تمام سرکاری ہسپتالوں میں طبعی سہولیات دینے کے ساتھ ساتھ مفت ادویات کی فراہمی بہت ضروری ہے تا کہ غریب اور متوسظ طبقہ کے لوگوں کو طبعی سہولیات فراہم ہوں

Tariq Majeed Khokhar طارق مجید کھوکھر ہفتہ 1 جون 2024 16:51

جہلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 جون2024ء)   تمام سرکاری ہسپتالوں میں طبعی سہولیات دینے کے ساتھ ساتھ مفت ادویات کی فراہمی بہت ضروری ہے تا کہ غریب اور متوسظ طبقہ کے لوگوں کو طبعی سہولیات فراہم ہوں۔ تفصیلات کے مطابق موجودہ وزیر اعظم پاکستان جناب میاں شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب تمام پنجاب کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹرز ہسپتالوں میں ایک تو ریویمپنگ کروا کر مریضوں کو ریلیف دینے کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں کے تمام شعبہ جات میں طبعی آلات اور مشینری فراہم کر کے عوام کو زیادہ سے زیادو ریلیف دینے کی کوشش کی اور ساتھ میں تمام ادویات ہسپتال کے میڈیکل سٹورسے مفت فراہم کروائی۔

جبکہ اب یہ ذمہ داری مریم نواز موجودہ وزیر اعلیٰ نے جو کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کا عزم رکھتی ہیں انہیں بھی عوام کو صحت، تعلیم، پینے کے صاف پانی جیسے منصوبوں کو اولین ترجیحات پر حل کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ تمام سرکاری ہسپتالوں میں لیبارٹریز، ایم آر آئی، سی ٹی سکین، ایکسرے پلانٹ، الٹرا سائونڈ اور ڈایا لائسز کے شعبے اور تمام مشینری موجود ہے لیکن سرکاری ہسپتال کے ؔڈاکٹرز سرکاری طور پر مریضوں کو چیک کر کے ٹیسٹ وغیرہ کے لیے باہر کی سول لیبارٹریز جو کہ انہوں نے خود لگائی ہوئی ہیں وہاں سے ٹیسٹ کروانے کے لیے بھجوا دیتے ہیں۔

جس کے لیے مریضوں کو مشکالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے محکمہ صحت کو اس ضمن میں ایک واضع پلان مرتب کرنا ہو گا کہ سرکاری ہسپتال میں مریضوں کو جو سرکاری ڈاکٹرز ٹیسٹ لکھ کر دیں وہ سرکاری ہسپتال سے ہی ہونے چاہیے۔ سماجی راہنمائوں سرفراز احمد، محمد ندیم، اعجاز احمد، بشیر تاج نے کہا کہ تمام سرکاری ڈاکٹرز کی پرائیویٹ پریکٹس پر پنجاب حکومت پابندی لگائے اور جس طرح افواج پاکستان کے ہسپتالوں میں تمام ڈاکٹرز ہسپتال میں آ کر پرائیویٹ مریضوں کو چیک کرتے ہیں جس سے نا صرف ڈاکٹرز کا فائدہ ہوتا ہے بلکہ ہسپتالوں کا ریوینو بڑھتا ہے۔

انہون نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسی طرح کا قانون بنا کر اسمبلی سے منظور کروا کر اس پر عمل درآمد کروایا جائے۔ تاکہ نا صرف مریضوں کو طبعی سہولیات مل سکیں۔ بلکہ ہسپتال کے ریوینو میں بھی اضافہ ہو جس سے پنجاب حکومت کے صحت کے شعبہ کے لیے بجٹ پر بھی بہتر اثرات مرتب ہوں گے۔