معروف اداکارہ صبا قمر پاکستان میں بچوں کے حقوق کی سفیر مقرر

یو این پیر 14 اکتوبر 2024 00:00

معروف اداکارہ صبا قمر پاکستان میں بچوں کے حقوق کی سفیر مقرر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اکتوبر 2024ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے معروف اداکارہ صبا قمر کو پاکستان میں بچوں کے حقوق کی پہلی قومی سفیر مقرر کیا ہے۔

اس اقدام کا مقصد پاکستان میں بچوں کے حقوق کا تحفط اور لڑکیوں کو بااختیار بنانا ہے۔ سفیر کی حیثیت سے وہ خاص طور پر لڑکیوں کے حقوق اور انہیں ترقی کی راہ میں درپیش مسائل کے حوالے سے شعور بیدار کریں گی۔

صبا قمر کی تقرری 'بچیوں کے عالمی دن' پر کی گئی جو ہر سال 11 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔

پاکستان میں یونیسف کے سربراہ عبداللہ فاضل کا کہنا ہے کہ صبا قمر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی ایک مضبوط محافظ ہیں اور وہ یونیسف میں ان کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ان کی مدد سے پاکستان میں بچوں کو درپیش چند بڑے مسائل کی جانب توجہ مبذول کرانے اور ہر بچے کو اپنی مکمل صلاحیتوں سے کام لینے کے قابل بنانے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

بچوں کو ترقی میں مدد دینے کا عزم

'کملی' اور 'ہندی میڈیم' جیسی فلموں سے بین الاقوامی شہرت حاصل کرنے والی صبا قمر یونیسف پاکستان کی قومی سفیر کی حیثیت سے کم عمری کی شادی، ذہنی امراض، تعلیم کی کمی، صنفی عدم مساوات اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے بارے میں آگاہی پھیلانے کا کام کریں گی۔ اس کے ساتھ وہ اپنی شخصیت اور شہرت کو بچوں کے خلاف تشدد، استحصال اور غربت کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے بھی استعمال میں لائیں گی۔

یونیسف کی سفیر کے طور پر اپنی تقرری پر بات کرتے ہوئے صبا قمر نے کہا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں یونیسف کی ٹیم کے ہمراہ پاکستان میں بچوں اور خواتین کو درپیش مشکلات کا جائزہ لیا اور یونیسف کے اقدامات کی بدولت ان مشکلات میں ہونے والی کمی کا مشاہدہ بھی کیا ہے۔

انہوں ںے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ہر جگہ تمام بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کریں گی تاکہ وہ ترقی کریں اور اپنی خوابوں کو پایہ تعبیر تک پہنچا سکیں۔

© Fahad Ahmed/UNICEF Pakistan
پاکستان میں یونیسف کے نمائندہ عبداللہ فادل صبا قمر کو اپنے ادارے کی طرف سے پاکستان میں بچوں کے حقوق کا سفیر مقرر کیے جانے کے کاغذات حوالے کر رہے ہیں۔

کم عمری کی شادیوں کا مسئلہ

کم عمری کی شادیاں پاکستان میں لڑکیوں کے لیے اپنے حقوق کے حصول میں حائل ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ ملک میں ایک کروڑ 90 لاکھ کم سن لڑکیاں شادی شدہ ہیں جو عالمی سطح پر کسی بھی ملک میں ایسی بچیوں کی چھٹی سب سے بڑی تعداد ہے۔ ملک میں نصف سے زیادہ نوعمر لڑکیاں اپنی 18 ویں سالگرہ سے پہلے حاملہ ہو جاتی ہیں، جو ماں اور بچے دونوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

یونیسف کا اندازہ ہے کہ پاکستان فوری اقدامات کیے بغیر کئی دہائیوں تک اس مسئلے پر قابو نہیں پا سکتا۔ اس نقصان دہ رحجان کی روک تھام اور لڑکیوں کی موجودہ اور آنے والی نسلوں کے تحفظ کے لیے پورے معاشرے کو متحدہ اقدامات کی ضرورت ہے، کیونکہ نوجوان لڑکیاں ملک کا ایک ایسا اہم سرمایہ ہیں جس سے تاحال پوری طرح کام نہیں لیا جا سکا۔