میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے اور ان دونوں ممالک کے متعدد شہریوں کی اس لڑائی میں ہلاکتوں کی تصدیق بھی ہو چکی ہے۔

سری لنکا کے نائب وزیر دفاع پرمیتھا ٹیناکون نے کہا کہ سری لنکا نے روس یوکرین تنازعے میں اپنے شہریوں کی بھرتی کے بارے میں گزشتہ ہفتے ایک انکوائری شروع کی تھی، جس کے بعد سے اس جنوب ایشیائی ملک سے 288 ریٹائرڈ فوجیوں کی اس جنگ میں شرکت کی نشاندہی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اموات کی تصدیق

انہوں نے کولمبو میں نامہ نگاروں کو بتایا، ''ہم نے 16 شہریوں کے بارے میں معلومات کی تصدیق کی ہے جو مارے گئے ہیں۔

‘‘ تاہم ٹیناکون نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے شہری جنگ میں کس فریق کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ لیکن حکمران جماعت کے قانون ساز گامنی والیبوڈا نے پیر کے روز پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر سری لنکن روسی فوج کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے بھرتی کیے گئے تھے۔

ولیبوڈا نے کہا کہ جو لوگ جنگ میں شامل ہونے کے لیے بھرتی کیے گئے، انہیں زیادہ تنخواہوں کے وعدوں کے نام پر دھوکہ دیا گیا اور انہیں غیر جنگی کردار دیے جانے کی جھوٹی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی۔

ٹیناکون نے کہا کہ سری لنکن افراد کی بھرتی کے معاملے میں انسانی اسمگلنگ کا کاروبار کیا جا رہا ہے اور فوجی افسران پر زور دیا کہ وہ بھرتی مہم کا شکار نہ ہوں۔

سری لنکا کی حکومت دونوں ممالک میں سری لنکن باشندوں کا سراغ لگانے اور انہیں بحفاظت واپس لانے کے لیے یوکرین اور روس کی وزارت خارجہ سے بھی الگ الگ بات چیت کر رہی ہے۔ ٹیناکون نے کہا، ''یہ ایک نازک مسئلہ ہے۔

ہم روس کے دوست ہیں، ہم یوکرین کے بھی دوست ہیں۔ دونوں ہمارے لیے اہم ہیں، اس لیے ہم اپنے لوگوں کو بحفاظت واپس لانے کے لیے وزارت خارجہ کے ذریعے بات کر رہے ہیں۔‘‘

خطرہ مول لینے کی وجہ معاشی عدم استحکام

گزشتہ ہفتے سری لنکن وزارت دفاع کی جانب سے جنگ میں شمولیت کے لیے دونوں ممالک کا سفر کرنے والوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کے لیے اپنی تحقیقات کے آغاز کے بعد ان افراد کے رشتے داروں کی طرف سے اس متعلق شکایات آنا شروع ہو گئی تھیں۔

سری لنکا نے اپنے شہریوں کو بارہا خبردار کیا ہے کہ وہ لڑائی میں شامل ہونے کے لیے روس یا یوکرین کا سفر نہ کریں۔ لیکن سری لنکن باشندوں کے بیرون ملک سفر پر کوئی پابندی نہیں ہے اور 2022ء کے وسط میںغیر معمولی معاشی بحران کے پیش نظر بڑی تعداد میں شہری سری لنکا چھوڑ گئے تھے۔

سری لنکن پولیس نے گزشتہ ہفتے ایک میجر جنرل سمیت دو ریٹائرڈ فوجی افسران کو روسی کرایے کی فرموں کے لیے غیر قانونی طور پر ایجنٹوں کی بھرتی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

بھارت اور نیپال نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے متعدد شہریوں کو گزشتہ ایک سال کے دوران روسی فوج کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے بھرتی کیا گیا تھا۔

مارچ میں شائع ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق روس اور یوکرین کی لڑائی میں کم از کم 19 نیپالی مارے گئے تھے۔ روس کی فوج نے گزشتہ برس یوکرین کی جوابی فوجی کارروائی کو پسپا کرنے کے بعد سے میدان جنگ میں کامیابیاں حاصل کی ہیں جبکہ یوکرینی فوج کوگولہ بارود اور افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔

ش ر ⁄ ا ا (اے ایف پی)