پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی ہے، مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا قابلِ قبول نہیں ، عظمیٰ بخاری

جمعہ 17 اکتوبر 2025 21:12

پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی ہے، مذہب ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی ہے اور پابندی کی سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کسی مسجد یا مدرسے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا بلکہ کارروائی ایک تشدد پسند گروہ کے خلاف ہے، مذہبی جماعت یا عقیدے کے خلاف نہیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا قابلِ قبول نہیں، پاکستان میں کچھ عرصے سے انتہا پسندی کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، ایک مذہبی جماعت نے غزہ کے نام پر احتجاج کی کال دی جبکہ جنگ بندی ہو چکی تھی ۔

(جاری ہے)

ریاست اور حکومت نے فیصلہ کیا کہ پاکستان اس طرح کے احتجاج کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز روزانہ عام شہریوں کی زندگی آسان بنانے کے منصوبوں پر عمل کر رہی ہیں، اس کے برعکس کچھ عناصر ملک میں بدامنی پھیلانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

پنجاب پولیس کے 1648 اہلکار زخمی ہوئے، 50 سے زائد مستقل معذور ہو چکے ہیں، 97 پولیس گاڑیاں تباہ اور 2 مکمل طور پر جلا دی گئیں ، کیا یہ پرامن احتجاج کہلا سکتا ہے؟۔صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انتہا پسند تنظیم کے تمام بینک اور سوشل میڈیا اکائونٹس سیل کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے، اشتعال انگیز تقاریر اور قتل و غارت پر اکسانے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے، اب لائوڈ سپیکر صرف اذان اور خطبات کے لیے استعمال ہوگا،حکومت پیکا ایکٹ کے تحت نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے نئے اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر مکمل پابندی لگا دی ہے، غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کو ایک ماہ کی مہلت دی گئی ہے، اس کے بعد دہشت گردی کی دفعات کے تحت کارروائی ہوگی، قانونی اسلحہ رکھنے والوں کے لیے بھی پولیس خدمت مراکز پر رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ٹی ایل پی نے گزشتہ 8 سالوں میں پرتشدد مظاہروں، پولیس اور شہریوں پر حملوں اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے میں مسلسل کردار ادا کیا ہے، اسی بنیاد پر تنظیم کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت پہلی شیڈول میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔