راولپنڈی اور اٹک کے قومی وصوبائی 6 حلقوں کی عذرداریاں کیس

عدالت نے پٹیشن قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل طلب کرلئے

پیر 1 جولائی 2024 21:33

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جولائی2024ء) لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس وقاص رؤف مرزا پر مشتمل الیکشن ٹریبونل نے راولپنڈی اور اٹک میں قومی و صوبائی اسمبلی کی6حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف دائر الگ الگ عذر داریوں کی سماعت کے موقع پر مخالف فریق کی جانب سے اعتراض داخل کرا دیئے جس پر عدالت نے پٹیشن قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فریقین کے وکلا کے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی عدالت میں یہ عذر داریاں این اے 49 سے میجر (ر)طاہر صادق، این اے 50 سے ایمن طاہر،این اے 57 سے سمابیہ طاہر جبکہ صوبائی حلقہ پی پی 7 سے شبیر اعوان اورپی پی 15 سے زیاد خلیق کیانی نے دائر کی تھیں این اے 57 سے تحریک انصاف کی حمایت یافتہ امیدوار سمابیہ طاہر کی پٹیشن کی سماعت کے موقع پر این اے 57سے کامیاب امیدوار بیرسٹر دانیال چوہدری کے وکلاتنویر اقبال ایڈووکیٹ اور محمد یاسرعدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے پٹیشن پر اعتراض لگاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے لہٰذا عدالت اس پٹیشن کو ناقابل سماعت قرار دے جس پر عدالت نے درخواست گزار کے وکلا سے پٹیشن پر اٹھائے گئے اعتراضات پر دلائل طلب کر لئے آئندہ تاریخ پر فریقین کے وکلا پٹیشن کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل دیں گے این اے 57 سے تحریک انصاف کی حمایت یافتہ امیدوار سمابیہ طاہر نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ محمد فیصل ملک کے ہمراہ عدالت میں دائر انتخابی عذر داری میں موقف اختیار کیا تھا کہ ہم ان اے 57 سے 51 ہزار ووٹوں کی برتری سے جیتے ہوئے ہیں لیکن نتائج میں دھاندلی کرکے تبدیل کیا گیاکیونکہ فارم 45کے مطابق درخواست گزار واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کر چکی تھی لیکن بعد ازاں یکدم فارم47کے ذریعے نتائج تبدیل کر دیئے گئے اور مد مقابل امیدوار بیرسٹر دانیال چوہدری کو کامیاب قرار دے دیا گیادرخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ این اے 57 کے نتائج کو کالعدم قرار دے دیا جائے اور فارم 45 کے مطابق انتخابی نتائج بحال کئے جائیں۔