
خواتین کھیلوں پر طالبان کی پابندی کے خلاف اقدامات کا مطالبہ
یو این
جمعہ 9 اگست 2024
23:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اگست 2024ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے کھیلوں کے قومی و بین الاقوامی اداروں سے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے طالبان حکمرانوں کی جانب سے ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے کھیل پر پابندیوں کے خلاف فیصلہ کن اقدام کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تقریباً تین سال سے طالبان نے ملکی خواتین اور لڑکیوں پر ہر طرح کے کھیل میں حصہ لینے پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے جو کہ ان کے حقوق کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے۔
دنیا میں کسی اور ملک نے خواتین اور لڑکیوں پر ایسی کوئی پابندیاں نافذ نہیں کیں۔
یہ پابندی طالبان کی جانب سے جنسی اور صنفی بنیاد پر تفریق اور جبر کے منظم سلسلے کا حصہ ہے جو کہ انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہو سکتے ہیں۔
(جاری ہے)
ماہرین نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے نام خط میں کہا ہے کہ کھیلوں کے بین الاقوامی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ طالبان کی جابرانہ پالیسیوں کی مخالفت کریں اور ہر جگہ افغان خواتین کھلاڑیوں کو حمایت اور تعاون مہیا کریں۔ انہیں ایسے اقدامات نہیں کرنا چاہئیں جن سے ان کھلاڑیوں کے خلاف امتیازی سلوک اور غیرقانونی پالیسیوں کو تقویت ملے۔
جبر اور اخراج کی مخالفت
اس پابندی کے باوجود جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے افغان کھلاڑی فرانس کے دارالحکومت پیرس میں جاری اولمپک اور پیرالمپک کھیلوں میں افغانستان اور پناہ گزینوں کی ٹیم کا حصہ ہیں۔ ان کے لیے اولمپکس میں شرکت 'آئی او سی' کی کاوشوں سے ممکن ہوئی۔
پیرس اولمپک کھیلوں میں صنفی اعتبار سے متوازن افغان ٹیم کے لیے 'آئی او سی' کی حمایت خوش آئند ہے لیکن اس معاملے میں مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
افغانستان
کی اولمپک ٹیم تین خواتین اور تین مردوں پر مشتمل ہے جس نے اولمپک کھیلوں میں طالبان حکومت کا پرچم نہیں اٹھایا جبکہ طالبان حکمران خواتین کھلاڑیوں کو ٹیم کا حصہ تسلیم نہیں کرتے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان کی باصلاحیت کھلاڑیوں کو پیرس اولمپکس سمیت کھیلوں کے دیگر مقابلوں میں دیکھنا متاثر کن ہے جبکہ انہیں اپنے ملک میں عوامی زندگی سے دور کر دیا گیا ہے۔
کھیلوں میں ان کی شرکت طالبان کے منظم جبر اور خواتین اور لڑکیوں کے حوالے سے روا رکھی گئی اخراج کی پالیسی کی مخالفت کا اظہار ہے۔کھیلوں کے اداروں کی ذمہ داری
اقوام متحدہ
کے ماہرین نے 'آئی او سی' پر زور دیا ہے کہ کھیلوں کی بین الاقوامی تنظیموں اور قومی اولمپک کمیٹیوں سمیت پوری اولمپک تحریک کی جانب سے افغان خواتین کھلاڑیوں کے ساتھ تعاون بڑھایا جائے اور انہیں مالی وسائل مہیا کیے جائیں۔ کاروبار اور انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے رہنما اصولوں، انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے اور اولمپک چارٹر کے تحت کیے گئے وعدوں کی رو سے کھیلوں کے اداروں پر ایسا کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اولمپک تحریک کے بعض ارکان کھیلوں میں خواتین کی مساوی اور غیرامتیازی شرکت کے حق سے متعلق اپنی ادارہ جارتی ذمہ داریوں کو پورا نہ کر سکتے یا ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ماہرین نے افغان حکمرانوں سے کہا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کو ان کے حقوق اور وقار سے ہولناک طور پر محروم رکھنے اور کھیلوں میں ان کی شرکت پر پابندی کے فیصلے کو واپس لیا جائے۔ ثقافت کو انسانی حقوق کی پامالی کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
ماہرین و خصوصی اطلاع کار
غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔
مزید اہم خبریں
-
سوڈان خانہ جنگی: ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے والوں کو فاقہ کشی کا سامنا
-
تنہائی دنیا میں ہر گھنٹے 100 افراد کی موت کا سبب، عالمی ادارہ صحت
-
حکومت نے رات کی تاریکی میں عوام پر پٹرول بم گرا دیا
-
عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں مکمل
-
ابراہم اکارڈز سے متعلق دباؤ آیا تو اپنے مفادات دیکھیں گے
-
بانی پی ٹی آئی کو جیل سے تحریک نہیں چلانے دیں گے
-
ٹیکس شارٹ فال ہوشربا 1400 ارب روپے سے تجاوز کر گیا
-
اگراندرونی مسائل حل ہو جائیں تو پاکستان نمایاں طور پر ترقی کر سکتا ہے
-
ایران سے افغان مہاجرین کی وسیع بے دخلی پر ادارہ مہاجرت کو تشویش
-
کے پی بجٹ کی منظوری پر پارٹی میں اختلافات ہیں ان کو ختم کریں گے
-
ملک میں شیطانیت کا مرکز جاتی امراء ہے جس کے شیاطین سر سے لیکر پاؤں تک اس لوٹ مار میں ڈوبے ہوئے ہیں
-
بھارت کی آبی جارحیت کے باعث دریائے چناب ،ندی نالوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے لگی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.