Live Updates

امدادی ادارے ’انروا‘ پر اسرائیلی پابندی پر سلامتی کونسل کو تشویش

یو این بدھ 30 اکتوبر 2024 22:15

امدادی ادارے ’انروا‘ پر اسرائیلی پابندی پر سلامتی کونسل کو تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 اکتوبر 2024ء) سلامتی کونسل نے اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) پر پابندیوں کے قوانین کی منظوری کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کو کام سے روکے جانے کے لاکھوں فلسطینیوں پر سنگین اثرات ہوں گے۔

کونسل کے ارکان نے اسرائیل کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا پاس کرے، 'انروا' کو حاصل استحقاق اور استثنیٰ کا احترام یقینی بنائے اور غزہ میں لوگوں کو انسانی امداد کی مکمل، تیزرفتار، محفوظ اور بلارکاوٹ فراہمی میں سہولت دے۔

انہوں نے واضح کیا ہےکہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں 'انروا' کا بنیادی کردار ہے اور کوئی دوسرا امدادی ادارہ اس کا متبادل نہیں ہو سکتا کیونکہ کسی کے پاس اس جیسی افرادی قوت اور صلاحیتیں نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

'انروا' ناصرف غزہ بلکہ مقبوضہ مغربی کنارے، اردن، لبنان اور شام میں رہنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کو بھی ہنگامی امداد کے ساتھ تعلیم، طبی سہولیات اور سماجی خدمات مہیا کر رہا ہے۔

انروا پر الزامات: تیزرفتار تحقیقات کا مطالبہ

سلامتی کونسل کے ارکان نے تمام فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 'انروا' کو انسانیت، غیرجانبداری اور خودمختاری کے اصولوں کے تحت کام کرنے میں مدد فراہم کریں۔

انہوں نے امدادی سرگرمیوں کی غیرجانبدارانہ طور سے انجام دہی یقینی بنانے کے معاملے میں کیتھرین کولونا کے زیرقیادت پینل کی جانب سے لیے گئے آزادانہ جائزے کا تذکرہ کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل اور ادارے کی جانب سے اس کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد کے عزم کا خیرمقدم کیا ہے۔

ارکان کا کہنا ہے کہ غیرجانبداری کے اصول سے متعلق 'انروا' کے عزم کی مطابقت سے ان سفارشات پر تیزرفتار عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد 'انروا' کے لیے کام کرنے والے 9 افراد کو ملازمت سے برخاست کیے جانے کا تذکرہ بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے اہلکاروں پر الزامات کی بروقت تحقیقات کرنا ضروری ہے تاکہ غیرجانبداری کے اصولوں سے متعلق ادارے کی پالیسیوں کی خلاف ورزی پر احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔

© UNRWA
انروا کے تحت کام کرنے والا غزہ کا ایک سکول جو اب بے گھر لوگوں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔

امدادی عملے کی ستائش

کونسل کے ارکان نے تنازع کے تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت غزہ میں شہریوں کو انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت دینے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔

ارکان نے 'انروا' کے عملے کے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے نہایت مشکل حالات میں ادارے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی ممکن بنائی۔

غزہ میں جنگ سے تباہ حال لوگوں کی زندگی کو تحفظ دینے میں 'انروا' کا کردار بہت اہم ہے جو جاری رہنا چاہیے۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے 'انروا' کے لیے تعاون اور حمایت میں اضافہ کرنے پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی کاوشوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔

جنرل اسمبلی کے صدر کی اپیل

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے بھی اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے ان قوانین کی منظوری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں ںے اسرائیل کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے 'انروا' کو اپنا ناگزیر کام جاری رکھنے کی اجازت دے

ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ غزہ، مغربی کنارے، لبنان، اردن اور شام میں لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کو تحفظ، پناہ، خوراک، پانی اور طبی نگہداشت کی فراہمی میں 'انروا' کا کردار بہت ہے۔ اگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اس کی خدمات کا خاتمہ ہو گیا تو علاقے میں تباہ کن انسانی حالات میں مزید بگاڑ آنے کا اندیشہ ہے اور یہ صورتحال ناقابل قبول ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سیکرٹری جنرل نے اسمبلی کی توجہ اس معاملے کی جانب مبذول کرائی ہے جس سے حالات کی سنگینی کا اندازہ ہوتا ہے۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات