غزہ: اسرائیل امداد کی ترسیل میں حائل رکاوٹیں دور کرے، یو این ادارے

یو این ہفتہ 18 اکتوبر 2025 00:30

غزہ: اسرائیل امداد کی ترسیل میں حائل رکاوٹیں دور کرے، یو این ادارے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے تمام سرحدی راستے کھولے جانے تک تمام لوگوں کو غذائی مدد پہنچانا ممکن نہیں ہو گا۔ شمالی غزہ میں گزرگاہوں کو کھولنے کی ضرورت کہیں زیادہ ہے جہاں اگست میں قحط پھیلنے کی تصدیق ہوئی تھی۔

ادارے نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل مکمل رسائی کی اجازت دے تو اس کے پاس خوراک کا اس قدر ذخیرہ موجود ہے کہ جس سے تین ماہ کے لیے غزہ کی تمام آبادی کی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں۔

Tweet URL

'ڈبلیو ایف پی' حالیہ جنگ بندی کے بعد ایک ہفتہ سے غزہ میں روزانہ 560 ٹن خوراک پہنچا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ادارے کی اعلیٰ سطحی علاقائی ترجمان عبیر عطیفہ نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں حاصل ہونے والے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غزہ میں امدادی خوراک کا حجم بڑھایا جا رہا ہے تاکہ ایسے خاندانوں تک پہنچا جا سکے جو مہینوں سے محاصرے، بے گھری اور بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔

شمالی غزہ میں عدم رسائی

عبیر عطیفہ نے بتایا کہ تاحال حسب ضرورت بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی شروع نہیں ہوئی تاہم اس سمت میں کام جاری ہے۔

فی الوقت غزہ میں خوراک کی تقسیم کے پانچ مراکز کام کر رہے ہیں جن کے ذریعے خاص طور پر خواتین اور بچوں کی ضروریات پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ادارے نے غزہ بھر میں امداد کی تقسیم کے 145 مراکز قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

امدادی ادارے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ مستقل امدادی رسائی اور زیادہ سے زیادہ سرحدی راستوں کا کھلا رہنا انتہائی ضروری ہے تاکہ ہر ضرورت مند تک پہنچا جا سکے۔

اس وقت غزہ کی جانب صرف دو راستے کھلے ہیں۔ شمال کی جانب رسائی بند ہے جس کی وجہ سے یہ علاقے خاطرخواہ غذائی امداد سے محروم ہیں۔

اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر (اوچا) کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ شمالی غزہ کے سرحدی راستوں کو تاحال اسرائیلی حکام نے انہیں کھولا ہی نہیں۔ سلامتی اور رسائی کو ممکن بنانے کے لیے سڑکوں کی مرمت اور اَن پھٹے بارودی مواد کی صفائی بھی ضروری ہے۔

امدادی حجم بڑھانے کا منصوبہ

عبیر عطیفہ نے بتایا ہے کہ غزہ میں بیشتر سڑکیں بند اور تباہ حال ہیں جو نقل و حمل میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ رسائی اور سلامتی سے متعلق مسائل کی وجہ سے اب تک غزہ شہر میں کسی طرح کی خوراک کی تقسیم ممکن نہیں ہو سکی۔ صرف بچوں، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے غذائی سپلیمنٹ فراہم کیے جا رہے ہیں۔

'ڈبلیو ایف پی' کے مطابق، اس وقت مصر، اردن اور اسرائیل میں 57 ہزار ٹن امدادی خوراک موجود ہے جس کا حجم بڑھا کر ایک لاکھ 70 ہزار ٹن تک لے جانے کا منصوبہ ہے جو تقریباً 16 لاکھ افراد کے لیے تین ماہ کی ضروریات کو پورا کرے گی۔ علاوہ ازیں، ہر وقت کم از کم تین ماہ کی ضروریات کے لیے خوراک کے ذخائر برقرار رکھنا ضروری ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق، 16 اکتوبر کو امدادی سامان لے کر 950 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے جن میں سے آٹھ ایندھن اور تین گیس لے کر آئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً ایک تہائی ٹرک اقوام متحدہ کے مربوط طریقہ کار کے تحت علاقے میں پہنچے۔