آئی ایم ایف کی پاکستان کی ٹیکس وصولیوں میں کمی ہونے کی پیشن گوئی

دفاع، انفرااسٹرکچر یا مسابقت بڑھانے کے لیے دی جانے والی سبسڈی جیسے اخراجات کے دباو سے گریز کیا جائے اور ٹیکس کے خلاف مزاحمت کم کر کے مالیاتی استحکام پیدا کیا جائے

muhammad ali محمد علی ہفتہ 18 اکتوبر 2025 00:26

آئی ایم ایف کی پاکستان کی ٹیکس وصولیوں میں کمی ہونے کی پیشن گوئی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اکتوبر2025ء) آئی ایم ایف نے پاکستان کی ٹیکس وصولیوں میں کمی ہونے کی پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفاع، انفرااسٹرکچر یا مسابقت بڑھانے کے لیے دی جانے والی سبسڈی جیسے اخراجات کے دباو سے گریز کیا جائے اور ٹیکس کے خلاف مزاحمت کم کر کے مالیاتی استحکام پیدا کیا جائے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے سالانہ اجلاس کے دوران جاری کردہ فسکل مانیٹر 2025ء رپورٹ کے مطابق پاکستان کارواں مالی سال 2025-26ء میں مالی خسارہ جی ڈی پی کا 4.1فیصد رہنے کی توقع ہے جو گزشتہ مالی سال2024-25ء کے 5.3فیصد سے کم ہے مگر حکومت کے مقرر کردہ ہدف 3.9فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔

آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ دفاع، انفرااسٹرکچر یا مسابقت بڑھانے کے لیے دی جانے والی سبسڈی جیسے اخراجات کے دبا سے گریز کیا جائے اور ٹیکس کے خلاف مزاحمت کم کر کے مالیاتی استحکام پیدا کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ قرض کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اگر ان سفارشات پر عمل درآمد کیا جاتا ہے تو آئندہ سال مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 3.9فیصد، 2028میں 3.3فیصد، 2029میں 3.1فیصد اور 2030میں 2.8فیصد تک کم ہو جائے گا،اسی طرح آئی ایم ایف نے پاکستان کے پرائمری بیلنس (یعنی سود کی ادائیگیوں کے بغیر محصولات اور اخراجات کے درمیان فرق)کا تخمینہ موجودہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کے 2.5فیصد کے برابر لگایا ہے، جو گزشتہ سال کے 2.4فیصد سے کچھ بہتر ہے۔

آئندہ مالی سال میں یہ شرح 2فیصد رہنے کی توقع ہے جب کہ آئی ایم ایف کے مطابق اگلے تین برسوں تک یہ سطح تقریبا مستحکم رہے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق گزشتہ دو بجٹوں میں 7ارب ڈالر کے بیل آئوٹ پیکیج کے تحت کئے گئے سخت ٹیکس اقدامات کی بدولت حکومت کی مجموعی آمدن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی مجموعی حکومتی آمدن 2024میں جی ڈی پی کے 12.7 فیصد سے بڑھ کر 2025میں 15.7فیصد ہو جائے گی اور اس کے بعد مزید بڑھ کر 16.2فیصد ہونے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ سال ٹیکس سے حاصل شدہ آمدن کا تناسب جی ڈی پی کے لحاظ سے 15.7فیصد تک گر جائے گا لیکن 2028سے 2030کے دوران 15.9فیصد پر مستحکم رہے گا۔دوسری جانب حکومت کے مجموعی اخراجات موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی کے 20.4فیصد تک رہنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال کے 21.1فیصد سے کم ہیں، اس کی ایک بڑی وجہ سود کی شرح میں کمی کے باعث قرض کی ادائیگیوں کے اخراجات میں کمی بتائی گئی ہے۔

آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی ہے کہ حکومتی اخراجات اگلے سال 19.6فیصد، 2028میں 19.2فیصد، 2029میں 19فیصد اور 2030میں 18.8فیصد تک کم ہو جائیں گے اور قرض سے جی ڈی پی کا تناسب 2024کے 70.4فیصد سے بڑھ کر 2025میں 71.6فیصد ہو گیا ہے لیکن 2030تک اس میں مجموعی طور پر 10 فیصد سے زائد کمی متوقع ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ موجودہ مالی سال کے دوران یہ تناسب معمولی کمی کیساتھ 71.3فیصد رہے گا، آئندہ سال 69.2فیصد تک گر جائے گا، پھر 2028میں 66.2فیصد، 2029میں 63.1فیصد اور 2030 میں مزید کم ہو کر 60.2فیصد تک پہنچ جائے گا، اب بھی قانونی حد 60فیصد سے کچھ زیادہ ہے اور اس کی خلاف ورزی گزشتہ 16سال سے زائد عرصے سے مسلسل ہو رہی ہے۔

آئی ایم ایف نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ پنشن کے اخراجات 2030تک جی ڈی پی کے 0.1فیصد کے برابر بڑھ جائیں گے حالانکہ حکومت نے حال ہی میں اصلاحات متعارف کرائی ہیں مزید یہ کہ پنشن کے اخراجات کی خالص موجودہ قیمت 2050تک جی ڈی پی کے 6.2فیصد کے برابر بڑھنے کا امکان ہے۔