اراکین اسمبلی ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف ٹیپو سلطان روڈ پر کے الیکٹرک کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ

کے الیکٹرک والوں نے عوام پر ظلم ڈھانے کی تمام حدیں پار کردیں ہیں،کے ای کو لگام ڈالنے کے لئے ریاست کہاں ہی ہمارا مطالبہ ہے کے ای کا لائسنس منسوخ کرکے کسی اور کمپنی کو اسکا ٹھیکہ دیا جائے،ایم کیوایم ارکان اسمبلی

پیر 20 مئی 2024 22:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2024ء) ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف ٹیپو سلطان روڈ پر کے الیکٹرک کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا احتجاجی مظاہرہ میں ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی عامر صدیقی ،دانیال احمد ، فرح سہیل سمیت علاقائی عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جبکہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف نعرے بازی کی۔

اس موقع پر میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم اراکین اسمبلی عامر صدیقی ،دانیال احمد ، فرح سہیل نے کہا کہ آج مارٹن ، کلیٹن ، جیل کواٹرز سمیت ملحقہ علاقوں کے رہائشی سراپا احتجاج ہیں ،کے الیکٹرک نے عوام پر ظلم ڈھانے کی تمام حدیں پار کردی ہیں انہوں نے کہا کہ کے ای کو لگام ڈالنے کے لئے ریاست کہاں ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ کے ای کا لائسنس منسوخ کرکے کسی اور کمپنی کو اسکا ٹھیکا دیا جائے انہوں نے کہا کہ کیالیکٹرک نے انتہائی بے رحمانہ انداز میں لوڈشیڈنگ کرکے شہر کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

نیپرا قوانین کے تحت ساڑھے سات گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ نہیں ہوسکتی لیکن مختلف علاقوں میں پندرہ سے اٹھارہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی اور اعلانیہ و غیر اعلانیہ بجلی بندش کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اوور بلنگ نے پہلے ہی عوام کی کمر توڑ رکھی ہے انہوں نے کہا کہ ہم کیالیکٹرک کے خلاف سپریم کورٹ جارہے ہیں اور کے الیکٹرک کے لائسنس ری نیو کے خلاف درخواست دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کیالیکٹرک غیر قانونی ہائڈرنٹس چلا رہا ہے اور کیالیکٹرک بڑی بڑی فیکٹریوں کو بجلی دے رہا ہے مگر ان سے بل نہیں لیتا جبکہ غریب سے سارا بل لیا جارہا ہے اور اسے بجلی بھی نہیں دی جارہی ہے۔ لوگ بچوں کی فیس نہیں بھر رہے بلکہ بجلی کا بل ادا کررہے ہیں اسکے باوجود بجلی آتی نہیں۔ اب کراچی والوں پر مزید ظلم برداشت نہیں ہونے دینگے انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ایسٹ سے کچھ لوگ نکلیہیں اور آنیوالیدنوں میں پوراکراچی باہر نکلے گا۔