دنیا کی نصف آبادی چکنائی پر ڈاکٹروں کی ہدایت پر عمل پیرا، ڈبلیو ایچ او

یو این منگل 25 جون 2024 02:45

دنیا کی نصف آبادی چکنائی پر ڈاکٹروں کی ہدایت پر عمل پیرا، ڈبلیو ایچ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جون 2024ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں غیرسیرشدہ چکنائی والی خوراک کے استعمال میں کمی آ رہی ہے اور گزشتہ سال 53 ممالک نے اس خوراک کے استعمال میں کمی لانے کی موثر پالیسیاں بنا لی تھیں۔

'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق ان پالیسیوں کی بدولت دنیا کی 3.7 ارب یا 46 فیصد آبادی کو فائدہ ہوا۔

یہ 2018 کے مقابلے میں بہت بڑی کامیابی ہے جب دنیا کے نصف ارب لوگوں یا چھ فیصد آبادی کے لیے ایسی پالیسیاں میسر تھیں۔ 'ڈبلیو ایچ او' نے اُسی برس 2023 تک اس چکنائی کے استعمال میں واضح کمی لانے کا ہدف طے کیا تھا۔

Tweet URL

ادارے میں شعبہ غذائیت و تحفظ خوراک کے ڈائریکٹر فرانسسکو برینکا نے کہا ہے کہ غیرسیرشدہ چکنائی والی خوراک کے استعمال میں کمی لانا ممکن اور آسان ہے اور اس سے زندگیوں کو فائدہ ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

'ڈبلیو ایچ او' رکن ممالک کو اس ہدف کے حصول میں مدد دینے کا عزم رکھتا ہے۔

غیرسیر شدہ چکنائی کا نقصان

غیرسیر شدہ چکنائی یا ٹرانس فیٹی ایسڈ دل کی شریانوں کو تنگ کرتے ہیں اور اس طرح حرکت قلب بند ہو جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس وقت دنیا میں امراض قلب ہی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں جو ہر سال 278,000 سے زیادہ جانیں لیتے ہیں جبکہ اس میں صنعتی پیمانے پر تیار ہونے والی غیرسیرشدہ چکنائی کا اہم کردار ہوتا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کا کہنا ہے کہ اس چکنائی کا استعمال کم کرنے کے حالیہ کامیاب اقدامات کی بدولت سالانہ 183,000 زندگیاں بچائی جا سکیں گی۔ تاہم یہ پیش رفت دنیا میں ہر جگہ یکساں نہیں ہے اور ادارے کے افریقہ و مغربی الکاہل ریجن میں تاحال اس چکنائی کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔

رپورٹ میں اس زہریلے کیمیائی مادے پر پابندی لگانے کے لیے ممالک کے اقدامات کا خلاصہ بھی بیان کیا گیا ہے اور دنیا بھر میں اس چکنائی کا استعمال ختم کرنے کے لیے تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

بہترین طریقہ ہائے کار

صنعتی پیمانے پر تیار ہونے والی اس چکنائی کا استعمال کم کرنے کے لیے دنیا کے ہر خطے میں کہیں نہ کہیں نمایاں پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے۔ یہ چکنائی زیادہ تر تلی اور سینکی ہوئی خوراک، سبزیوں کی چکنائی اور مصنوعی مکھن میں پائی جاتی ہے۔

2023 میں سات ممالک میں اس چکنائی کے استعمال میں کمی لانے کے لیے بہترین پالیسیاں نافذ کی گئی تھیں جن میں مصر، میکسیکو، نائجیریا، شمالی میسیڈونیا، فلپائن، جمہوریہ مولڈووا اور یوکرین شامل ہیں۔

جنوری 2024 میں 'ڈبلیو ایچ او' نے صنعتی پیمانے پر اس چکنائی کی پیداوار کم کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے پر ڈنمارک، لیتھوانیا، پولینڈ، سعودی عرب اور تھائی لینڈ کو خصوصی سرٹیفکیٹ دیے تھے۔

تاہم، دنیا بھر میں چار ارب لوگ اب بھی اس چکنائی سے محفوظ نہیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مزید آٹھ ممالک میں اس چکنائی کا استعمال کم کرنے کی موثر پالیسیوں کے نفاذ کے ذریعے اس چکنائی سے ہونے والی عالمگیر اموات میں 90 فیصد تک کمی آ جائے گی۔

ڈاکٹر برینکا کہتے ہیں کہ غیرسیرشدہ چکنائی کے استعمال میں کمی لانے کے لیے 'ڈبلیو ایچ او' کے تجویز کردہ طریقہ ہائے کار کی منظوری دینے کے علاوہ یہ یقینی بنانا بھی اہم ہے کہ ان پالیسیوں پر عملدرآمد کی نگرانی ہو تاکہ ان پالیسیوں کے زیادہ سے زیادہ اور پائیدار فوائد حاصل ہو سکیں۔

ڈبلیو ایچ او کے نئے عزائم

یہ رپورٹ دنیا بھر میں اس چکنائی کے استعمال کے خاتمے کی غرض سے ادارے کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں بھی مدد دیتی ہے۔

اس میں تمام ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس حوالے سے بہترین پالیسیاں نافذ کریں اور ان پر عملدرآمد کی بہتر طور سے نگرانی کریں تاکہ مزید ممالک 'ڈبلیو ایچ او' کے سرٹیفکیٹ کے اہل ہو سکیں۔

ادارے نے خوراک تیار کرنے والی کمپنیوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اپنی پیداوار اور اس کی تجارتی ترسیل کے ہر مرحلے میں غیرسیرشدہ چکنائی سے بنی اشیا کا خاتمہ کریں۔ ایسے اقدامات ان جگہوں پر بھی اٹھائے جائیں جہاں اس حوالے سے تاحال کوئی ضوابط وجود نہیں رکھتے۔