پاکستان کے ساتھ تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کا عزم رکھتے ہیں، چینی قونصل جنرل یانگ یونڈونگ

جمعرات 16 مئی 2024 22:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2024ء) کراچی میں چین کے قونصل جنرل یانگ یونڈونگ نے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے تاکہ دونوں دوست ممالک کی تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید مضبوط کیا جا سکے اور مشترکہ مستقبل کی حامل پاک چین کمیونٹی کی تعمیر کی جا سکے۔انہوں نے یہاں کراچی میں چینی قونصلیٹ جنرل کی جانب سے پاک چین سفارتی تعلقات کے قیام کی 73ویں سالگرہ کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں قوموں کے اسٹریٹجک تعلقات پاکستان اور چین کی قیادت حکومتوں اور عوام کی مشترکہ کوششوں سے نئی جہتوں میں آگے بڑھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے بین الاقوامی منظرنامے اور مشکل حالات کے باوجود ہمارا وسیع تر تعاون پروان چڑھا ہے اور فولادی دوستی میں بدل چکا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے دونوں ممالک کے بنیادی مفادات کو مضبوطی سے برقرار رکھنے، قریبی رابطے اور تبادلے کو برقرار رکھنے، عملی تعاون کو مضبوط بنانے اور مزید گہرا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلا اسلامی ملک ہے جس نے عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کیا اور نئے چین کے ساتھ باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات قائم کئے۔

چین نے اپنی قومی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں پاکستان کی مسلسل حمایت کی ہے جبکہ پاکستان نے بھی اپنے بنیادی مفادات کے تحفظ میں چین کی حمایت کی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ شاہراہ قراقرم دونوں ممالک کے درمیان عظیم دوستی کا لازوال ثبوت ہے۔یونڈونگ نے کہا کہ چین پاکستان تعلقات نہ صرف دونوں ممالک کے لیے ایک قیمتی تزویراتی اثاثہ بن چکے ہیں بلکہ مختلف سماجی نظام اور ثقافتی پس منظر رکھنے والی قوموں کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور باہمی طور پر مفید تعاون کے نمونے کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان اعلیٰ سطحی روابط کے باعث چین پاکستان تعلقات نئی بلندیوں پر پہنچے ہیں اور ترقی کے نئے مواقعے پیدا ہوئے ہیں۔انہوں نے گوادر پورٹ، لاہور اورنج لائن منصوبوں اور توانائی، سائنس اور ٹیکنالوجی، تعلیم، ثقافت، سیاحت، میڈیا اور دیگر کئی شعبوں میں تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 11 سالوں میں، سی پیک میں مجموعی طور پر 25.4 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی، 236000 ملازمتیں، 510 کلومیٹر ہائی ویز، 8000 میگاواٹ سے زیادہ بجلی اور 886 کلومیٹر کور ٹرانسمیشن نیٹ ورک قائم کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ بالا عملی تعاون نے پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کو مضبوطی سے فروغ دیا ہے، جس سے مقامی لوگوں کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں۔پاکستان کے پہلے قمری تحقیق مشن ''آئی کیوب قمر''کو چین کے چانگ ای 6 راکٹ کے ساتھ وین چانگ اسپیس لانچ سینٹر سے کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا، جس سے خلائی تحقیق کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت ملی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی معاشرے کے مختلف شعبوںنے اس کامیابی کو بڑے پیمانے پر گرمجوشی سے خوش آمدید کہا۔ چینی قونصل جنرل نے کہا کہ مسئلہ کشمیر تاریخ کا ایک دیرینہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔چین اور پاکستان اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے فریم ورک کے اندر قریبی تعاون کو برقرار رکھتے ہیں اور دونوں ممالک عالمی ترقی، سلامتی اور تہذیبی اقدامات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں جن کا مقصد عالمی گورننس کی ترقی کو زیادہ منصفانہ اور منصفانہ سمت کی طرف بڑھانا ہے۔

انہوں نے ون چائنا اصول کے تحت قومی اتحاد کے حصول کے لیے چینی حکومت کی کوششوں کی مضبوطی سے حمایت پر پاکستان کی ثابت قدمی کو سراہتے ہوئے کہا کہ چین اس معاملے پر پاکستان کے موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔تائیوان زمانہ قدیم سے چین کا ہے اوریہ تاریخی حقیقت ہے کہ مرکزی خطہ اور تائیوان دونوں ایک چین کی اکائیاں رہے ہیں اور اس حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو کبھی تقسیم نہیں کیا گیا اور تائیوان کا سوال مکمل طور پر چین کا اندرونی معاملہ ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی کو بھی تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی قطعا اجازت نہیں دیں گے اور کسی کو بھی چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے ہمارے عزم، ارادے اور صلاحیت کو کم نہیں سمجھنا چاہیے، چین بالآخر مکمل دوبارہ اتحاد حاصل کرے گا اور تائیوان مادر وطن کی آغوش میں لوٹ آئے گا۔

ڈائریکٹر جنرل وزارت خارجہ امور رابطہ دفتر کراچی عرفان سومرو نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین سے سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے جو تیز ترین ترقی اور تیزی سے تبدیلیوں کے ساتھ دوسری بڑی معیشت بن گیا ہے۔تائیوان کے معاملے پر چین کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی فولادی دوستی مشترکہ عزم اور مشترکہ مستقبل اور انسانی نسل کی مشترکہ خوشحالی کے لیے صرف ایک پرامن جامع اقتصادی عالمگیریت کے فروغ پر مبنی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے دوروں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ دورے دونوں ممالک کے مثالی تعلقات کو مزید تقویت دیں گے اور سی پیک کو مزید آگے لے جائیں گے۔اس موقع پر کراچی کونسل آن فارن ریلیشنز کی چیئرپرسن نادرہ پنجوانی، ڈاکٹر جنید احمد، سابق سفارت کار اور مصنف سعید حسین جاوید، اعزازی قونصل جنرل فضل کریم دادابھائی، مظاہر نقوی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ہمیشہ مشکل کی گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا اور خطے اور دنیا بھر میں امن و خوشحالی کے لیے مل کر کام کیا۔ انہوں نے عوامی رابطوں کو مزید فروغ دینے، سی پیک کے دوسرے مرحلے پر تیزی سے عملدرآمد اور زراعت کے شعبے میں تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک دونوں ممالک کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو ان کے قومی اور اقتصادی مفادات کو پورا کرتا ہے،تمام چیلنجوں کے باوجود اس کے پہلے مرحلے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔مقررین نے ون چائنا پالیسی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان تاریخی طور پر چین کا حصہ رہا ہے اور آبنائے تائیوان میں کشیدگی خطے میں امن پر سنگین اثرات مرتب کر سکتی ہے۔