پاکستان اس وقت ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے نشانے پر ہے

کچھ قوتیں ایٹمی پروگرام کیخلاف سرگرم ہیں، سول نافرمانی کا مطلب معشیت کو نقصان پہنچانا ہے، ملک اس وقت کسی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا، رہنماء پیپلزپارٹی سینیٹرپلوشہ خان، بیرسٹرعامر کی نیوزکانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 30 دسمبر 2024 20:42

پاکستان اس وقت ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے نشانے پر ہے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 30 دسمبر 2024ء ) پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر پلوشہ خان اور بیرسٹر عامر حسن نے کہا ہے کہ پاکستان ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے نشانے پر ہے، کچھ قوتیں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دشمن کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے، سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی حفاظت کریگی، ملک اس وقت کسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا، ملک کیخلاف سول نافرمانی کا مطلب ہے معشیت کو نقصان پہنچانا ہے، حکومت کو اس وقت اپنی اتحادی جماعتوں کیساتھ مشاورت سے آگے بڑھنا ہوگا۔

پیپلز سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ چند دن پہلے چئیر مین بلاول بھٹو نے چند باتوں کی نشاندہی کی ان باتو پر غور کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں ایسے واقعات ہورہے ہیں جس سے لگ رہا ہے پاکستان دشمن کے نشانے پرہے، انہوں نے کہا کہ دشمن ایک طرف اندر سے اور بیرونی آقا باہر سے ملک کو نشانہ بناتے ہیں، پاکستان کا ایٹمی پروگرام کئی سالوں سے آگے بڑھ رہا ہے، امریکہ کو پاکستان کے میزائل پروگرام پر ایک دم سے کیوں اعتراض ہونے لگے؟ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے امریکہ کو اپنی حکومت گرانے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا، یہ لوگ پاکستان کو ریاست مدینہ کہتے تھے ،حمود الرحمان کمیشن رپورٹ پیپلز پارٹی کے دور میں آئی، پاکستان پیپلز پارٹی نے اس رپورٹ کی آڑ میں کبھی ملک کے اداروں کو نشانہ نہیں بنایا، ذاتی معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے پی پی نے کبھی بھی ملک کے خلاف بات نہیں کی، نیازی کا بھتیجا مجیب الرحمٰن کی تعریفیں کرتا ہےیہ وہ مجیب الرحمٰن ہے جس کے مجسمے بنگلہ دیش سے اکھاڑ دئیے گئے، اس سےثابت ہوتا ہے کہ انکا واحد مقصد اور بیرونی طاقتوں سے جو وعدے کیے تھے کے اس ملک کے ایٹمی پروگرام کو کاری ضرب لگائیں گے، انہوں نے کہا کہ وہ لوگ پہلے بھی ایٹمی پروگرام پر اندرا گاندھی کے ساتھ ملکر کوشش کرچکے ہیں، ذولفقار علی بھٹو کی ایٹمی پروگرام اوربی بی شہید کی اس ملک کے میزائل پروگرام میں کوششیں ہیں،ملک میں جو انتشار پھیلایا جا رہا ہے اسکا مقصد ایٹمی پروگرام بند کرانا ہے، یہ چاہتے ہیں پاکستان عراق اوی شام بن جائے،سوال ہے کہ کونسی لابی انکے حق میں ہے، انکے حق میں وہ لوگ ہیں جن کے ہاتھ غزہ کے بچوں اور لوگوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ کیا چل رہا ہے۔

(جاری ہے)

ہمارے ذاتی مسائل ہوسکتے ہیں مگر کبھی اداروں کے خلاف بات نہیں ہوئی،سلالہ کا واقعہ ہوا تو پی پی نے نیٹو سپلائی بند کردی، پیپلزپارٹی کی حکومت نے ان سے معافی منگوائی، اب ملک کیخلاف سول نافرمانی کا اعلان کیا گیا،ملک کیخلاف سول نافرمانی کا مطلب ہے معشیت کو نقصان پہنچانا ہے۔ سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ ن لیگ سے کہتے ہیں فیصلے مشاورت سے کریں، ن لیگ اتحادیوں سے بات کرے، یک طرفہ فیصلے ملک کے لیے نقصان دہ ہیں، اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے تو ان سے مشاورت بھی ضروری ہے، اگر ن لیگ ساتھ نہیں لے کر چل رہی تو ہمارے اپنے لوگ سوال اٹھاتے ہیں،بہت سی چیزیں پی پی دیکھ رہی ہے مگر ن لیگ کو نظر نہیں آرہی ،پی پی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

پلوشہ خان نے کہا کہ قلعے کو اندر سے توڑنے کی کوشش کی جاتی ہے،اندر کے لوگ استعمال ہوتے ہیں،ایٹمی پروگرام کے خلاف سازشوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے،پاکستان کے فیصلے پاکستان کے اندر ہوں گے،پہلے بھی پابندیاں لگیں مگرکچھ نہیں ہوا،ہم نے اپنے ایٹمی پروگرام کی حفاظت کرنی ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنماء بیرسٹر عامر حسن نے کہا کہ ہم کوئی غلام ہیں والے اب غلام بنے ہوئے ہیں اور وہ انہی کی طرف دیکھ رہے ہیں، پی ٹی آئی خدمت گزاری کر رہی ہے، سیاست ضرور کریں مگر پاکستان پہلے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی انتشار پھیلا رہی ہے، ن لیگ کو سوچنا چاہیے مشاورت کے ساتھ آگے بڑھے ،حکومت پیپلزپارٹی کے ووٹوں پر کھڑی ہے، ایک لابی پاکستان کے خلاف سازش کر رہی ہے، یہ صرف پاکستان کا نہیں عالم اسلام کا ایٹمی پروگرام ہے جس پر سب کو فخر ہے، نادان دوست کچھ باتیں کر رہےہیں، پیپلزپارٹی سیٹوں کے حساب سے بہت وزارتیں لے سکتی تھی۔ پاکستان اس وقت کسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا۔