پیکا قانون میں مزید ترامیم کرنا چاہتے ہیں،رانا ثناءاللہ

سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے حکومتی کمیٹی پیکا قانون میں ترامیم کرکے پیکا قانون کو مزید سخت اور موثر بنائے گی،قانون کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے کمیٹی بات چیت کیلئے تیار ہے،گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 23 مئی 2024 12:26

پیکا قانون میں مزید ترامیم کرنا چاہتے ہیں،رانا ثناءاللہ
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 مئی 2024 ) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماءرانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پیکا قانون میں مزید ترامیم کرنا چاہتے ہیں اسے پر اثر بنانا چاہتے ہیں۔سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے حکومتی کمیٹی پیکا قانون میں ترامیم کرکے پیکا قانون کو مزید سخت اور موثر بنائے گی۔جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پیکا قانون کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے کمیٹی بات چیت کیلئے تیار ہے۔

رانا ثنا اللہ نے اپوزیشن کو بھی دعوت دی کہ وہ کمیٹی میں حکومت کے ساتھ بیٹھیں۔ مسائل کا ایک ہی حل ہے تمام سر جوڑ کر بیٹھیں۔ لوگوں کو کٹہرے میں کھڑے کرکے مسائل حل نہیں ہوں گے۔سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنے کے بغیرمعاملات حل نہیں ہوں گے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی نے سبق سیکھ لیا ہے تو سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے سبق سیکھا تو میثاق جمہوریت پر دستخط کئے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ میں ترامیم کیلئے 8 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی کے سربراہ وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ کو بنایاگیاتھا جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزرا خالد مقبول صدیقی اور شزا فاطمہ کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔اس کے علاوہ شیری رحمان، نوابزادہ خالد حسین مگسی، اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان انور بھی کمیٹی ارکان میں شامل کئے گئے تھے۔

کمیٹی 15 روز میں اپنی سفارشات پیش کرے گی، کمیٹی مجوزہ ترامیم پر سیاسی اتفاق رائے پیدا کرے گی۔ 9 مئی کو سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف نے پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم کی منظوری دی تھی۔پیکا ایکٹ 2024کے تحت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن ایجنسی کے قیام کی منظوری بھی دے گئی تھی۔