شہرقائد میں گٹکے کی فروخت اداروں کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہیں، بلال سلیم قادری

منگل 22 اکتوبر 2024 19:33

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2024ء) نوجوان نسل کو تباہی سے بچانے کے لیے اعلی عدلیہ کے احکامات کو بھی نظر انداز کردیا گیا ہے۔منشیات کا خاتمہ گٹکے ماوے کی فروخت پر پابندی نیند میں آنے والا ایک خواب لگتا ہے۔ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل پاکستان سنی تحریک علامہ بلال سلیم قادری شامی نے اپنے جاری بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ منشیات گٹکے ماوے کار زہر بکے گا نہیں تو پھر کوئی استعمال بھی نہیں کرے گا۔

منشیات اور گٹکے ماوے کے خاتمے کے اعلی عدلیہ کے احکامات کے باوجود شہر قائد میں اس کی فروخت اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔نوٹوں کی چمک دھمک کے آگے علاقہ پولیس بھی گٹکا ماوا اور منشیات بند کروانے میں ناکام ہو گئی ہے۔گٹکا ماوا جوا سٹہ چلانے میں مقامی سیاسی لوگوں کی بھی پش بنائی ایسے عناصر کو حاصل ہے۔

(جاری ہے)

شہر کی مرکزی سڑکوں پر سرعام نوجوان منشیات کا زہر اپنی رگوں میں انڈیلتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

وہ کون سے محکمے ہیں جن کی سرپرستی میں منشیات اسمگل ہو کر شہر میں لائی جاتی ہے۔کیاشہر کی حدود کے بارڈروں پر تعینات اہلکاروں کی ملی بھگت سے منشیات لائی جا رہی ہے۔کون اس مکروہ دھندے کو بند کروائے گا۔کون اس کاروبار میں شریک لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرے گا یہ سوال پوری قوم کا ہے مگر جواب دینے والا کوئی نظر نہیں آتا۔بلال سلیم قادری کا مزید کہنا تھا کہ علاقہ پولیس کی سرپرستی کے بغیر کسی بھی تھانے کی حدود میں کوئی بھی جرم ہونا ناممکن ہے۔

آئی جی سندھ نوٹس کیوں نہیں لیتے۔پولیس سے سیٹنگ کر کے ہر تھانے کی حدود میں گٹکے ماوے فروخت ہو رہے ہیں۔چوری چھپے فروخت ہو تو سمجھ میں آتا ہے یہاں تو گٹکا ماوا بنانے کے کارخانے بھی لگے ہوئے ہیں۔مگر کوئی روک ٹوک نہ ہونے کے باعث ہر طرف اس زہر کو پھیلایا ہوا ہے۔منشیات گٹکا ماوے کے خاتمے کے صوبائی وزیر کہ دعوے صرف ایک اخباری بیان نظر آرہا ہے۔وزیر اعلی بھی اس دھندے کو بند کروانے میں سیریس نظر نہیں آتے۔اگر حقیقت میں اس دھندے کے خلاف ایکشن لیا جائے تو یہ دھندہ بند ہو سکتا ہے۔کون سا ایسا جرم ہے جو ختم نہیں کیا جا سکتا مگر اسے ختم کروانے کے لیے ایماندار ہونا بہت ضروری ہے۔