محکمہ زراعت پنجاب کی بہاریہ سورج مکھی کی کاشت بارے سفارشات جاری

جمعہ 10 جنوری 2025 12:03

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جنوری2025ء) محکمہ زراعت پنجاب نے بہاریہ سورج مکھی کی کاشت سے متعلق سفارشات جاری کر دیں ۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق سورج مکھی ایک کم دورانیہ کی تیلدار فصل ہے جس کے بیجوں میں اعلی قسم کا تقریبا 40 فیصد تیل ہوتا ہے۔ بہاریہ سورج مکھی کی فصل کا دورانیہ تقریبا 100 سے 110 دن ہوتا ہے اور کم مدت کی فصل ہونے کی وجہ سے اسے دوبڑی فصلوں کے درمیانی عرصہ میں باآسانی کاشت کیا جاسکتا ہے۔

جمعہ کو جاری بیان میں ترجمان نے بتایا کہ سورج مکھی کی فصل سال میں باآسانی دو بار کاشت کی جاسکتی ہے۔ تاہم خزاں میں کاشت ہونے والی فصل بہاریہ فصل کے مقابلہ میں کم پیداوار دیتی ہے۔ سورج مکھی کی فصل کو صحیح وقت پر کاشت کرنا فصل کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

سورج مکھی کی کا شت کے لئے پنجاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

پہلے مرحلہ میں جنوبی پنجاب کے اضلاع ڈیرہ غازی خان،راجن پور،بہاولپور،رحیم یارخان،ملتان،وہاڑی،بہاولنگر،مظفرگڑھ،لیہ،لودھراں،بھکر اور خانیوال کے کاشتکار سورج مکھی کی کاشت یکم دسمبر تا 31جنوری تک کریں۔دوسرے مرحلے میں وسطی پنجاب کے اضلاع میں میانوالی،سرگودھا،خوشاب،جھنگ،ساہیوال،اوکاڑہ،پاکپتن،فیصل آباد،ٹوبہ ٹیک سنگھ،چنیوٹ،سیالکوٹ،گوجرانوالا،لاہور،منڈی بہاالدین،حافظ آباد،قصور،شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب میں سورج مکھی کی کاشت کا وقت یکم تا 31جنوری تک مقرر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سورج مکھی کی کاشت کے تیسرے مرحلے میں شمالی پنجاب کے اضلاع ناروال، اٹک، روالپنڈی، گجرات،جہلم اور چکوال میں سورج مکھی کی کاشت کا وقت یکم جنوری تا15 فروری مقرر کیا گیا ہے۔ کاشتکار سورج مکھی کی کاشت کے لئے اچھے اگائو والے صاف دوغلی(ہائبرڈ) اقسام کے بیج کی فی ایکڑ مقدار 2 کلوگرام رکھیں جبکہ بیج کے اگائو کی شرح90 فیصد ہونی چاہیے اور پودوں کی تعداد22 سے23 ہزار فی ایکڑ ہونی چاہیے۔

محکمہ زراعت پنجاب کی سفارش کردہ سورج مکھی کی ہائبرڈ اقسام میں ہائی سن- 33،ٹی- 40318،ایگورا4، گل بہار436،آکسن 5270،رائینا، ایس 278،یو ایس 666،یو ایس 444 اور این کے آر منی شامل ہیں۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے بتایا کہ سورج مکھی کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے اسے موزوں وقت پر کاشت کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ تاخیر سے کاشت کی صورت میں نہ صرف سورج مکھی کی فی ایکڑ پیداوار کم ہوتی ہے بلکہ تیل کی مقدار بھی کم ہوجاتی ہے۔