اوکاڑہ یونیورسٹی میں دو روزہ بین الاقوامی سیرت کانفرنس کا آغاز کر دیا گیا

جمعرات 5 دسمبر 2024 18:20

رینالہ خورد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2024ء) اوکاڑہ یونیورسٹی میں دو روزہ بین الاقوامی سیرت کانفرنس کا آغاز کر دیا گیا ،کانفرنس میں دنیا بھر سے محققین شرکت کر رہے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق اوکاڑہ یونیورسٹی میں ’’مثالی نظام تعلیم کی تشکیل بذریعہ سائنسی و تکنیکی علوم تعلیمات نبویﷺ کی روشنی میں‘‘کے عنوان میں دو روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

اس کانفرنس کا اہتمام شعبہ علوم اسلامیہ اور سیرت چیئر کی جانب سے کیا گیا ہے ۔کانفرنس کی افتتاحی تقریب کی صدارت اوکاڑہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سجاد مبین نے کی۔ کلیدی مقررین میں سرگودھا یونیورسٹی کے سابقہ وی سی پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری، معروف کالم نگار اور تجزیہ کار پروفیسر نعیم مسعود، پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ڈائریکٹر کوآرڈینیشن ڈاکٹر تنویر قاسم اور جامعہ پنجاب کے سیرت چیئر پروفیسر ڈاکٹر عاصم نعیم شامل تھے ۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں دنیا بھر سے محققین اور سکالرز شرکت کر رہے ہیں۔ تقریب کے آغاز میں کانفرنس چیئر ڈاکٹر عبد الغفار نے کانفرنس کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد بدلتی ہوئی دنیا اور گلوبل ویلج کے تقاضوں کے مطابق نظام تعلیم کو ڈھالنے کے حوالے سے مباحث کرنا اور سفارشات مرتب کرنا ہے ۔پروفیسر سجاد مبین نے اپنے خطاب میں کانفرنس میں شرکت کرنے والے تمام مقررین اور سکالرز کا شکریہ ادا کیا۔

کردار سازی اور پیشہ وارانہ تربیت میں سیرت کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہماری جامعات کو اچھے محققین اور سائنسدان تیار کرنے کے ساتھ ساتھ اچھے انسان اور شہری تیار کرنے پر بھی توجہ دینا ہو گی اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب سیرت نبویﷺ کی تعلیمات کو نظام تعلیم میں شامل کیا جائے ۔پروفیسر اکرم نے اپنے کلیدی خطاب میں نصیحت کی کہ دینی تعلیم فراہم کرنے والے تمام مدارس اپنے نصاب میں سائنسی علوم کو بھی شامل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ قرآن پاک کی تقریباً 850 آیات میں قدرتی عوامل و عناصر کا ذکر ہے جو کہ سائنس کی بنیاد ہیں ۔پروفیسر نعیم مسعود کا کہنا تھا کہ اعلی تعلیم کے اداروں میں ہونے والی تحقیق کو ملٹی ڈسپلنری اور انٹر ڈسپلنری اپروچ کے تحت کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ جامعات کو تنقیدی فکر اور تحقیق کے مراکز ہونا چاہیے جہاں سے معاشرے کی بہتری اور ترقی کےلیے مدد مل سکے۔

ڈاکٹر تنویر قاسم نے کہا کہ علوم اسلامیہ کے محققین کو امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز پر تحقیق کرنی چاہیے اور ان چیلنجز سے نمٹنے کےلیے حل پیش کرنے چاہئیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی دنیا کی موجودہ مشکلات فکری جمود کا نتیجہ ہیں ۔ پروفیسر عاصم کا کہنا تھا کہ ترقی کےلیے ہمیں جدید علوم سیکھنا ہوں گے اور اس کے ساتھ ساتھ سیرت نبویﷺ کے تعلیمی پہلوئوں کو اپنانا ہو گا ۔کانفرنس میں دنیا بھر سے 80 کے قریب محققین اپنے مقالہ جات پیش کر رہے ہیں۔ وائس چانسلر نے کانفرنس چیئر کو ہدایت کی ہے کہ کانفرنس کے اختتام پر تمام سفارشات مرتب کر کے ان کے دفتر میں جمع کرائی جائیں تاکہ ان کی روشنی میں ضروری اقدامات کیے جاسکیں۔