ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان ریجنل آفس حیدرآباد کی جانب سے ’’مذہبی اقلیتوں کیلئے مساوی شہریت کے حقوق پرسیمینار‘‘کا انعقاد

پیر 20 مئی 2024 19:40

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2024ء) ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان ریجنل آفس حیدرآباد کی جانب سے ’’مذہبی اقلیتوں کے لیے مساوی شہریت کے حقوق پرسیمینار‘‘ سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام میں منعقد کیا گیا۔ سیمینار کی ابتدا میں ریجنل کوآرڈینیٹر غفرانہ آرائیں نے طلبا و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کے کمپلین سیل کے بارے میں معلومات فراہم کی اور بتایا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں اپنے اپنے علاقوں سے شکایات ریجنل آ فس کوکس طرح ارسال کرسکتے ہیں۔

ڈاکٹر ڈینیل فیاض نے بات کرتے ہوئے کہا کہ انسان سب چیزوں سے اعلی اور افضل ہے تو رب کی ذات بھی ہم سے طلب کرتی ہے کہ ہمارا رویہ بھی اسی صورت میں ہو۔ نوجوانوں کے لیے انہوں نے کہا کہ وہ مستقبل کے معمار ہیں اور تبدیلی لانے والی قوت ہیں اور وہی اپنے شعور اور جدوجہد سے ایک روادار اور منصفانہ سماج قائم کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت عدالتیں اور سول سوسائٹی مذاہب کی ہم آہنگی اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔

زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کے سینیئر پروفیسر اور سماجی رہنما محمد اسماعیل کنبهر نے ایچ آر سی پی کے پروگرام کے انعقاد کا خیر مقدم کرتے ہوئے مذہبی اقلیتوں اور سماج کے تمام پسے ہوئے طبقات کے حقوق کے لیے سماجی تحرک پر زور دیا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ زرعی یونیورسٹی ایسی جگہ ہے جہاں پر پورے سندھ اور دوسرے صوبوں کے نوجوان زیر تعلیم ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح زرعی یونیورسٹی کا ملک کے اقتصادی ترقی میں اہم کردار ہے اسی طرح یہ امن، ترقی اور امن و بھائی چارے کی سوچ کو فروغ دینے والی درسگاہ بھی ہے۔ ایچ آر سی کے ریجنل آفس حیدرآباد کے پروگرام ایڈوائزر امداد چانڈیو نے سیمینار کے بارے میں تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2014 کی تصدق حسین جیلانی سپریم کورٹ فیصلے کی سفارشات کے مطابق پاکستان میں ایک فعال نیشنل کمیشن آف مینارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے اور مذہبی اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ مختلف مذاہب اور عقائد کی دھرتی رہی ہے ،سندھ میں مذہبی رواداری ہمیشہ سے رہی ہے ۔ ایچ آرسی پی کونسل ممبر سلیم جروار نے طلبہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نصاب ایسا ہونا چاہیے جو ہم اہنگی والا ہو ،جس سے معاشرے میں تضاد پیدا نہ ہو اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چرچ یا مندروں پر حملے کے واقعات کی روک تھام کے لیے بھی کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ پروگرام کے آخر میں طلبہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور مقررین سے سوالات بھی کیے۔