چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کی پائیدار ترقی پر کانفرنس

یو این اتوار 26 مئی 2024 21:00

چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کی پائیدار ترقی پر کانفرنس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 مئی 2024ء) اینٹیگوا اینڈ باربوڈا، جزائر غرب الہند میں واقع ایک چھوٹا سا ملک ہے جس کے تمام لوگ پائیدار ترقی اور خوشحالی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

دنیا بھر میں چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک (ایس آئی ڈی ایس) کے رہنما 27 تا 30 مئی اس ملک میں اکٹھے ہوں گے۔ اس کا مقصد 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) حاصل کرنے کے لیے ایک جرات مندانہ نیا منصوبہ پیش کرنا ہے۔

Tweet URL

ان ممالک کی یہ چوتھی بین الاقوامی کانفرنس (ایس آئی ڈی ایس 4) نئے تصورات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے حکومتوں، اقوام متحدہ، سول سوسائٹی، نجی شعبے اور نوجوانوں کی سرکردہ آوازوں کو اکٹھا کرے گی۔

(جاری ہے)

اس کانفرنس کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے سامنے غیرمحفوظ لوگوں کو پیش آنے والے بنیادی مسائل کی نشاندہی بھی کی جائے گی اور ان کے تحفظ کے لیے نئے وعدے کیے جائیں گے۔

موسمیاتی تبدیلی کا آسان شکار

کانفرنس کے میزبان اینٹیگوا اینڈ باربوڈا سے لے کر جنوبی بحرالکاہل میں واقع ایسے ہی ملک وانواٹو تک 39 ممالک کا شمار 'ایس آئی ڈی ایس' میں ہوتا ہے۔

1992 میں ماحولیات اور ترقی پر اقوام متحدہ کی کانفرنس (فرسٹ ارتھ سمٹ) میں کہا گیا تھا کہ ان ممالک کے ساتھ خصوصی حیثیت سے تعاون ہونا چاہیے۔

ان ممالک کو سمندری سطح میں اضافے، موسمیاتی دھچکوں اور قدرتی آفات جیسے شدید قدرتی خطرات کا سامنا ہے۔ 'ایس آئی ڈی ایس' کا شمار چھوٹی معیشتوں میں ہوتا ہے جو اقتصادی مسائل اور مندی کا شکار ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے سامنے سب سے زیادہ غیرمحفوظ ہونے کے علاوہ انہیں دیگر مسائل کا بھی سامنا ہے جن میں آبادی میں تیزی سے اضافہ، بنیادی خدمات اور ملازمتوں کی کمی خاص طور پر نمایاں ہیں۔

ایسے بہت سے ممالک کے پاس بڑھتی ہوئی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے درکار سہولیات کا بھی فقدان ہے۔ اینٹیگوا اینڈ باربوڈا کے لوگ 2017 میں بحر اوقیانوس میں غرب الہند کے قریب آنے والے تباہ کن سمندری طوفان ارما اور ماریا کا سامنا بھی کر چکے ہیں۔

پائیدار ترقی کے ارادوں کا تعین

رباب فاطمہ اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل اور کم ترقی یافتہ ممالک، خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک (یو این او ایچ آر ایل ایل ایس) کے لیے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی نمائندہ ہیں۔

انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ اس اجلاس میں دنیا کے سب سے اہم مسائل سے نمٹنے اور ایس ڈی جی کو حاصل کرنے کے لیے 39 'ایس آئی ڈی ایس' کو مضبوط بنانے کا نیا اور دلیرانہ منصوبہ پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ممالک کے مابین ایک متفقہ پروگرام پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ یہ نیا ایجنڈا آنے والی دہائی کے لیے 'ایس آئی ڈی ایس' پائیدار ترقی کی امنگوں کا تعین کرے گا۔

© WFP/Alexis Masciarelli
سینٹ ونسٹ کی وائیاولا سیموئیل نے عالمی ادارہ خوراک کی مدد سے اپنے گھر میں سبزیاں اگانے میں مہارت حاصل کی ہے۔

اجتماعی اقدامات کی ضرورت

رباب فاطمہ نے کہا کہ اس اجلاس میں ان ممالک کو اجتماعی طور پر مضبوط کرنے اور خوشحالی کو فروغ دینے کے عزم کی تجدید کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے این جی اوز، سول سوسائٹی، حکومت اور نجی شعبے سمیت سبھی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

یہ منصوبہ مضبوطی لانے، موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات، قدرتی آفات کے نقصان سے بچاؤ، محفوظ و صحت مند معاشروں کی تخلیق، سائنس، ٹیکنالوجی، اختراعات اور ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینے، خوشحالی، روزگار، مساوات اور شمولیت میں اضافے اور شراکت داری کو بڑھانے میں مدد دے گا۔

تاہم، ایسا کرنے کے لیے اینٹیگوا میں ہونے والے اجلاس اور اس سے ہٹ کر بین الاقوامی برادری کے مزید تعاون کی بھی ضرورت ہے۔

ماحول دوست توانائی کا فروغ

تاہم، انہوں نے کہا کہ محدود وسائل اور زیادہ خطرات کے باعث 'ایس آئی ڈی ایس' معدنی ایندھن سے توانائی کے قابل تجدید ذرائع کی طرف منتقلی کے معاملے میں طویل مدتی طور پر نہیں سوچ سکتے۔

ایسے بہت سے ممالک نے 2030 تک قابل تجدید وسائل سے توانائی کی 100 فیصد پیداوار کو پورا کرنے کے لیے روڈ میپ شروع کیا ہے۔ ان میں جزائر سولومن، وانواٹو اور اینٹیگوا اینڈ باربوڈا بھی شامل ہیں۔

بحرالکاہل میں ایسے ممالک جیسا کہ فجی، ساموا، ٹونگا اور مائیکرونیشیا نے ایشیائی ترقیاتی بینک سمیت متعدد مالیاتی اداروں کے تعاون سے شمسی، ہوائی اور پن بجلی کے منصوبوں میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔

غرب الہند کے جزائر جمیکا اور گریناڈا میں چھتوں پر شمسی توانائی کے پینل لگانے، ہوائی توانائی کے فارم قائم کرنے اور قابل تجدید توانائی کے دیگر منصوبوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

UNDP/Stephane Belleros
موریشس میں شمسی توانائی سے چلنے والے ایک فارم پر پینلوں کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔

خوف نہیں امید

فاطمہ رباب سے پوچھا گیا کہ وہ 'ایس آئی ڈی ایس' کی ترقی کے لیے اینٹیگوا اینڈ باربوڈا میں ہونے والے اجلاس میں کون سی مثبت پیش ہائے رفت دیکھنا چاہیں گی۔

اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کے عالمی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے علاوہ ان کی بڑی امید یہ ہے کہ یہ اجلاس بہتر تبدیلی لانے میں مددگار ہو گا۔

اس کے نتیجے میں 'ایس آئی ڈی ایس' کے لوگوں کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلی آئے گی۔

انہوں نے 'ایس آئی ڈی ایس' کو درپیش فوری مسائل کو حل کرنے اور بین الاقوامی تنظیموں، ترقیاتی شراکت داروں، سول سوسائٹی اور ان ممالک کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دینے پر زور دیا۔

دیگر ممالک اور ادارے بھی 'ایس آئی ڈی ایس' کو 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دینے کے خواہش مند ہیں جس میں ان کی جانب سے مالی وسائل، تکنیکی مدد اور صلاحیت بڑھانے کے وعدے شامل ہیں۔

رباب فاطمہ کو امید ہے کہ مستقبل میں 'ایس آئی ڈی ایس' اپنے ترقیاتی منصوبوں کی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے بااختیار ہوں گے اور انہیں مضبوط و مستحکم منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے درکار ذرائع اور مدد فراہم کی جائے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ 'ایس آئی ڈی ایس 4' کی کامیابی کا اندازہ نمایاں عملی اقدامات کو مہمیز دینے، وسائل جمع کرنے اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی خاطر تعمیری تبدیلی کو فروغ دینے کی بنیاد پر ہی لگایا جا سکے گا۔