اپنی ذاتی غرض کو پانے کے لئے ملک کو بھینٹ چڑھانے سے گریز کرناچاہیئے۔رکن صوبائی اسمبلی نثارکھوڑو

جمعہ 17 مئی 2024 22:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2024ء) رکن صوبائی اسمبلی نثار احمد کھوڑونے کہا کہ اپنی ذاتی غرض کو پانے کے لئے ملک کو بھینٹ چڑھانے سے گریز کرناچاہیئے،بینظیربھٹو صرف ایک سیاستدان نہیں بلکہ اس ملک کو راستہ دکھانے والی خاتون تھیں۔ہمیں مفاہمت کے ذریعے مسائل حل اور ایک دوسرے کی بات سننے اور برداشت کرنے کی ضرورت ہے یہ ہی بینظیر کا ویژن اور پیپلز پارٹی اسی پر عمل پیراہے۔

شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بے پنا ہ مسائل اور مشکلات کا سامنا کیا لیکن جمہوریت کا راستہ نہیں چھوڑا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بینظیربھٹو کے جو کارنامے ہیں اس کو اجاگرکیا جائے اور اس حوالے سے لوگوں کو آگاہی فراہم کریں یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔محترمہ نہ صرف جمہوریت کی سب سے بڑی علمدار تھی بلکہ ایک قابل رشک اور ذمہ دارشہری ،بہترین مصنفہ ،شاندار مقرراور سول سوسائٹی کی رکن تھی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو چیئر جامعہ کراچی کے زیر اہتمام چائنیزٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ کانفرنس بعنوان: ’’مفاہمت: شہیدمحترمہ بینظیربھٹو کا وژن‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔نثارکھوڑونے مزیدکہا کہ اسمبلیاں پانچ سال کے لئے بنتی ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں پر عوام کی اسمبلیاں دوسال،اٹھارہ ماہ اور ڈھائی سال میں ہی توڑ دی جاتی ہیں ،1988 تا1998 ء چاراسمبلیاں توڑی گئیں اور یہ پاکستانی عوام کو بھونچال اور غصے میں ڈالنے کے لئے کیاگیا۔

پاکستان میں صرف ایک زبان کو درجہ دیاگیا جبکہ انڈیامیں ایک سے زائد زبانوں کودرجہ دیاگیا۔پاکستان میں ایک سے زائدزبانوں کو درجہ نہ دینے کی وجہ سے مشرقی اور مغربی پاکستان کی خلیج پیداہوئی اور اس سے کتنی دوریاں پیداہوئیں اور کتنا نقصان ہوا۔مفاہمت کے نتیجے میں ہی اٹھارویں ترمیم،صوبائی خودمختاری اور صوبوں کو ان کے حقوق ملنا شروع ہوئے جو مفاہمت کے بغیر ممکن نہ تھے۔

پیپلز پارٹی روزاول سے ہی مفاہمت کی پالیسی پر عمل پیراہے۔صوبائی وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈ زمحمد علی ملکانی نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیربھٹونے انتہائی کٹھن حالات میں بھی صبر کا دامن نہیں چھوڑا اور جمہوریت کو بہترین انتقام کہا۔ وہ اپنے تمام دکھ بھول کر قوم کے زخموں پر مرہم لگاتی رہیں، وہ زخموں سے چُور ہوکر بھی مُسکراتی رہیں۔ یہی انداز اور سوچ اُنہیں بینظیر بناتی ہے، انہوں نے اپنے کردار سے ثابت کیا کہ وہ محض نام کی نہیں بلکہ واقعی میں بینظیر تھیں اور بینظیر ہی رہیں گی۔

محمد علی ملکانی نے مزید کہا کہ ویسے تو پاکستان پیپلز پارٹی کو ایک مزاحمتی جماعت کے طور دیکھا جاتا ہے کیونکہ اس جماعت نے سبھی آمروں کے ظلم و ستم برداشت کیئے اور ثابت قدم رہتے ہوئے جمہوریت کی بحالی اور مضبوطی کے لیے کام کرتی رہی۔ مگر تاریخ گواہ ہے کہ جب جب اس ملک کو ضرورت پڑی پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے تمام ذاتی دکھ اور نقصان ایک طرف رکھ کر مفاہمت کی بات کی۔

وہ مفاہمت ذاتی مفاد کیلئے نہیں تھی بلکہ قومی مفاد کی خاطر تھی اور سیاسی قوتوں سے ڈائیلاگ، مشاورت اور مل کر چلنے کی سوچ شروع سے ہی پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنائے رکھی۔ اس سوچ کا یقیناً پاکستان پیپلز پارٹی کو بحیثیت جماعت بہت بار نقصان بھی اُٹھانا پڑا مگر ملک کو بحرانوں سے نکالنے میں ضرور مدد ملی۔محمد علی ملکانی نے کہا کہ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری نے تمام د، اپنی کردار کشی، ناحق پابندِ سلاسل رہنے اور اپنی شریکِ حیات کو کھونے کے بعد بھی ''پاکستان کھپی'' کا نعرہ لگایا اور پورے ملک میں نفرت کی بھڑکتی ہوئی آگ کو بُجھایا۔

یہی ویژن ہمارے نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا ہے۔ یہ ملک سب کا ہے اور سب نے مل جل کر مفاہمت کے ذریعے ہی اس ملک کے تمام مسائل کو حل کرنا ہے۔ اپنی انا اور ذاتی مفاد کو بالائے طاق رکھ کر ملکی مفاد کو مقدم رکھنا ہے۔ ہمیں آپس میں اُلجھنے، ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور الزامات لگانے کے بجائے آگے بڑھنا ہے، اس ملک اوریہاں کے عوام کا سوچنا چاہیئے۔

قائم مقام وائس چانسلر جامعہ کراچی جسٹس ریٹائرڈ حسن فیروز نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ شہید بینظیر بھٹو کی شخصیت پرتحقیق ہو اور لوگ ان کی شخصیت پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کریں ،ان کی پاکستان میں جمہوریت کے لئے لازوال جدوجہد ہے اور دنیا بھر میں اس کو سراہا جاتاہے۔بینظیر بھٹو ایک جمہوری ذہن والی رہنما تھیں ،اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست کو غورسے دیکھا۔

بینظیر بھٹوشہید دنیا کے ان عظیم رہنمائوں میں شامل ہیں جنہوں نے پوری زندگی جمہوریت کی بحالی کے لئے وقف کی۔رئیس کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسرڈاکٹر شائستہ تبسم نے کہا کہ بینظیر بھٹو ایک عظیم وژنری لیڈرتھیں جو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی خواتین کے لئے ایک متاثرکن مشعل راہ ہیں،وہ ایک دلیرجید اور ایک بہادر خاتون تھیں۔

قبل ازیں ڈائریکٹر شہید محترمہ بینظیر بھٹوچیئر جامعہ کراچی محمد ابراہیم شیخ نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے پاکستان کے تمام مسائل کا حل جمہوریت کو قرار دیا اور جمہوریت مفاہمت کے بغیر نامکمل ہے۔ شہید بی بی نے نہ صرف جمہوریت کے لئے جدوجہد کی اور بیشمار قربانیاں دیں بلکہ مفاہمتی سوچ کو اپناتے ہوئے ملکی مسائل کو حل کرنے کی کوششیں بھی کیں۔بینظیر بھٹوچیئر جامعہ کراچی کے قیام کا مقصد ہی شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے فکر و فلسفے پر تحقیق اور اس کے فروغ کے لئے کام کرنا ہے۔