ّ پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ کی کامیابی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے اختیار کردہ طرز

ں*عمل کو آئین و قانون، الیکشن ایکٹ اور انصاف کے بنیادی اصولوں کے سراسر منافی قرار

جمعہ 5 جولائی 2024 21:00

ب*کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جولائی2024ء) پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی بیان میں قومی اسمبلی کے حلقہ 251 (شیرانی-ژوب-قلعہ سیف اللہ) پر پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ کی کامیابی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے اختیار کردہ طرز عمل کو آئین و قانون، الیکشن ایکٹ اور انصاف کے بنیادی اصولوں کے سراسر منافی قرار دیتے ہوئے اس مذموم روش پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حلقہ کے باشعور اور وطنپال عوام نے 8 فروری کے عام انتخابات میں خوشحال خان کاکڑ کو بھاری اکثریت سے کامیابی دلائی تھی لیکن الیکشن کے دن مقتدرہ کے حکم پر ضلع قلعہ سیف اللہ کے تمام پولنگ سٹیشنوں کے فارم 45 کو ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ کے دفتر میں روکا گیا پھر پارٹی اور عوام کی پرزور احتجاج کے بعد10 فروری کو ژوب لایا گیا یہاں ریٹرننگ آفیسر نے خوشحال خان کاکڑ کی 7 ہزار ووٹوں کی برتری کو کم کرکے 950 ووٹوں کی برتری سے خوشحال خان کاکڑ کی کامیابی کا فارم 47 جاری کیا۔

(جاری ہے)

پھر 12 فروری کو پوسٹل بیلٹ کی کانٹنگ کے دوران پارٹی کے 1660 پوسٹل بیلٹ میں سے صرف 405 پوسٹل بیلٹ شمار کیئے گئے جبکہ مولانا سمیع اللہ کو 1470 پوسٹل بیلٹ دلا کر 93 ووٹوں سے ان کی کامیابی کااعلان کیا گیا ، ایسی کھلی اور ننگی دھاندلی کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک کے بعد پارٹی چیئرمین نے الیکشن کمیشن میں انصاف کے حصول کیلئے پیٹیشن داخل کیا اور حلقے کے تمام پولنگوں کے فارم 45 کا مستند ریکارڈ فراہم کیا اور الیکشن کمیشن کو 90 پولنگوں کے فارم 45 میں تبدیلی کرنے کے ناقابل تردید ثبوت پیش کیئے جس میں سے 22 پولنگوں میں بڑے پیمانے پر خوشحال خان کاکڑ کے ووٹوں کو کم کیا گیا تھا، پیٹیشن میں ان22 پولنگ سٹیشنوں کے فارم 45 کو درست کرنے کی استدعا کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 04 اپریل کے آرڈر میں واضح طور پر خوشحال خان کاکڑ کی کامیابی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8 فروری کے بجائے 10 فروری کو فارم 48 کا مرتب کرنا 723 پوسٹل بیلٹ کا ریجکٹ ہونا، پولنگ نمبر48 اور 85 کے ووٹوں کو دو بار شمار کرنا اور 22 پولنگ سٹیشنوں کے فارم 45 کو تبدیل کرنا واضح طور پر ریٹرننگ آفیسر کی بدنیتی، قانون کی سراسر خلاف ورزی اور بدعنوانی کے ایسے اقدامات ہے جسکا مقصد خوشحال خان کاکڑ کی واضح کامیابی کو ناکامی میں بدلنا ہے الیکشن کمیشن نے مذکورہ 22 پولنگ سٹیشنوں میں سے 6 پولنگوں کو الیکشن کمیشن کے ویب سائٹ پر موجود فارم 45 کے مطابق چیک کرکے اپنے حکم میں کہا ہے کہ افیشل ریکارڈ کے مطابق خوشحال خان کاکڑ ان 6 پولنگوں کی گنتی کے بعد 584 ووٹوں سے کامیاب امیدوار ہے جبکہ باقی ماندہ تمام پولنگوں کی ویب سائٹ کے مطابق گنتی لازم ہے 04 اپریل کے حکم میں الیکشن کمیشن نے صوبائی الیکشن کمشنر اور صوبائی ڈائریکٹر پر مشتمل دو رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی اور اس کو ہدایت جاری کی کہ دونوں امیدواروں اور ریٹرننگ آفیسر کی موجودگی میں الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود فارم 45 کے مطابق فارم 47، 48 اور 49 کواز سر نو مرتب کرکے 7 دن کے اندر الیکشن کمیشن کو انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پیش کی جائے، پھر 11 مئی 2024 کو الیکشن کمیشن نے کمیٹی کی رپورٹ پر باقاعدہ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے واضح اعلان کیا کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق خوشحال خان کاکڑ کو 3526 ووٹوں کی برتری حاصل ہیں اور یہ کہ مقابل فریق نے کمیٹی رپورٹ پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آئین وقانون اور الیکشن ایکٹ 2017 کے اصولوں کے مطابق لازم تھا کہ الیکشن کمیشن اسی دن خوشحال خان کاکڑ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرتا لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ حلقہ این اے 251 کینتیجے کو بدلنے کے غرض سے ریٹرننگ آفیسر کے تمام غیر قانونی اقدامات کا اعتراف کرنے ،الیکشن کمیشن کو دھاندلی کے تمام حقائق اور ثبوتوں کی فراہمی کے باوجود 4 مہینوں تک اس پیٹیشن پر فیصلے کو ٹالنے کے بعدالیکشن کمیشن نے مولانا سمیع اللہ کو ناکام قرار دینے اور خوشحال خان کاکڑ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بجائے پیٹیشن کو بغیر فیصلے کے Dispose Of کیا ، الیکشن کمیشن کے اس نامناسب طرز عمل سے اس تلخ حقیقت پر مہر، تصدیق ثبت ہوئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو مقتدرہ کی منظوری کے بغیر فیصلوں کا اختیار حاصل نہیں۔

پارٹی انصاف کے حصول کیلئے اعلی عدالتوں سے رجور کریگی۔