سندھ ہائیکورٹ کے واضح احکامات اور آئی جی سندھ کی بنائی گئی خصوصی ٹاسک فورس کے باوجود شہر میں زہریلے پان پراگ زیڈ 21 آداب چرس کچی شراب آئس اور دیگر نشے آور اشیاء کاروبار نہ بند نہ ہوا،

سٹی،سول لائین سمیت دیگر تھانوں کی حدود میں جرائم پیشہ عناصر نے ایک بار پھر سرگرمیاں تیز کردی ہیں اور کھلے عام عوام کی صحت سے کھیلنے میں مصروف

منگل 10 دسمبر 2024 23:16

جیکب آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 دسمبر2024ء)سندھ ہائیکورٹ کے واضح احکامات اور آئی جی سندھ کی بنائی گئی خصوصی ٹاسک فورس کے باوجود شہر میں زہریلے پان پراگ زیڈ 21 آداب چرس کچی شراب آئس اور دیگر نشے آور اشیاء کاروبار نہ بند نہ ہوا، سٹی،سول لائین سمیت دیگر تھانوں کی حدود میں جرائم پیشہ عناصر نے ایک بار پھر سرگرمیاں تیز کردی ہیں اور کھلے عام عوام کی صحت سے کھیلنے میں مصروف ہیں،ذرائع کے مطابق سٹی تھانے کی حدود سمیت دیگر تھانوںکے حدود مین پان پراگ کچی شراب آئس ودیگر غیر قانونی کاروبار کھلے عام جاری ہے، مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں یہ کاروبار پولیس کی مبینہ سرپرستی میں چل رہا ہے اور ان جرائم پیشہ افراد کو مقامی پولیس نے فروخت کرنے کا "پرمنٹ" جاری کیا ہوا ہے، جو بلا خوف و خطر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں علاقہ مکینوں نے بتایا کہ زہریلے پان پراگ زیڈ 21 آداب کچی شراب آئس شیشہ حقے کی استعمال کی وجہ سے متعدد افراد کینسر اور دیگر مہلک بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، لیکن انتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی،سندھ ہائیکورٹ نے گٹکا اور ماوا پان پراگ کی فروخت پر سخت پابندی عائد کر رکھی ہے، جبکہ آئی جی سندھ کی ٹاسک فورس کا قیام بھی ان غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے عمل میں آیا گیاتھا، اس کے باوجود جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیاں نہ رکنا سوالیہ نشان ہے، عوام نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ پان پراگ گٹکا مین پوری آداب کچی شراب چرس آئس شیشہ حقے کے کاروبار میں ملوث افراد اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور عوام کی صحت کو محفوظ بنایا جائے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ زہریلے گٹکا پان پراگ آئیس ودیگر نشے آور چیزوں کی فروخت نہ صرف صحت کے لیے مضر ہے بلکہ یہ ایک غیر قانونی عمل بھی ہے، اس کے باوجود پولیس، ایکسائیز اور دیگر اداروں کی خاموشی نے عوام کو مایوس کر دیا ہے۔ عوامی حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس مافیا کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں تاکہ ان کے کاروبار کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جا سکے۔