Live Updates

پاک چائنا فشریز بزنس کانفرنس سے سرمایہ کاری کے مواقع کے ساتھ دوطرفہ تعلقات مضبوط ہوں گے

جمعرات 31 اکتوبر 2024 01:00

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 اکتوبر2024ء) پاک چین ماہی گیری بزنس کانفرنس چین کے شہر چنگ ڈاؤ میں منعقد ہوئی جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں ایک اہم سنگ میل ہے۔چائنا اکنامک نیوز (سی ای این) کے مطابق اس تقریب میں سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کے اہم نمائندوں نے شرکت کی اور پاکستان کے ماہی گیری کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) اقدام کا آغاز کیا۔

اپنے افتتاحی خطاب میں چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کانفرنس کے انعقاد میں تعاون پر چین کی وزارت تجارت ،چنگ ڈاؤ کی میونسپل حکومت اور چنگ ڈاؤ اوشیانک بیورو کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کانفرنس کو اقتصادی تعلقات اور دوطرفہ تجارت بڑھانے کے لئے ایک اہم ا قدام قرار دیا، جس میں پاکستان کےسمندری وسائل، وسیع اندرون ملک میٹھے پانی کے نظام اور ماہی گیری، آبی زراعت اور فوڈ پراسیسنگ میں ترقی کے لئے اسٹریٹجک محل وقوع سے فائدہ اٹھانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ماہی گیری کی صنعت پاکستان کی جی ڈی پی میں تقریبا ایک فیصد حصہ ڈالتی ہے،سفیر نے ماہی گیری کےفروغ کے لئے حکومت کی جاری کاوشوں پر روشنی ڈالی جن میں 2019 میں پنجاب میں شروع کیا گیا پائلٹ پراجیکٹ بھی شامل ہے جو سندھ اور بلوچستان تک پھیل رہا ہے جس کا مقصد 2024 تک آبی زراعت کے فارمز کو 3500 سے بڑھا کر 10600 کرنا ہے۔"بلیو ٹرانسفارمیشن" اقدام کے تحت پاکستان اپنے ماہی گیری کے شعبے کو صنعتی پیمانے پر ترقی دینے اور چینی کمپنیوں کے ساتھ پائیدار شراکت داری قائم کرنے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے مزید کہا، "ہمارا مقصد اعلی معیار کے سمندری غذا کی پیداوار، پراسیسنگ اور برآمد کرنے کی اپنی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے، جس سے ہماری معیشت اور چین کی فوڈ سیکورٹی دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔لیجنڈ انٹرنیشنل پی ٹی وی لمیٹڈ کے سی ای او اور پاکستان فشریز ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین میاں سعید احمد فرید نے کہا کہ چین پاکستانی سمندری غذا کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے جس کی تقریبا 60 فیصد برآمدات چین کو جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا، ہمیں چین کے ساتھ بی ٹو بی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ سمندری غذا میں ہماری ترقی کو آسان بنایا جا سکے۔اعزازی سرمایہ کاری قونصلر اور پاکستان (چائنا) اکنامک کوآپریشن سینٹر (پی ای سی سی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل وانگ ژیہائی نے کہا کہ یہ شراکت داری پاکستان کو عالمی سمندری غذا کی منڈیوں میں ایک اہم ملک کے طور پر کھڑا کر سکتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب چین کی پراسیسڈ سی فوڈ کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ذریعے پاکستان کی کنیکٹیوٹی اسے سمندری غذا کی برآمد کے لئے ایک مثالی مرکز بناتی ہے۔یہ ایونٹ پاکستان کی ماہی گیری کی صنعت میں چین کی طرف سے بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے اگلے سال کے اوائل میں طے شدہ چھ کانفرنسوں میں سے پہلی ہے۔
Live بلوچستان سے متعلق تازہ ترین معلومات