تین لاکھ مینوفیکچررز میں سے صرف 14فیصد ٹیکس کی ادائیگی کے لئے رجسٹرڈ ہیں، ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد اور کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جارہی ہے، وزیرخزانہ سینیٹرمحمداورنگزیب کی پریس کانفرنس

جمعرات 10 اکتوبر 2024 19:00

تین لاکھ  مینوفیکچررز میں سے صرف   14فیصد ٹیکس کی ادائیگی کے لئے رجسٹرڈ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2024ء) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ سیلزٹیکس فراڈ میں ملوث افراد اور کمپنیوں کے خلاف سخت کاروائی کی جارہی ہے،تحقیقات اورمطالعہ میں ٹیکس چوری اور ٹیکس فراڈ کے ضمن میں 3,400 ارب روپے کاگیپ ہے، جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 9 فیصد کے قریب ہے جسے 13 سے 14 فیصد کی سطح پر لانا ضروری ہے ،3لاکھ رجسٹرڈ کمپنیوں میں سے صرف 14 فیصدکمپنیاں سیلزٹیکس کےلئے رجسٹرڈ ہیں۔

جمعرات کو یہاں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور ایف بی آر کے دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیرخزانہ نے کہا کہ معیشت کے مختلف شعبوں میں سیلز ٹیکس کی چوری کے حوالے سے ایف بی آر کی جانب سے کی گئی سٹڈی کے مطابق ٹیکس چوری اور ٹیکس فراڈ کی وجہ سے 3,400 ارب روپے کافرق موجود ہے۔

(جاری ہے)

ٹیکس چوری کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ 300,000 مینوفیکچررز میں سے صرف 14فیصد ٹیکس کی ادائیگی کے لئے رجسٹرڈ ہیں۔

کئی رجسٹرڈ ادارے ٹرن اوور کی غلط رپورٹنگ، اضافی ان پٹ ٹیکس کلیم اور جعلی اور فلائنگ انوائسز کے استعمال میں بھی ملوث ہیں ۔وزیرخزانہ نے کہاکہ آئرن اینڈ سٹیل کے شعبے میں 33 بڑے کاروباروں میں سے، جو کل رپورٹ کردہ فروخت کے 50 فیصد سے زیادہ کی نمائندگی کرتے ہیں، نے 29 ارب روپے کے اضافی ان پٹ ٹیکس کے کلیمیز جمع کرائے ہیں ،جعلی اور مشکوک ان پٹ ٹیکس کا بڑا ذریعہ سکریپ میٹل اور کوئلے کی خریداری سے متعلق کلیمزپرمشتمل ہے ،بیٹری سازی میں 11 ارب روپے کی اضافی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے کلیمز ہیں ، سیمنٹ سازی کے شعبہ میں 19فعال کیسز کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ اس شعبے کے ایک حصہ نے گزشتہ مالی سال میں 18 ارب روپے کی اضافی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے کلیمز داخل کرائے ،مشکوک ان پٹ ٹیکس کا بڑا ذریعہ کوئلے کی خریداری سے متعلق کلیمزہیں ،مشروبات کے شعبہ میں 15ارب روپے، سپننگ، ویونگ اور کمپوزٹ یونٹس کی جانب سے 169ارب روپے کے کلیمز کاپتہ چلاہے۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکس چوری کے اس بڑے پھیلائو کی وجہ سے گزشتہ مالی سال کے دوران رپورٹنگ کے نظام میں بہتری کے ساتھ ساتھ گرفتاریوں اور فوجداری مقدمات کے اندراج سمیت نفاذ کے اقدامات کو تیز کیا گیا جس کے نتیجے میں گزشتہ مالی سال کے دوران جعلی ان پٹ ٹیکس کے کلیمز میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ - وزیر خزانہ نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو پہلے ہی مختلف سیکٹرز میں ٹیکس فراڈ کے شواہد کی نشاندہی کر چکا ہے جس میں بیٹری سیکٹر کے 11 کیسز، آئرن اینڈ اسٹیل سیکٹر کے 897 کیسز اور کوئلے کی خریداری پر جعلی ان پٹ کلیمز سے مستفید ہونے والے 253 کیسز شامل ہیں۔

مذکورہ بالا شعبوں سمیت سیلز ٹیکس فراڈ کی وجہ سے مجرمانہ کارروائیوں کے لیے بڑی تعداد میں مقدمات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان کیسز کی سپلائی چین میں شامل افراد نے ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ، ڈیبٹ اور کریڈٹ نوٹ اور دیگر ذرائع سے ہیرا پھیری کی تاکہ ریٹرن فائلنگ سسٹم کو دھوکہ دیا جاسکے۔ سیلز ٹیکس فراڈ کی کل رقم 227 بلین روپے ہے۔انہوں نے کہاکہ سیلزٹیکس فراڈکے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور آنے والے ہفتوں میں اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ سیلز ٹیکس فراڈ ایک فوجداری جرم ہے اور قانون کے تحت سخت کارروائی کی جاتی ہے جس میں بھاری جرمانے کے علاوہ گرفتاری اور 10 سال تک قید کی سزا بھی شامل ہے۔ کاروبار کے مالکان، واحد ملکیت کے معاملات، فرموں کے پارٹنرز کیسز (ایسوسی ایشن آف پرسنز) اور ڈائریکٹرز، سی ای او، سی ایف او اور کمپنی کے دیگر مجاز افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے۔ تمام معاشی اشاریے درست سمت میں گامزن ہونے کی ہیں، ترسیلات زرمیں اضافہ ہوا ہے ، توانائی کے شعبے میں جامع اصلاحات پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام میں بہتری اور شفافیت لانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ پالیسی سے اب انفورسمنٹ اور ٹیکس تعمیل کی طرف ہم بڑھ رہے ہیں جس کا بنیادی مقصد ٹیکس چوری کا خاتمہ اور لیکجز میں کمی لانا ہے۔

اس ضمن میں خام ڈیٹا کاپہلی بار استعمال کیا جارہا ہے۔ ایسا کرنا ضروری بھی ہے کیونکہ اس وقت صرف تنخواہ دار اور مینوفیکچررز ٹیکس کا زیادہ بوجھ اٹھا رہے ہیں۔ ملک میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 9 فیصد کے قریب ہے جسے 13 سے 14 فیصد کی سطح پر لانا ضروری ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ یہ بات قابل توجہ ہے کہ 3لاکھ رجسٹرڈ کمپنیوں میں سے صرف 14 کمپنیاں سیلزٹیکس کےلئے رجسٹرڈ ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ ٹیکس سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن سے نظام میں شفافیت آئے گی۔ ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن میں کئی پہلو ہیں اور اس حوالے سے مختلف سطحوں پر کام ہو رہا ہے۔ پالیسی اور وصولی کو الگ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام چیزوں کو ادارہ جاتی بنا رہے ہیں تاکہ حکومتوں کی تبدیلی سے پالیسی اور پائیداریت پر فرق نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے بزنس وفد کا دورہ پاکستان خوش آئند ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان 27 ایم او یوز پر دستخط ہونے جا رہے ہیں جس سےملک کی معاشی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔ چیئرمین ایف بی آر نے اس موقع پر کہاکہ ان پٹ ایڈجسٹمنٹ میں فراڈ بہت زیادہ ہے، ہم نے 287 ارب روپے کی تشخیص کی ہے اور ریکوری کا عمل جلد شروع ہوگا۔ میری تمام کمپنیوں کے سی ایف او سے درخواست ہے کہ وہ غلط ریٹرن پر دستخط نہ کریں۔غلط ریٹرن پر دستخط کرنےوالوں کے خلاف کارروائی ہو گی کیونکہ ٹیکس فراڈ کرنے والے مجرم ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکس آڈٹ کے نظام کو بہتر کیا جا رہا ہے۔ ہم اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پرال کی تنظیم نو کا فیصلہ ہواہے اور اس حوالے سے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ نجی شعبےسے اچھے لوگوں کو لایا جا رہا ہے۔ آڈٹ کے نظام میں بھی بہتری لائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس فراڈ میں ملوث افسران کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ حال ہی میں لاہور میں 2 افسرا ن کے خلاف کاروائی کی گئی ہے۔\932