غربت اور موسمیاتی بحران کے درمیان تعلق پر تہلکہ خیز رپورٹ کا اجراء

یو این ہفتہ 18 اکتوبر 2025 00:30

غربت اور موسمیاتی بحران کے درمیان تعلق پر تہلکہ خیز رپورٹ کا اجراء

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) دنیا کے تقریباً 80 فیصد غریب لوگ ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں انہیں شدید گرمی، سیلاب اور دیگر موسمیاتی خطرات کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ صورتحال موسمیاتی بحران اور غربت کے مابین قریبی تعلق کی نشاندہی کرتی ہے۔

'یو این ڈی پی' اور برطانیہ کی آکسفرڈ یونیورسٹی کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق، موسمیاتی بحران غربت کی نوعیت کو بدل رہا ہے۔

دنیا بھر میں 1.1 ارب افراد کو کثیرالجہتی غربت کا سامنا ہے۔ ان میں 88 کروڑ 70 لاکھ افراد ایسے ہیں جو کم از کم ایک ماحولیاتی خطرے کا براہ راست سامنا کر رہے ہیں۔

Tweet URL

آئندہ ماہ برازیل میں ہونے والی اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) سے قبل شائع ہونے والی اس رپورٹ میں پہلی مرتبہ موسمیاتی خطرات سے متعلق اعداد و شمار کو کثیرالجہتی غربت سے متعلق معلومات کے ساتھ ملا کر دیکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

'یو این ڈی پی' کے قائم مقام منتظم ہاؤ لیانگ نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ غربت اب محض سماجی و اقتصادی مسئلہ نہیں رہی بلکہ یہ موسمیاتی تبدیلی کے تیزی سے بڑھتے ہوئے اثرات کے ساتھ جڑ چکی ہے جنہوں نے اسے مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

کثیر رخی موسمیاتی خطرے

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں لاکھوں لوگ بیک وقت کئی طرح کے موسمیاتی دھچکوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

شدید گرمی، فضائی آلودگی، سیلاب اور خشک سالی وہ بڑے موسمیاتی خطرات ہیں جو غریب ترین لوگوں پر سب سے زیادہ اثر انداز ہو رہے ہیں اور عموماً انہیں بیک وقت ایک سے زیادہ موسمیاتی مسائل کا سامنا رہتا ہے۔

65 کروڑ 10 لاکھ افراد دو یا اس سے زیادہ موسمیاتی خطرات سے متاثر ہو رہے ہیں جبکہ 30 کروڑ 90 لاکھ لوگ ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں انہیں بیک وقت تین یا چار موسمیاتی مسائل درپیش ہیں۔

جنوبی ایشیا کے نازک حالات

جنوبی ایشیا اور ذیلی صحارا افریقہ ان علاقوں میں شامل ہیں جہاں موسمیاتی خطرات سے متاثرہ غریبوں کی سب سے بڑی تعداد رہتی ہے۔ ان خطوں میں ایسے لوگوں کی تعدد بالترتیب 38 کروڑ اور 34 کروڑ 40 لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے۔

جنوبی ایشیا میں تقریباً ہر غریب فرد ایک یا ایک سے زیادہ موسمیاتی خطروں کا سامنا کر رہا ہے۔

یہ خطہ ان افراد کی تعداد میں بھی سرفہرست ہے جو دو یا زیادہ خطرات سے متاثر ہو رہے ہیں۔ اس علاقے میں 35 کروڑ 10 لاکھ افراد اس زمرے میں آتے ہیں۔

آکسفرڈ یونیورسٹی میں غربت و انسانی ترقی سے متعلق اقدام کی ڈائریکٹر سبینہ الکائر نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک کثیرالجہتی غربت کا چھپا ہوا مرکز ہیں کیونکہ دنیا کے تقریباً دو تہائی غریب افراد یہیں بستے ہیں اور یہی وہ علاقے ہیں جہاں موسمیات بحران اور غربت ایک دوسرے سے جڑتے ہیں۔

اندازے کے مطابق، زیریں متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں تقریباً 54 کروڑ 80 لاکھ غریب افراد کم از کم ایک موسمیاتی خطرے کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ 47 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو دو یا اس سے زیادہ خطرات درپیش ہیں۔

ہنگامی اقدامات کی ضرورت

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ جن ممالک میں اس وقت کثیرالجہتی غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے وہی ملک اس صدی کے اختتام تک گرمی میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھیں گے۔

رپورٹ کے مصنفین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ان حالات سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ہاؤ لیانگ کا کہنا ہے کہ ایسے پیچیدہ اور باہم پیوسط مسائل سے نمٹنے کے لیے جامع اور مختلف شعبوں پر مشتمل حل درکار ہیں، جن کے لیے مالی وسائل کی فراہمی اور فوری عملدرآمد ضروری ہے۔