کمشنر پشاور کی زیرصدارت اجلاس، ایکسپریس وے کے روٹس کے تعین،متاثرین کے تحفظات دور کرنے کی ہداہت، 72 گھنٹوں میں رپورٹ طلب

پیر 19 اگست 2024 22:23

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2024ء) پشاور تا طورخم ایکسپریس وے کی تعمیر شکایات کے ازالے اور تحفظات دور کرنے کے لیے علاقہ ممبر قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کمیٹی کو ایکسپریس وے کے روٹس کے تعین،متاثرین کے تحفظات دور کرنے اور منصوبے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی ہدایات جاری کر کے 72 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات کی گئی ۔

سنٹرل ایشیا تک رسائی،پاک افغان تجارت کے انقلابی فروغ اور پشاور میں ٹریفک اژدہام کو کنٹرول کرنے کے لیے بین الاقوامی اور ملکی سطح پر انتہائی اہمیت کے حامل منصوبے خیبر پاس اکنامک کوریڈور پراجیکٹ پشاور تا تورخم ایکسپریس وے کی تعمیر کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اور ایکسپریس وے کی جلد اور بروقت تعمیر کو یقینی بنایا جائے گا تفصیلات کے مطابق کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی سربراہی میں بین الاقوامی اور ملکی سطح پر انتہائی اہمیت کے حامل منصوبے میگا پراجیکٹ پشاور تا تورخم 47 کلومیٹر پر محیط چار رویہ ایکسپریس وے خیبر پاس اکنامک کاریڈور،سدرن لنک روڈ کی تعمیر میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور روڈ کی تعمیر کو جلد یقینی بنانے کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں ممبر قومی اسمبلی حلقہ این اے 31 شاندانہ گلزار،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل پشاور ثنیہ صافی،سمیت نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور دیگر حکام نے شرکت کی اجلاس میں روڈ کی جلد تعمیر کو یقینی بنانے،روڈ کی تعمیر کے لیے روٹس کے تعین،متاثرین کے تحفظات دور کرنے اور روڈ کی تعمیر کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے علاقہ ممبر قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی جبکہ کمیٹی میں ڈپٹی کمشنر پشاور،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پشاور،نیشنل ہائی وے اتھارٹی حکام اور متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سابق جج عبدل متین اور ذہانت خان ایڈووکیٹ شامل ہیں کمیٹی کو 72 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود نے کہا کہ بین الاقوامی اور ملکی سطح پر انتہائی اہمیت کے حامل منصوبے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے منصوبے کے جلد اور بروقت آغاز کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں جاہیں گئے اور اس سلسلے میں وہ ذاتی طور پر مربوط کوششیں جاری رکھیں گے تاکہ انتہائی اہمیت کے حامل اس منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچا کر ٹریفک اژدہام کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ پاک افغان تجارت میں انقلاب برپا کرنے اور سنٹرل ایشیا تک رسائی ممکن بنائی جا سکے