اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اکتوبر 2024ء) کابل کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ ازبکستان نے طالبان کے زیر حکومت افغانستان کے سفیر کی تعیناتی اپنے ہاں قبول کر لی ہے تاکہ طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات کو از سر نو شروع کیا جا سکے۔
ازبکستان کے لیے نامزد کردہ ایلچی عبدالغفار بحر ہیں۔ وہ اس سے قبل صوبہ قندھار اور کابل میں ایک عدالتی عہدیدار کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
بدھ کے روز ان کے سفارتی اسناد ازبکستان کی طرف سے ایک باقاعدہ سفارتی تقریب میں منظور کیے گئے۔افغانستان: اقتدار کے تین برس پر طالبان رہنماؤں نے کیا کہا؟
اس پیش رفت کو بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ طالبان حکومت کے لیے ایک نادر سفارتی فتح قرار دیا جارہا ہے۔
(جاری ہے)
عبدالغفار بحر 2021 میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے بیرون ملک تسلیم شدہ صرف تیسرے سفیر ہیں۔
اس سے پہلے چین اور متحدہ عرب امارات افغانستان کی طالبان حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات قائم کر چکے ہیں اب ازبکستان نے ان سفارتی تعلقات کی شروعات کر کے خود کو ایسے تیسرے ملک کے طور پر سامنے لانے کی کوشش کی ہے، جس نے اگست 2021 سے قائم ہونے والی طالبان حکومت کو تسلیم کیا ہے۔
طالبان کی سفارتی پیش رفت جاری
اس موقع پر طالبان حکومت کے سفیر عبدالغفار بحر نے کہا ''میں اس پیش رفت کو دو طرفہ تعلقات کے سلسلے میں ایک اہم مرحلہ سمجھتا ہوں ، امید ہے دو طرفہ تعلقات میں مزید بڑھاوا ملے گا۔
‘‘ازبک وزیر خارجہ بختیور سیدوف نے سوشل میڈیا سائٹ پر لکھا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تاریخ اور خوشحالی کے مفادات باہم جڑے ہوئے ہیں۔ یہ دونوں چیزیں تمام شعبوں میں تعاون پر مبنی تعلقات اور ترقی و خوشحالی کے لیے اہم محرک ہیں۔
طالبان
متنازع اخلاقی قانون پر عالمی برادری کے ساتھ بات چیت کے لیے تیارواضح رہے جس روز تاشقند میں افغان سفیر کے کاغذات سفارت کی منظوری کے لیے تقریب منعقد کی گئی اسی روز افغانستان کی کان کنی اور پٹرولیم سے متعلق وزارت نے شمالی افغانستان میں قدرتی گیس کی تلاش کے لیے ازبک کمپنی کے ساتھ ایک بلین ڈالر کے ایک دس سالہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
طالبان
نے 2021 میں مغربی حمایت یافتہ افغان انتظامیہ کا تختہ الٹ دیا تھا اور اسلامی قانون کی سخت تشریح نافذ کی تھی، جس کے بعد سے کسی بھی ملک نے ابھی تک ان کی حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ لیکن وہ سفارتی راستے بنا رہے ہیں۔ج ا ص ز ( اے ایف پی)