حکومت -پی ٹی آئی باضابطہ مذاکرات کا ابھی تک باقاعدہ آغاز نہیں ہوا ، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف

منگل 17 دسمبر 2024 17:40

حکومت -پی ٹی آئی باضابطہ مذاکرات کا ابھی تک باقاعدہ آغاز نہیں ہوا ، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 دسمبر2024ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ حکومت -پی ٹی آئی باضابطہ مذاکرات کا ابھی تک باقاعدہ آغاز نہیں ہوا ،بات چیت کے لئے پی ٹی آئی کی جانب سے سنجیدہ کوشش یا عمل کی ضرورت ہے ۔ وہ منگل کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران شیر افضل مروت کے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کر رہے تھے ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس ایوان میں اچھی بات چیت خوشگوار تبدیلی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ امن و امان صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی ، وہاں کی حکومت کسی اور مسئلے میں الجھی ہوئی تھی ، انھیں پارا چنار نہیں اسلام آباد نظر آرہا تھا ، پہلی ذمہ داری آئینی ، اس کے بعد سیاسی وابستگیاں آتیں ہیں ان سے درخواست ہے کہ وہ صوبے میں امن و امان پر بھی توجہ دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محبتیں ،پیار سے بڑھتی ہیں دھکمیوں سے نہیں ،کسی اور زبان یا لہجے میں بات ہوگی تو تلخی ،تلخی کو دعوت دے گی ۔

اس ایوان نے 2018 سے لیکر آج تک بہت تلخیاں دیکھی ہیں ۔ دونوں اطراف سے تلخیاں ہوئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین باضابطہ شروعات نہیں ہوئیں ، میں نے اس سے متعلق سپیکر قومی اسمبلی سے بھی بلاواسطہ تصدیق کی ہے۔ باضابطہ مذاکرات اسی وقت شروع ہوسکتے ہیں جب اس حوالے سے ٹھوس عملی قدم اٹھایا جائے گا ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ایوان میں بات کی گئی کہ 12 اموات پر اظہار افسوس نہیں کیا گیا ۔

مجھے 26 نومبر کی اموات کی درست تعداد کا علم نہیں ہے ۔ وہاں پر رینجرز ،پولیس اہلکاروں کی شہادت کی مذمت ہونی چاہیئے تھی ۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانی جب پی ٹی آئی کے ہاتھ میں تھی تو اس وقت ہمارا ساتھ کیا ہوتا تھا وہ بھی مجھے یاد ہے، آج جیل میں سہولیتں مانگی جارہی ہیں،جیل میں مجھے صرف ایک کمبل دیا گیا اور ایک جائے نماز تھی اس میں میں نے 12 سرد ترین راتیں گزاریں ۔

میرے خلاف آرٹیکل 6 لگایا گیا، ماضی کو ایک دم مٹایا نہیں جاسکتا۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ گن پوائنٹ، اسلام آباد پر حملے ،سول نافرمانی کی کال کے ساتھ کبھی مذاکرات نہیں ہوسکتے ۔تضاد کے ساتھ آگے نہیں بڑھ سکتے ،ابھی سول نافرنی کی کال دی گئی ہے ،وہ کرلیں اس کے بعد بات چیت کرلیں گے ، سیاستدان معاملات کے حل کے لئے دھکمیاں نہیں دیتے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی تلخیوں کا ہم بوجھ اٹھا کے چل رہے ہیں، بات ہوگی تو بہت دور نکل جائے گی ،تبدیلی ایسی آنی چاہیے جس سے اچھا ماحول بن سکے۔