آئین میں اقلیتوں کے حقوق ہم سے زیادہ، چاہتے ہیں ججز بھی بنیں‘جسٹس منصور علی شاہ

دنیا کا واحد پرچم پاکستان کا ہے جس میں اقلیتوں کی نمائندگی ہے‘ سپریم کورٹ کے جج کا سیمینار سے خطاب سپریم کورٹ ہو یا ہائیکورٹ جہاں اقلیتوں کے تحفظ کی بات آئے ہم دو قدم آگے ہو کر سوچتے ہیں‘جسٹس علی باقر نجفی

ہفتہ 1 جون 2024 20:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2024ء) سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ آئین میں اقلیتوں کے حقوق ہم سے زیادہ ہی ہیں، کم نہیں ہیں، ہمارے آئین میں اقلیتوں کو اضافی تحفظ دیا گیا ہے۔انہوںنے لاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کا واحد پرچم پاکستان کا ہے جس میں اقلیتوں کی نمائندگی ہے، چاہتے ہیں اقلیتی برادری کا بھی کوئی جج عدلیہ کا حصہ بنے، مجھے اقلیتوں کا لفظ پسند نہیں ہے، اقلیتوں کا لفظ صرف نمبرز کیلئے استعمال ہوتا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آئین میں تمام شہریوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں، ملکی آبادی کا 4فیصد اقلیتوں پر مشتمل ہے، بنیادی حقوق سے ہٹ کر آپ ہمارے لئے پیارے ہیں، اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کے احترام کا کہا گیا ہے، اقلیتوں کے ججز کے آنے سے ہمیں خوشی ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مدینہ کا آئین بھی تمام اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، ہمارے لئے ریاست مدینہ سے بڑی کوئی اور مثال نہیں ہوسکتی، اسلامی تعلیمات بھی ہمیں اقلیتوں کا احترام سکھاتی ہیں، پشاور میں چرچ کو نقصان پہنچایا گیا، اسلام میں عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے سے منع کیا گیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ دنیا میں ہم مذہبی آزادی میں نچلے نمبروں پر رکھے جاتے ہیں، ہم سب برابر ہیں اور سب کو آزادی ہونی چاہئے، ہمارا اسلام اقلیتوں سے محبت کا درس دیتا ہے، اسلام ہمیں درس دیتا ہے کہ مذہب ہر انسان کا ذاتی معاملہ ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ہو یا ہائیکورٹ جہاں اقلیتوں کے تحفظ کی بات آئے ہم دو قدم آگے ہو کر سوچتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تین بڑے جج تھے جن میں سے ایک نام جسٹس کارنیلس کا ہے، جسٹس کارنیلس نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے بڑے اعلی فیصلے دیئے۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا معاملہ ججز کے دل کے قریب ہیں، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے بھی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر تفصیلی فیصلے دیئے۔