زیادہ قیمتوں کی وجہ سے سگریٹ کی کھپت میں نمایاں کمی

ٹیکس لگانا سگریٹ کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے اہم ہے، سروے

جمعرات 6 جون 2024 15:09

زیادہ قیمتوں کی وجہ سے سگریٹ کی کھپت میں نمایاں کمی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2024ء) پاکستان میں زیادہ قیمتوں کی وجہ سے سگریٹ کی کھپت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے جس سے 11 ارب سگریٹ اسٹکس کی کھپت میں کمی ہوئی ہے اور سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ( سی آر ڈی)کے ایک سروے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ٹیکس لگانا سگریٹ کے استعمال کو کنٹرول کرنے اور اس پر قابو پانے کے لیے اہم ہے۔

سی آر ڈی کی ڈائریکٹر مریم گل طاہر نے کہا کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی)کے نفاذ کے بعد سگریٹ کی کھپت میں 11 ارب سے زائد کی کمی آئی ہے، ایسے اقدامات پاکستان سگریٹ کی کھپت کو کم کرنے، صحت عامہ کے نتائج کو بہتر بنانے، اور ساتھ ہی ساتھ تمباکو کی مصنوعات پر بڑھے ہوئے ٹیکس کے ذریعے حکومتی محصولات کو بڑھانے کے لیے ایک آزمودہ طریقہ اختیار کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈبلیو ایچ او کے مطابق تمباکو پر ٹیکس میں 10 فیصد اضافہ عام طور پر زیادہ آمدنی والے ممالک میں تمباکو کی کھپت میں 4 فیصد اور کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں تقریبا 8 فیصد تک کمی لاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سگریٹ پر زیادہ ٹیکسوں کو بطور روک تھام تمباکو کے استعمال اور اس سے منسلک صحت کے اخراجات کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہے۔ایک اندازے کے مطابق 31 ملین سے زیادہ بالغ (15سال یا اس سے زیادہ عمر کی)تمباکو استعمال کرنے والے ہیں (مختلف شکلوں میں)، یہ تعداد ملک کے بالغوں (15سال یا اس سے زیادہ عمر کی)کا تقریبا پانچواں حصہ ہے۔

پاکستان میں دو درجے کا ایف ای ڈی ڈھانچہ ہے اور ریٹیل قیمتوں میں اس کا حصہ بالترتیب 48فیصد اور 68فیصد کم اور اعلی درجے کے لیے ہے۔بہت سارے تحقیقی مطالعات اور سروے نے توثیق کی ہے کہ ٹیکس میں اضافہ سگریٹ کی کھپت کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔سی آر ڈی کے ایک حالیہ سروے نے تمباکو نوشی کی عادات میں نمایاں تبدیلی کو اجاگر کیا ہے، جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 18فیصد جواب دہندگان نے سگریٹ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے تمباکو نوشی چھوڑ دی ہے۔

سروے کے نتائج سگریٹ کی قیمتوں اور تمباکو کے استعمال کے درمیان مضبوط تعلق کی نشاندہی کرتے ہیں۔قابل ذکر 63فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ تمباکو کی زیادہ قیمتیں تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرتی ہیں۔مزید برآں، تقریبا 15فیصد تمباکو نوشی کرنے والوں نے بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے سگریٹ کا استعمال کم کرنے کی اطلاع دی۔ کھپت میں کل کمی کا تخمینہ تقریبا 20 بلین سگریٹ سالانہ ہے۔

2022 میں، پاکستان میں سگریٹ کی کل کھپت 72 سے 80 بلین کے درمیان تھی، جس میں سرکاری طور پر اعلان کردہ پیداوار، اسمگل شدہ سگریٹ، جعلی مصنوعات، اور سگریٹ شامل ہیں جن کے لیے ڈیوٹی ادا نہیں کی گئی ہے۔یہ اعداد و شمار ملک میں تمباکو کے استعمال کی وسیع رسائی اور ٹیکس لگانے کی سخت پالیسیوں کے ممکنہ اثرات کو اجاگر کرتے ہیں۔اس سال کے شروع میں، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)نے حکام سے سفارش کی کہ وہ واحد درجے کے ٹیکس ڈھانچے کو اپنائیں اور ٹیکس کو آسان بنائیں۔دریں اثنا، ورلڈ بینک نے نشاندہی کی کہ سگریٹ کے تمام زمروں پر موجودہ پریمیم سگریٹ ٹیکس کی شرح (16.50روپے فی سگریٹ)لاگو کرنے سے جی ڈی پی کا 0.4 فیصد اضافی حاصل ہو سکتا ہے، جس کی رقم 505.26 بلین روپے بنتی ہے۔