محکمہ صحت میں رشوت لینے میں ملوث ملازم کو ترقی دینے کا انوکھا کارنامہ

ڈاکٹر خالد بخاری کی تحقیقاتی ٹیم نے نرسوں کے حلفیہ بیان کے بعد رشوت خوری کی تصدیق کی تھی

بدھ 20 نومبر 2024 18:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2024ء) محکمہ صحت سندھ میں اندھیر نگری چوپٹ راج،رشوت لینے والے متنازعہ ملازم کو تنزلی اور برطرفی کی سزا کے بجائے گریڈ17میں ترقی دینے کا انوکھا واقع سامنے آیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ سروسز ہسپتال کراچی کے متنازعہ اکانٹنٹ وہاب اللہ یوسفانی کو ہسپتال کی اسٹاف نرسوں سے مبینہ طور پر40ہزارر روپے رشوت کا الزام محکمہ جاتی تحقیقاتی کمیٹی میں درست ثابت ہونے کے باوجود صوبائی محکمہ صحت سندھ کی نامعلوم ڈیپارٹمینٹل پروموشن کمیٹی کے ذریعے گریڈ17میں ترقی دے دی گئی حالانکہ ہسپتال کے سابق ایم ایس ڈاکٹر خالد بخاری کی ہدایت پر تشکیل دی گئی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی جس کی سربراہ ڈاکٹر نوشابہ گھمرو ایڈیشنل سول سرجن ون اور کمیٹی کے ممبران ڈاکٹر جویریہ انصاری،ڈاکٹر سکندر اقبال کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ نرسوں کے حلفیہ آڈیو بیانات سے رشوت وصولی کا الزام درست ثابت ہوچکا ہے لیکن محکمہ صحت سندھ نے حیرت انگیز طور پر وہاب اللہ یوسفانی کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کے بجائے انہیں گریڈ17 میں ترقی دے کر پہلے متعلقہ سیکشن افسر ریاض احمد کا اور بعد ازاں ایڈیشنل سیکریٹری مولا بخش شیخ کا تبادلہ کردیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ وہاب اللہ یوسفانی کی ترقی کے نوٹیفکیشن کی تصدیق محکمہ صحت کے بار کوڈ کی جانب سے نہیں ہورہی اور وہاب اللہ یوسفانی نے ترقی کے حکم نامے کے مطابق اسکن ڈیزیز انسٹی ٹیوٹ صدر میں جوائننگ بھی دیدی ہے لیکن تاحال وہ عملی طور پر سندھ سروسز ہسپتال کی پرانی اسامی پر ہی ڈیوٹی دے رہے ہیں۔