حکومت قرضہ لے کر بھی ان آئی پی پیز سے جان چھڑوا سکتی ہے،حافظ نعیم الرحمان

آئی پی پیز سے معاہدے کرنے والوں کے اثاثے منجمد کئے جائیں،جماعت اسلامی قوم کی امیدوں کو نہیں توڑے گی اور اپنا دھرنا جاری رکھے گی،امیرجماعت اسلامی کا کراچی میں دھرنا شرکاءسے خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 5 اگست 2024 15:00

حکومت قرضہ لے کر بھی ان آئی پی پیز سے جان چھڑوا سکتی ہے،حافظ نعیم الرحمان
کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05اگست 2024 ) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت قرضہ لے کر بھی ان آئی پی پیز سے جان چھڑوا سکتی ہے،آئی پی پیز سے معاہدے کرنے والوں کے اثاثے منجمد کئے جائیں،جماعت اسلامی قوم کی امیدوں کو نہیں توڑے گی اور اپنا دھرنا جاری رکھے گی،حکومت جلدازجلد آئی پی پیز کو بندکرے۔کراچی میں جاری جماعت اسلامی کے دھرنے کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے، باقی صوبوں میں بھی دھرنے دیں گے اور اب ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ملک کے 25 کروڑ عوام کا مسئلہ حل ہونا چاہیے۔ بجلی کے بلوں نے لوگوں کی کمر توڑ دی۔ عوام کو ریلیف ملنا چاہیے۔ مسئلہ سبسڈی کا نہیں بلکہ جو لاگت آرہی ہے صرف وہ چارج کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 1994 سے چلنے والی آئی پی پیز ناکارہ ہوگئی ہیں۔ ان کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہے، ان کے پلانٹ بوسیدہ ہوگئے ہیں۔ ان کو ختم ہونا چاہیے۔ حکومت کسی سے قرضہ لے کر بھی ان کو خرید لے تو اس عذاب سے جان چھوٹ جائے گی جس میں انہیں کیپسٹی چارجز کے نام پر پیسے دینے پڑتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پنڈی جا رہا ہوں۔،اب شاہراو¿ں پر بھی دھرنا دینگے۔ حکومت کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ پاکستانی قوم کے مطابق ہمارے کوئی ناجائز مطالبات نہیں جب بات چیت کرنے آئے تو انہوں نے تسلیم کیا کہ جماعت اسلامی کی تیاری اچھی ہے۔ ہمیں اپنی ذات اور پارٹی کیلئے کچھ نہیں چاہئے۔ عوام کے مسائل حل کئے جائیں۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے شرکاءسے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ حکومت درست طریقوں سے چیزوں کو کرنا چاہے تو وہ بہت کچھ کرسکتی ہے جس طرح اپنے حق کیلئے بڑے پیمانے پر لوگ جماعت اسلامی کے دھرنے میں جمع ہوتے ہیں۔

اس نے پاکستان کی قوم کو ایک امید دی ہے۔ ہر کوئی یہ دیکھتا ہے کہ اس دھرنے کے کیا نتائج نکلیں گے۔ اس لئے جماعت اسلامی قوم کی امید کو کبھی نہیں توڑے گی۔آئی پی پیز کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ آئی پی پیز کے پلانٹس بوسیدہ ہوچکے ہیں۔ ہرحکومت میں آئی پی پیز کے نمائندے موجود رہے، کچھ لوگوں کونوازنے کی سزا عوام کیوں بھگتیں۔ان کاکہنا تھاکہ تنخواہ دار طبقہ پر جو سلیب لگایا ہوا ہے 79 سے 80 ارب روپے ملتے ہیں، اس کی وجہ سے تنخواہ دار طبقہ کو پریشان کیا ہے نا اہلی اور نالائقی ہے حکومت کی فوری طور پر اس سلیب کو واپس لینا چاہئے۔

آئی پی پیز سے معاہدے عوام کے سامنے لائے جائیں۔ ٹرمینیشن کا بھی بتایا جائے کہ یہ کلاز رکھا ہے یا نہیں؟ جماعت اسلامی نے 1994 میں بھی آئی پی پیز کی مخالف کی تھی۔ ایسے بھی آئی پی پیز ہیں جس نے ایک بھی یونٹ نہیں بنایا۔ بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھیں کوئی اعتراض نہیں۔ 12 ارب ڈالر دبئی میں منتقل ہوئے ہیں۔ اس میں سیاستدان بیوروکریٹ سمیت سب کو منظر عام پر آنا چاہیے۔